سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
65. بَابُ : مَتَى يَقْضِي مَنْ نَامَ عَنْ حِزْبِهِ، مِنَ اللَّيْلِ
65. باب: جو شخص رات کو سو جائے اور اپنا وظیفہ نہ پڑھ سکے تو وہ کب اس کی قضاء کرے؟
Chapter: When should a person who slept and missed reciting his nightly portion of Qur'an make it up
حدیث نمبر: 1793
Save to word اعراب
(موقوف) اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن داود بن الحصين، عن الاعرج، عن عبد الرحمن بن عبد القاري، ان عمر بن الخطاب، قال:" من فاته حزبه من الليل فقراه حين تزول الشمس إلى صلاة الظهر فإنه لم يفته او كانه ادركه" , رواه حميد بن عبد الرحمن بن عوف موقوفا.
(موقوف) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ:" مَنْ فَاتَهُ حِزْبُهُ مِنَ اللَّيْلِ فَقَرَأَهُ حِينَ تَزُولُ الشَّمْسُ إِلَى صَلَاةِ الظُّهْرِ فَإِنَّهُ لَمْ يَفُتْهُ أَوْ كَأَنَّهُ أَدْرَكَهُ" , رَوَاهُ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ مَوْقُوفًا.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس کا رات کا وظیفہ چھوٹ جائے، اور وہ سورج ڈھلنے سے لے کر نماز ظہر تک کسی بھی وقت اسے پڑھ لے، تو اس کا وظیفہ نہیں چھوٹا، یا گویا اس نے اپنا وظیفہ پا لیا۔ اسے حمید بن عبدالرحمٰن نے موقوفاً (یعنی: مقطوعا) روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1791 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

سنن نسائی کی حدیث نمبر 1793 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1793  
1793۔ اردو حاشیہ:
➊ مقصود یہ ہے کہ آئندہ روایت میں یہی الفاظ حمید کی طرف منسو ب ہیں۔ حمید تابعی ہیں اور تابعی کے قول و فعل کو مقطوع کہا جاتا ہے، گویا یہاں موقوف سے مقطوع مراد ہے۔
➋ ہمارے نسخے کے مطابق عبارت کا بظاہر وہی مفہوم ہے جو ذکر ہوا۔ ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي: (178/18) کے نسخے میں حمید بن عبدالرحمٰن حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے ہیں، اگر یہ اضافہ درست ہے تو پھر موقوف اپنے اصطلاحی معنی میں مستعمل ہے۔ واللہ أعلم۔
➌ ضروری نہیں نماز ہی مراد ہو بلکہ قرآن مجید یا ذکر و درود بھی مراد ہو سکتا ہے اور اس کا حکم بھی یہی ہے۔
➍ اس روایت میں زوال شمس کا لفظ کسی راوی کی غلطی ہے، طوع شمس چاہیے جیسے پہلی روایات میں ہے۔
➎ باب کے تحت ان تین رووایات میں فرق یہ ہے کہ پہلی ااور دوسری روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ہے اور آخرت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف اور آئندہ روایت صحابی کی بجائے تابعی (حمید) کی طرف منسوب ہے۔ پہلی کو مرفوع دوسری کو موقوف اور تیسری کو مقطوع کہتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1793   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.