سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
66. بَابُ : ثَوَابِ مَنْ صَلَّى فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ثِنْتَىْ عَشْرَةَ رَكْعَةً سِوَى الْمَكْتُوبَةِ
66. باب: جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: The reward of one who prays twelve rak'ahs apart from the prescribed prayers during the day and night
حدیث نمبر: 1803
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو الازهر احمد بن الازهر النيسابوري، قال: حدثنا يونس بن محمد، قال: حدثنا فليح، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابي إسحاق، عن المسيب، عن عنبسة بن ابي سفيان، عن ام حبيبة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صلى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة، اربعا قبل الظهر واثنتين بعدها واثنتين قبل العصر , واثنتين بعد المغرب , واثنتين قبل الصبح" , قال ابو عبد الرحمن: فليح بن سليمان ليس بالقوي.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَلَّى اثْنَتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ، أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَهَا وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ , وَاثْنَتَيْنِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ , وَاثْنَتَيْنِ قَبْلَ الصُّبْحِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ.
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بارہ رکعتیں پڑھیں، اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو عصر سے پہلے، دو مغرب کے بعد اور دو صبح سے پہلے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: فلیح بن سلیمان زیادہ قوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 189 (415)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 100 (1141) مختصراً، (تحفة الأشراف: 15862)، مسند احمد 6/326 (ضعیف الإسناد) (ابو اسحاق مدلس مختلط اور فُلَیْح کثیر الخطا راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبوإسحاق عنعن. وأصل الحديث صحيح دون قوله: ’’واثنتين قبل العصر‘‘. وانظر الحديث السابق (1802) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 335

   سنن النسائى الصغرى1797رملة بنت صخرمن ركع ثنتي عشرة ركعة في يومه وليلته سوى المكتوبة بنى الله له بها بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1798رملة بنت صخرمن ركع اثنتي عشرة ركعة في اليوم والليلة سوى المكتوبة بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1799رملة بنت صخرمن صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1800رملة بنت صخرمن صلى ثنتي عشرة ركعة بالنهار أو بالليل بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1801رملة بنت صخرمن صلى ثنتي عشرة ركعة في يوم فصلى قبل الظهر بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1802رملة بنت صخراثنتا عشرة ركعة من صلاهن بنى الله له بيتا في الجنة أربع ركعات قبل الظهر ركعتين بعد الظهر ركعتين قبل العصر ركعتين بعد المغرب ركعتين قبل صلاة الصبح
   سنن النسائى الصغرى1803رملة بنت صخرمن صلى اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة أربعا قبل الظهر اثنتين بعدها اثنتين قبل العصر اثنتين بعد المغرب اثنتين قبل الصبح
   سنن النسائى الصغرى1804رملة بنت صخرمن صلى في اليوم والليلة ثنتي عشرة ركعة سوى المكتوبة بني له بيت في الجنة أربعا قبل الظهر ركعتين بعدها ثنتين قبل العصر ثنتين بعد المغرب ثنتين قبل الفجر
   سنن النسائى الصغرى1805رملة بنت صخرمن صلى في اليوم والليلة ثنتي عشرة ركعة بني له بيت في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1806رملة بنت صخرمن صلى في الليل والنهار ثنتي عشرة ركعة سوى المكتوبة بني له بيت في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1807رملة بنت صخرمن صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة سوى المكتوبة بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1808رملة بنت صخرمن صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1809رملة بنت صخرمن صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة سوى الفريضة بنى الله له
   سنن النسائى الصغرى1810رملة بنت صخرمن صلى ثنتي عشرة ركعة في يوم وليلة بنى الله له بيتا في الجنة
   سنن النسائى الصغرى1811رملة بنت صخرمن صلى في يوم اثنتي عشرة ركعة بنى الله له بيتا في الجنة
   صحيح مسلم1696رملة بنت صخرما من عبد مسلم يصلي لله كل يوم ثنتي عشرة ركعة تطوعا غير فريضة إلا بنى الله له بيتا في الجنة
   صحيح مسلم1694رملة بنت صخرمن صلى اثنتي عشرة ركعة في يوم وليلة بني له بهن بيت في الجنة
   جامع الترمذي415رملة بنت صخرمن صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة بني له بيت في الجنة أربعا قبل الظهر ركعتين بعدها ركعتين بعد المغرب ركعتين بعد العشاء ركعتين قبل صلاة الفجر
   سنن أبي داود1250رملة بنت صخرمن صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة تطوعا بني له بهن بيت في الجنة
