سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
26. باب فِي مَنْعِ الْمَاءِ
باب: چارہ روکنے کے لیے پانی کو روکنا منع ہے۔
Chapter: Regarding Withholding Water.
حدیث نمبر: 3473
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فاضل پانی سے نہ روکا جائے کہ اس کے ذریعہ سے گھاس سے روک دیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12357)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المساقاة 2 (2353)، صحیح مسلم/المساقاة 8 (1566)، سنن الترمذی/البیوع 45 (1272)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 19 (2428)، موطا امام مالک/الأقضیة 25 (29) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ سوچ کر دوسروں کے جانوروں کو فاضل پانی پلانے سے نہ روکا جائے کہ جب جانوروں کو پلانے کے لیے لوگ پانی نہ پائیں گے تو جانور ادھر نہ لائیں گے، اس طرح گھاس ان کے جانوروں کے لئے بچی رہے گی، یہ کھلی ہوئی خود غرضی ہے جو اسلام کو پسند نہیں ہے۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Excess water should not be withheld so as to prevent (cattle) by it from grass.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3466


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3474
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة، حدثنا وكيع، حدثنا الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثلاثة لا يكلمهم الله يوم القيامة: رجل منع ابن السبيل فضل ماء عنده، ورجل حلف على سلعة بعد العصر، يعني كاذبا، ورجل بايع إماما فإن اعطاه وفى له، وإن لم يعطه لم يف له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثَلَاثَةٌ لَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَجُلٌ مَنَعَ ابْنَ السَّبِيلِ فَضْلَ مَاءٍ عِنْدَهُ، وَرَجُلٌ حَلَفَ عَلَى سِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، يَعْنِي كَاذِبًا، وَرَجُلٌ بَايَعَ إِمَامًا فَإِنْ أَعْطَاهُ وَفَى لَهُ، وَإِنْ لَمْ يُعْطِهِ لَمْ يَفِ لَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بات نہ کرے گا: ایک تو وہ شخص جس کے پاس ضرورت سے زیادہ پانی ہو اور وہ مسافر کو دینے سے انکار کر دے، دوسرا وہ شخص جو اپنا سامان بیچنے کے لیے عصر بعد جھوٹی قسم کھائے، تیسرا وہ شخص جو کسی امام (و سربراہ) سے (وفاداری کی) بیعت کرے پھر اگر امام اسے (دنیاوی مال و جاہ) سے نوازے تو اس کا وفادار رہے، اور اگر اسے کچھ نہ دے تو وہ بھی عہد کی پاسداری نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/السیر 35 (1595)، (تحفة الأشراف: 12472)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشھادات 22 (2672)، الأحکام 48 (7212)، المساقاة 10 (2369)، صحیح مسلم/الإیمان 46 (108)، سنن النسائی/البیوع 6 (4467)، سنن ابن ماجہ/التجارات 30 (2207)، الجھاد 42 (2870)، مسند احمد (2/253، 480) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ as saying: There are three people who Allah will not address on the Day of Judgement: a man who prevents traveller from the excess water which he has with him; and a man who swears for the goods (for sale) after the afternoon prayer, that is, (he swears) falsely; and a man who takes the oath of allegiance to a ruler (imam); if he gives him (something), he fullfils (the oath of allegiance) to him, if he does not give him (anything), he does not fulfill it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3467


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3475
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير، عن الاعمش، بإسناده ومعناه قال: ولا يزكيهم ولهم عذاب اليم، وقال في السلعة: بالله لقد اعطي بها كذا وكذا، فصدقه الآخر فاخذها.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ: وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ، وَقَالَ فِي السِّلْعَةِ: بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهَا كَذَا وَكَذَا، فَصَدَّقَهُ الْآخَرُ فَأَخَذَهَا.
اس سند سے بھی اعمش سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اس میں ہے: ان کو گناہوں سے پاک نہیں کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہو گا اور سامان کے سلسلہ میں یوں کہے: قسم اللہ کی اس مال کے تو اتنے اتنے روپے مل رہے تھے، یہ سن کر خریدار اس کی بات کو سچ سمجھ لے اور اسے (منہ مانگا پیسہ دے کر) لے لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الشہادات 22 (2672)، صحیح مسلم/ الإیمان 46 (108)، سنن النسائی/ البیوع 6 (4467)، (تحفة الأشراف: 12338) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been related by al-'Amash to the same effect through a different chain of narrators. This version adds: "He used: 'Not purify them ; grievously will be their penalty. '" He said about (selling) the goods: I swear by Allah, I was given (the price) so and so for it. The other man considered it to be correct and bought it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3468


