Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الأطعمة
کتاب: کھانوں کے متعلق احکام و مسائل
50. بَابُ : الاِقْتِصَادِ فِي الأَكْلِ وَكَرَاهِيَةِ الشِّبَعِ
باب: کھانے میں میانہ روی کا بیان اور بھر پیٹ کھانے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 3351
حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَسْكَرِيُّ , وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ , قَالَا: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الثَّقَفِيُّ , عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ , عَنْ عَطِيَّةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ , قَالَ: سَمِعْتُ سَلْمَانَ وَأُكْرِهَ عَلَى طَعَامٍ يَأْكُلُهُ , فَقَالَ: حَسْبِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا , أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
عطیہ بن عامر جہنی کہتے ہیں کہ سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو کھانا کھانے پر مجبور کیا گیا تو میں نے ان کو کہتے سنا: میرے لیے کافی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: دنیا میں سب سے زیادہ شکم سیر ہو کر کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4506، ومصباح الزجاجة: 1156) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں سعید بن محمد الوراق ضعیف ہے، لیکن شاہد کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 343)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
سعيد بن محمد الوراق: ضعيف
وفيه علة أخري
وللحديث شواھد منھا ما أخرجه صاحب الحلية (3/ 346) وسنده ضعيف
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 497

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 3351 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3351  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کم کھانے والا بھوک برداشت کر سکتا ہے قیامت کے دن بھی اسے بھوک برداشت کرنا آسان ہو گا۔

(2)
زیادہ کھانے کے شائق حلال و حرام میں امتیاز کرنے کی کوشش نہیں کرتے اس لیے صریح حرام سے بچ بھی جائیں تو مشکوک تو کھا ہی لیتے ہیں۔
اس کی وجہ سے وہ قیامت کے دن سزا کے مستحق قرارپائیں گے۔

(3)
ڈکار لینا پیٹ بھر کر کھانے کی علامت ہے جو مستحسن نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3351