عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بھنا ہوا گوشت کھایا، پھر ہم نے اپنے ہاتھ کنکریوں سے پونچھ لیے، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور ہم نے (پھر سے) وضو نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5232، ومصباح الزجاجة: 1139)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/191) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، «فمسحنا أيدينا بالحصباء» کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح أبی دادو: 187)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 3300)
قال الشيخ الألباني: صحيح دون مسح الأيدي
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لھيعة اختلط و لم يحدث بھذا اللفظ قبل اختلاطه والحديث السابق (الأصل: 3300) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 495
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3300
´مسجد میں کھانے کا بیان۔` عبداللہ بن حارث بن جزء زبیدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسجد میں روٹی اور گوشت کھایا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3300]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) مسجد میں کھانا پینا جائز ہے لیکن اسے عادت نہیں بنانا چاہیے۔
(2) مسجد میں کھاناکھاتے وقت مسجد کی صفائی کا خیال رکھنا چاہیے۔ کھانے کی چیز فرش، چٹائی اور قالین وغیرہ پر نہ گرنے دی جائے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3300