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3476
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا كهمس، عن سيار بن منظور رجل من بني فزارة، عن ابيه، عن امراة يقال لها: بهيسة،عن ابيها، قالت:" استاذن ابي النبي صلى الله عليه وسلم فدخل بينه وبين قميصه، فجعل يقبل ويلتزم، ثم قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال: الماء، قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال: الملح، قال: يا نبي الله، ما الشيء الذي لا يحل منعه؟ قال: ان تفعل الخير خير لك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ مَنْظُورٍ رَجُلٌ مِنْ بَنِي فَزَارَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: بُهَيْسَةُ،عَنْ أَبِيهَا، قَالَتْ:" اسْتَأْذَنَ أَبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ قَمِيصِهِ، فَجَعَلَ يُقَبِّلُ وَيَلْتَزِمُ، ثُمَّ قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: الْمَاءُ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: الْمِلْحُ، قَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا الشَّيْءُ الَّذِي لَا يَحِلُّ مَنْعُهُ؟ قَالَ: أَنْ تَفْعَلَ الْخَيْرَ خَيْرٌ لَكَ".
بہیسہ نامی خاتون اپنے والد سے روایت کرتی ہیں کہ میرے والد نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہونے کی اجازت مانگی، (اجازت ملی) پہنچ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کرتہ اٹھا کر آپ کو بوسہ دینے اور آپ سے لپٹنے لگے پھر پوچھا: اللہ کے نبی! وہ کون سی چیز ہے جس کے دینے سے انکار کرنا جائز نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پانی پھر پوچھا: اللہ کے نبی! (اور) کون سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نمک پھر پوچھا: اللہ کے نبی! (اور) کون سی چیز ہے جس کا روکنا درست نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جتنی بھی تو نیکی کرے (یعنی جو چیزیں بھی دے سکتا ہے دے) تیرے لیے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1669)، (تحفة الأشراف: 15697) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی، اس کے رواة سیار اور ان کے والد منظور لین الحدیث ہیں اور بہیسہ مجہول ہیں)

Narrated Buhaisah: On the authority of her father: My father asked the Prophet ﷺ for permission (to kiss his body). (When he was given permission), lifting his shirt he approached his body, and began to kiss and stick to him. He then asked: Prophet of Allah, what is the thing withholding of which is not lawful ? He replied: Water. He asked: Prophet of Allah, what is the thing withholding of which is not lawful ? He replied: Salt. He again asked: Prophet of Allah, what is the thing withholding of which is not lawful ? He said: That you do a good work is better for you.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3469


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3477
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن الجعد اللؤلئي، اخبرنا حريز بن عثمان، عن حبان بن زيد الشرعبي، عن رجل من قرن. ح، حدثنا مسدد، حدثنا عيسى بن يونس، حدثنا حريز بن عثمان، حدثنا ابو خداش، وهذا لفظ علي، عن رجل من المهاجرين من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: غزوت مع النبي صلى الله عليه وسلم ثلاثا، اسمعه يقول:" المسلمون شركاء في ثلاث: في الكلإ، والماء، والنار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُئِيُّ، أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرْنٍ. ح، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو خِدَاشٍ، وَهَذَا لَفْظُ عَلِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنِ الْمُهَاجِرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، أَسْمَعُهُ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْكَلَإِ، وَالْمَاءِ، وَالنَّار".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین بار جہاد کیا ہے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا تھا: مسلمان تین چیزوں میں برابر برابر کے شریک ہیں (یعنی ان سے سبھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں): (ا) پانی (نہر و چشمے وغیرہ کا جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو)، (۲) گھاس (جو لاوارث زمین میں ہو) اور (۳) آگ (جو چقماق وغیرہ سے نکلتی ہو)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (5/314) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated A man: A man from the immigrants of the Companions of the Prophet ﷺ said: I participated in battle three times along with the Prophet ﷺ. I heard him say: Muslims have common share in three (things). grass, water and fire.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3470


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.