كِتَابُ الْإِجَارَةِ کتاب: اجارے کے احکام و مسائل 12. باب مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَكَرِهَهَا باب: کوئی شخص ایسا جانور خریدے جس کے تھن میں کئی دن کا دودھ اکٹھا کیا گیا ہو اور بعد میں اس دھوکہ کا علم ہونے پر اس کو یہ بیع ناپسند ہو تو کیا کرے؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تجارتی قافلوں سے آگے بڑھ کر نہ ملو ۱؎، کسی کی بیع پر بیع نہ کرو، اور اونٹ و بکری کا تصریہ ۲؎ نہ کرو جس نے کوئی ایسی بکری یا اونٹنی خریدی تو اسے دودھ دوہنے کے بعد اختیار ہے، چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو پسند کر کے اسے واپس کر دے، اور ساتھ میں ایک صاع کھجور دیدے ۳؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 64 (2150)، صحیح مسلم/البیوع 4 (1515)، سنن النسائی/ البیوع 15 (4501)، سنن ابن ماجہ/التجارات 13 (2172)، (تحفة الأشراف: 13802)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 13 (1223)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/379، 465) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مال بازار میں پہنچنے سے پہلے راستہ میں مالکان سے مل کر سودا نہ طے کر لو۔ ۲؎: تھن میں دو یا تین دن تک دودھ چھوڑے رکھنے اور نہ دوہنے کو تصریہ کہتے ہیں تا کہ اونٹنی یا بکری دودھاری سمجھی جائے اور جلد اور اچھے پیسوں میں بک جائے۔ ۳؎: کسی ثابت شدہ حدیث کی تردید یہ کہہ کر نہیں کی جا سکتی کہ کسی مخالف اصل سے اس کا ٹکراو ہے یا اس میں مثلیت نہیں پائی جارہی ہے اس لئے عقل اسے تسلیم نہیں کرتی بلکہ شریعت سے جو چیز ثابت ہو وہی اصل ہے اور اس پر عمل واجب ہے، اسی طرح حدیث مصراۃ ان احادیث میں سے ہے جو ثابت شدہ ہیں لہٰذا کسی قیل وقال کے بغیر اس پر عمل واجب ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تصریہ کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے چاہے تو اسے لوٹا دے، اور ساتھ میں ایک صاع غلہ (جو غلہ بھی میسر ہو) دیدے، گیہوں دینا ضروری نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14431، 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن الترمذی/البیوع 29 (1252)، سنن النسائی/البیوع 14 (4494)، سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2239)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/248، 394، 460، 465)، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے تھن میں دودھ جمع کی ہوئی بکری خریدی اسے دوہا، تو اگر اسے پسند ہو تو روک لے اور اگر ناپسند ہو تو دوہنے کے عوض ایک صاع کھجور دے کر اسے واپس پھیر دے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 65 (2151)، (تحفة الأشراف: 12227)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/البیوع 7 (1524) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی تھن میں دودھ جمع کی ہوئی (مادہ) خریدے تو تین دن تک اسے اختیار ہے (چاہے تو رکھ لے تو کوئی بات نہیں) اور اگر واپس کرتا ہے، تو اس کے ساتھ اس کے دودھ کے برابر یا اس دودھ کے دو گنا گیہوں بھی دے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2240)، (تحفة الأشراف: 6675) (ضعیف)» (اس کا راوی جمیع ضعیف اور رافضی ہے، اور یہ صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|