   سنن ابن ماجه1141رملة بنت صخرمن صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة سوى المكتوبة بنى الله له بيتا في الجنة

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1803 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1803  
1803۔ اردو حاشیہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے، اس روایت میں عشاء کے بعد دو کی بجائے عصر سے پہلے دو کا ذکر راوی کی غلطی ہے اور وہ فلیح بن سلیمان ہے جو ضعیف ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ نے اسے «لیس بالقوي» وہ قوی نہیں کہا ہے، امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اسے متابعات میں قبول کیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1803   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1798  
´جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطا سے کہا: مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ آپ جمعہ سے پہلے بارہ رکعتیں پڑھتے ہیں۔ اس سلسلے میں آپ کو کیا معلوم ہوا ہے؟ انہوں نے کہا: مجھے خبر دی گئی ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے عنبسہ بن ابی سفیان سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس نے رات دن میں فرض کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1798]
1798۔ اردو حاشیہ: ان بارہ رکعات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد گزشتہ احادیث میں گزر چکی ہے۔ حضرت عطاء نے اسے عام سمجھا مگر یہ درست نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1798   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1800  
´جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
یعلیٰ بن امیہ کہتے ہیں کہ میں طائف آیا، تو عنبسہ بن ابی سفیان کے پاس گیا، اور وہ مرنے کے قریب تھے، میں نے انہیں دیکھا کہ وہ گھبرائے ہوئے ہیں، میں نے کہا: آپ تو اچھے آدمی ہیں، اس پر انہوں نے کہا مجھے میری بہن ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دن یا رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔‏‏‏‏ ابویونس قشیری نے ان لوگوں کی جنہوں نے اسے عطا سے روایت کی ہے مخالفت کی ہے، (ان کی روایت آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1800]
1800۔ اردو حاشیہ:
➊ ابویونس قشیری حضرت عطاء کے شاگرد ہیں۔ انہوں نے حضرت عطاء بن ابی رباح کا استاد شہر بن حوشب ذکر کر کے حضرت عطاء کے دوسرے شاگردوں کی مخالفت کی ہے جن کی روایات ابھی گزری ہیں۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ ابویونس نے روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر نہیں کیا۔ گویا روایت مرفوع کے بجائے موقوف ذکر کی جبکہ دوسرے شاگرد اسے مرفوع بیان کرتے ہیں۔
➋ یعنی و جنت میں داخل ہو گا ورنہ گھر کا کیا فائدہ؟ نیز امید ہے کہ اولیں طور پر داخل ہو گا ورنہ مطلق دخول تو محق ایمان کی بنا پر بھی ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1800   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1801  
´جو فرض کے علاوہ دن رات میں بارہ رکعتیں پڑھے اس کے ثواب کا بیان اور اس سلسلے میں ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی روایت کے ناقلین کے اختلاف کا ذکر، اور عطا پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ام المؤمنین ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہم کہتی ہیں کہ جس نے ایک دن میں بارہ رکعتیں ظہر سے پہلے پڑھیں، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1801]
1801۔ اردو حاشیہ: ظہر سے پہلے یہ معنی اس حدیث کو دوسری حدیث کے مطابق کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1801   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1805  
´اسماعیل بن ابی خالد پر راویوں کے اختلاف کا بیان۔`
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دن اور رات میں بارہ رکعتیں پڑھیں، اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1805]
1805۔ اردو حاشیہ: اسماعیل کے شاگرد یزید بن ہارون نے اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جبکہ یعلی اور عبداللہ نے اسے موقوف بیان کیا ہے جیسا کہ آئنندہ تین روایات سے صاف ظاہر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1805   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1250  
´نفل نماز کے ابواب اور سنت کی رکعات کا بیان۔`
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں بارہ رکعتیں نفل پڑھے گا تو اس کے بدلے اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب التطوع /حدیث: 1250]
1250۔ اردو حاشیہ:
یہ بشارت فرائض سے پہلے اور بعد کی سنتوں سے متعلق ہے جنہیں سنن مؤکدہ یا سنن راتبہ کہا جاتا ہے۔ اس حدیث سے سنن مؤکدہ کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔ ان بارہ رکعتوں کی تفصیل دیگر احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمائی ہے: چار رکعت ظہر سے پہلے، دو رکعت اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد، دو کعت عشاء کے بعد اور دو کعت نماز فجر سے پہلے۔ دیکھیے: [جامع الترمذي، الصلاة، حديث: 415]
