سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
26. باب فِي مَنْعِ الْمَاءِ
باب: چارہ روکنے کے لیے پانی کو روکنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 3477
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْجَعْدِ اللُّؤْلُئِيُّ، أَخْبَرَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، عَنْ حِبَّانَ بْنِ زَيْدٍ الشَّرْعَبِيِّ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَرْنٍ. ح، حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا حَرِيزُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو خِدَاشٍ، وَهَذَا لَفْظُ عَلِيٍّ، عَنْ رَجُلٍ مِنِ الْمُهَاجِرِينَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، أَسْمَعُهُ يَقُولُ:" الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ: فِي الْكَلَإِ، وَالْمَاءِ، وَالنَّار".
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک مہاجر کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین بار جہاد کیا ہے، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنتا تھا: ”مسلمان تین چیزوں میں برابر برابر کے شریک ہیں (یعنی ان سے سبھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں): (ا) پانی (نہر و چشمے وغیرہ کا جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو)، (۲) گھاس (جو لاوارث زمین میں ہو) اور (۳) آگ (جو چقماق وغیرہ سے نکلتی ہو)“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، مسند احمد (5/314) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3001)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3477 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3477
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
گھاس اور پانی جب عام چراگاہ اور صحرا میں قدرتی ہوں تو خود قابض ہوکر دوسروں کو اس سے روکنا جائز نہیں۔
اس طرح جلتی آگ سے کوئی کوئلہ لے جائے یا آگ جلالے تو روکنا روا نہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3477