كِتَابُ الْإِجَارَةِ کتاب: اجارے کے احکام و مسائل 46. باب فِي قَبُولِ الْهَدَايَا باب: ہدیہ اور تحفہ قبول کرنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور اس کا بدلہ دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة 11 (2585)، سنن الترمذی/البر والصلة 34 (1953)، (تحفة الأشراف: 17133)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/90) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اللہ کی! میں آج کے بعد سے مہاجر، قریشی، انصاری، دوسی اور ثقفی کے سوا کسی اور کا ہدیہ قبول نہ کروں گا ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/المناقب 74 (3946)، (تحفة الأشراف: 14320) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس کی وجہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی سنن ترمذی کی کتاب المناقب کی آخری حدیث سے یہ معلوم ہوتی ہے کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اونٹ تحفہ میں دیا تو آپ نے اس کے بدلے میں اسے چھ اونٹ دئیے، پھر بھی وہ ناراض رہا، اس کا منہ پھولا رہا، جب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی تو اس وقت آپ نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس حدیث کو بیان فرمایا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|