وکیع بن جراح نے کہا: ہمیں اسماعیل بن ابی خالد نے قیس بن ابی حازم سے حدیث سنائی، انہوں نے حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام پر عامل مقرر کریں اور وہ ایک سوئی یا اس سے بڑی کوئی چیز ہم سے چھپا لے تو یہ خیانت ہو گی، وہ شخص قیامت کے دن اسے ساتھ لے کر آئے گا۔" (حضرت عدی رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں دیکھ رہا تھا، (یہ بات سن کر) انصار میں سے کالے رنگ کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! آپ مجھ سے اپنا کام واپس لے لیجئے! آپ نے فرمایا: "تمہیں کیا ہوا؟" اس نے کہا: میں نے آپ کو اس اس طرح فرماتے ہوئے سنا ہے (میں اس وعید سے ڈرتا ہوں۔) آپ نے فرمایا: میں اب بھی یہی کہتا ہوں کہ ہم تم میں سے جس شخص کو کسی کام کا عامل بنائیں وہ ہر چھوٹی اور بڑی چیز کو لے کر آئے، اس کے بعد اس میں سےجو چیز اس کو دی جائے وہ لے لے اور جو چیز اس سے روک لی جائے اس سے دور رہے
حضرت عدی بن عمیرہ کندی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، ”ہم نے تم سے جس شخص کو کسی عمل کا عامل مقرر کیا اور اس نے ہم سے ایک سوئی یا اس سے بڑی چھوٹی چیز چھپائی، وہ خیانت ہو گی، وہ اسے قیامت کے دن لے کر حاضر ہو گا۔“ تو ایک سیاہ انصاری آدمی آپ کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا، گویا کہ میں اسے دیکھ رہا ہوں، اس نے کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھ سے اپنا عمل واپس لے لیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تمہیں کیا ہوا؟“ اس نے عرض کیا، میں نے آپ کو اس طرح فرماتے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اب بھی یہی کہتا ہوں ہم نے تم میں جس کو بھی کسی عمل کا ذمہ دار بنایا ہے وہ اس کا کم یا زیادہ سب کچھ لائے، پھر اسے جو دیا جائے وہ لے لے اور جس سے اسے روک دیا جائے، اس سے رک جائے۔“