كِتَابُ الْإِجَارَةِ کتاب: اجارے کے احکام و مسائل 3. باب فِي كَسْبِ الْحَجَّامِ باب: سینگی (پچھنا) لگانے والے کی اجرت کا بیان۔
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سینگی (پچھنا) لگانے والے کی کمائی بری (غیر شریفانہ) ہے ۱؎ کتے کی قیمت ناپاک ہے اور زانیہ عورت کی کمائی ناپاک (یعنی حرام) ہے“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 9 (1568)، سنن الترمذی/البیوع 46 (1275)، سنن النسائی/الذبائح 15 (4299)، (تحفة الأشراف: 3555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/464، 465، 4/141) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: «كسب الحجام خبيث» میں «خبيث» کا لفظ حرام ہونے کے مفہوم میں نہیں ہے بلکہ گھٹیا اور غیر شریفانہ ہونے کے معنی میں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنے والی حدیث نمبر: (۳۴۲۲) میں محیصہ رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا کہ پچھنا لگانے کی اجرت سے اپنے اونٹ اور غلام کو فائدہ پہنچاؤ، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود پچھنا لگوایا اور لگانے والے کو اس کی اجرت بھی دی، پس پچھنا لگانے والے کی کمائی کے متعلق «خبيث» کا لفظ ایسے ہی ہے جیسے آپ نے «ثوم وبصل» (لہسن، پیاز) کو «خبيث» کہا باوجود یہ کہ ان دونوں کا استعمال حرام نہیں ہے، اسی طرح حجام کی کمائی بھی حرام نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ غیر شریفانہ ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
محیصہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سینگی لگا کر اجرت لینے کی اجازت مانگی تو آپ نے انہیں اس کے لینے سے منع فرمایا، وہ برابر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھتے اور اجازت طلب کرتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے ان سے کہہ دیا کہ اس سے اپنے اونٹ اور اپنے غلام کو چارہ کھلاؤ۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 47 (1277)، سنن ابن ماجہ/التجارات 10 (2166)، (تحفة الأشراف: 11238)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الاستئذان 10 (28)، مسند احمد (5/435، 436) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوائی، اور سینگی لگانے والے کو اس کی مزدوری دی، اگر آپ اسے حرام جانتے تو اسے مزدوری نہ دیتے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 39 (2103)، الإجارة 18 (2279)، (تحفة الأشراف: 6051)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الحج 11 (1202)، مسند احمد (1/351) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی یہ دونوں حدیثیں سینگی لگانے کی اجرت کے مباح ہونے پر دال ہیں اور یہی جمہور کا مسلک ہے، رہی ابن خدیج والی روایت تو اسے یا تو مکروہ تنزیہی پر محمول کیا جائے یا اسے منسوخ مانا جائے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ابوطیبہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سینگی لگائی تو آپ نے اسے ایک صاع کھجور دینے کا حکم دیا اور اس کے مالکان سے کہا کہ اس کے خراج میں کچھ کمی کر دیں۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 39 (2102)، 95 (2210)، الإجارة 19 (2277)، الطب 13 (5696)، المساقاة 11 (2370)، (تحفة الأشراف: 735)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 48 (1278)، سنن ابن ماجہ/التجارات 10 (2164)، مسند احمد 3/107، 282)، سنن الدارمی/البیوع 79 (2664) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|