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنے کا ذکر بھی ملتا ہے۔ دیکھیے: [صحيح بخاري، التطوع، حديث: 1172، 1180، وصحيح مسلم، صلاة المسافرين، حديث: 729]
اس سے معلوم ہوا کہ جو شخص دن میں فرائض کے علاوہ دس رکعت ہی ادا کر لیتا ہے اس کے لیے بھی جنت میں گھر بنا دیا جاتا ہے۔ تاہم علماء اس کی بابت فرماتے ہیں کہ اگر ظہر نماز سے قبل اتنا وقت ہو کہ چار رکعت پڑھی جا سکتی ہوں تو چار رکعت ہی پڑھنی چاہئیں اور بہتر ہے کہ یہ دو رکعت کر کے ‎پڑھی جائیں، اگرچہ ایک سلام سے بھی پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1250   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1141  
´سنن موکدہ کی بارہ رکعتوں کا بیان۔`
ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے رات اور دن میں بارہ رکعتیں (سنن موکدہ) پڑھیں ۱؎، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1141]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بارہ رکعت سے مراد ہی مؤکدہ سنتیں ہیں جن کی تفصیل گزشتہ حدیث میں بیان ہوئی ہے۔

(2)
جنت میں گھر تعمیر ہونا ان نمازوں کا اجر ہے۔
اگر دوسرے اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہو بھی جائے تب بھی اس عمل کے ثواب پر خاص طور پر ایک گھر ملے گا۔

(3)
اس سےمعلوم ہوتا ہے کہ سنت نمازیں پابندی سے ادا کرنے والے کے گناہ معاف ہوجایئں گے۔
جس کی وجہ سے وہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہونے کا اہل ہوجائے گا۔
لہٰذا محض سستی اور بے پروائی کی وجہ سے سنتیں چھوڑ دینا بری بات ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1141   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1694  
عمرو بن اوس بیان کرتے ہیں کہ مجھے عنبسہ بن ابی سفیان نے اپنی مرض الموت میں حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ایک خوش کن حدیث سنائی، کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے دن، رات میں بارہ رکعت ادا کیں، اس کے لیے جنت میں گھر بنایا جائے گا۔ ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں، جب سے میں نے رسول اللہ ﷺ کا یہ فرمان سنا ہے میں نے ان رکعات کو نہیں چھوڑا اور عنبسہ کہتے ہیں، جب سے میں نے ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے یہ حدیث... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1694]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
دن رات میں پانچ فرض نمازیں اسلام کا رکن رکین اور لازمہ ایمان ہیں،
جن کے بغیر ایمان کا قیام بقا ممکن نہیں،
لیکن ان کے علاوہ ان ہی کے آگے اور پیچھے کچھ رکعات پڑھنے کی ترغیب و تعلیم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے،
ان میں سے جن کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاکیدی الفاظ فرمائے ہیں اور دوسروں کو ترغیب و تشویق دلانے کے ساتھ ساتھ آپﷺ نے عملاً ان کا خوب اہتمام فرمایا ہے تو ان کو سنن راتبہ یا سنن مؤکدہ کا نام دیا جاتا ہے اور اگر آپﷺ نے ان کی ترغیب نہیں دی یا زیادہ اہتمام نہیں کیا تو ان کو سنن غیرمؤکدہ یا نفل سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
(2)
آئمہ اربعہ کا اس امر پر اتفاق ہے کہ دن رات میں بارہ رکعات یعنی دو رکعت فجر سے پہلے چار رکعات ظہر سے پہلے اور دو رکعت ظہر کے بعد دو رکعت مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد سنن مؤکدہ ہیں اور ان کے سوا رکعات جن کا ذکر مختلف احادیث میں موجود ہے۔
وہ سنن غیر مؤکدہ اور نوافل ہیں جو انسان کے لیے اجرو ثواب کے حصول اور درجات و مراتب میں رفعت و بلندی کا باعث ہیں۔
(3)
فرضوں سے پہلے پڑھی جانے والی سنن مؤکدہ اور نوافل کا بظاہر مقصد یا حکمت و مصلحت یہ معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز جو اللہ تعالیٰ کے دربار عالیہ میں سرگوشی اور حضوری ہے اور مسجد میں اجتماعی طور پر ادا کی جاتی ہے اس میں مشغول ہونے سے پہلے انفرادی طور پر چند رکعات پڑھ کر دل کو دنیا کے مشاغل اور مصروفیات سے پھیر کر اللہ کے دربار سے کچھ آشنا اور مانوس کر لیا جائے تاکہ فرضوں کی ادائیگی میں پوری یکسوئی اور دلجمعی سے اللہ تعالیٰ سے راز ونیاز ہو سکے اور دل دنیا کے مشاغل میں ہی نہ الجھا رہے۔
(4)
فرضوں کے بعد پڑھے جانے والی سنن راتبہ یا نوافل کی بظاہر یہی حکمت اور مصلحت معلوم ہوتی ہے کہ فرض نماز کی ادائیگی میں جو کمی اور کوتاہی رہ گئی ہے اس کا کچھ ازالہ اور تدراک ہو جائے۔
(5)
ہمارے اسلاف کرام کی یہ عادت مبارکہ تھی کہ جب ان کے سامنے کوئی تاکیدی یا ترغیبی فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم آتا تو حتی الوسع اس کی پابندی اور اہتمام کرتے تھے اس کے بارے میں کسی قسم کے تغافل یا تساہل اور سستی کا مظاہرہ نہیں کرتے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1694   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.