كِتَابُ الْإِجَارَةِ کتاب: اجارے کے احکام و مسائل 25. باب فِي تَفْسِيرِ الْجَائِحَةِ باب: «جائحہ» (آفت) کسے کہیں گے؟
عطاء کہتے ہیں «جائحہ» ہر وہ آفت و مصیبت ہے جو بالکل کھلی ہوئی اور واضح ہو جس کا کوئی انکار نہ کر سکے، جیسے بارش بہت زیادہ ہو گئی ہو، پالا پڑ گیا ہو، ٹڈیاں آ کر صاف کر گئی ہوں، آندھی آ گئی ہو، یا آگ لگ گئی ہو۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19064) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع
یحییٰ بن سعید کہتے ہیں راس المال کے ایک تہائی سے کم مال پر آفت آئے تو اسے آفت نہیں کہیں گے۔ یحییٰ کہتے ہیں: مسلمانوں میں یہی طریقہ مروج ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19534) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: ایک تہائی سے کم نقصان ہو تو قیمت میں مشتری کے ساتھ رعایت نہیں کرتے ہیں، کیونکہ تھوڑا بہت تو نقصان ہوا ہی کرتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن مقطوع
|