كِتَابُ الْإِجَارَةِ کتاب: اجارے کے احکام و مسائل 47. باب الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ باب: ہبہ کر کے واپس لے لینا کیسا ہے؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہبہ کی ہوئی چیز واپس لے لینے والا قے کر کے اسے پیٹ میں واپس لوٹا لینے والے کے مانند ہے“۔ ہمام کہتے ہیں: اور قتادہ نے (یہ بھی) کہا: ہم قے کو حرام ہی سمجھتے ہیں (تو گویا ہدیہ دے کر واپس لے لینا بھی حرام ہی ہوا)۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الھبة 14 (2588)، صحیح مسلم/الھبة 2 (1622)، سنن النسائی/الھبة 2 (3672)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 5 (2385)، (تحفة الأشراف: 5662)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 62، (1299)، مسند احمد (1/250، 280، 289، 291، 339، 342، 345، 349) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ دے، یا کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے اور پھر اسے واپس لوٹا لے، سوائے والد کے کہ وہ بیٹے کو دے کر اس سے لے سکتا ہے ۱؎، اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر (یا ہبہ کر کے) واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے، کتا پیٹ بھر کر کھا لیتا ہے، پھر قے کرتا ہے، اور اپنے قے کئے ہوئے کو دوبارہ کھا لیتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 62 (1299)، الولاء والبراء 7 (2132)، سنن النسائی/الھبة 2 (3720)، سنن ابن ماجہ/الھبات 1 (2377)، (تحفة الأشراف: 5743، 7097)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/27، 78) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ باپ اور بیٹے کا مال ایک ہی ہے اور اس میں دونوں حقدار ہیں اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی اپنا مال ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر دے اس لئے واپس لینے میں کوئی قباحت نہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہدیہ دے کر واپس لے لینے والے کی مثال کتے کی ہے جو قے کر کے اپنی قے کھا لیتا ہے، تو جب ہدیہ دینے والا واپس مانگے تو پانے والے کو ٹھہر کر پوچھنا چاہیئے کہ وہ واپس کیوں مانگ رہا ہے، (اگر بدل نہ ملنا سبب ہو تو بدل دیدے یا اور کوئی وجہ ہو تو) پھر اس کا دیا ہوا اسے لوٹا دے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الھبات2 (2378)، سنن النسائی/الہبة 2 (3719)، (تحفة الأشراف: 8722، 8660)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/75) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
|