سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
12. باب مَنِ اشْتَرَى مُصَرَّاةً فَكَرِهَهَا
باب: کوئی شخص ایسا جانور خریدے جس کے تھن میں کئی دن کا دودھ اکٹھا کیا گیا ہو اور بعد میں اس دھوکہ کا علم ہونے پر اس کو یہ بیع ناپسند ہو تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 3444
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، وَهِشَامٌ، وَحَبِيبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ اشْتَرَى شَاةً مُصَرَّاةً فَهُوَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِنْ شَاءَ رَدَّهَا وَصَاعًا مِنْ طَعَامٍ لَا سَمْرَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے تصریہ کی ہوئی بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے چاہے تو اسے لوٹا دے، اور ساتھ میں ایک صاع غلہ (جو غلہ بھی میسر ہو) دیدے، گیہوں دینا ضروری نہیں“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14431، 14566)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/البیوع 64 (2149)، 65 (2151)، صحیح مسلم/البیوع 7 (1525)، سنن الترمذی/البیوع 29 (1252)، سنن النسائی/البیوع 14 (4494)، سنن ابن ماجہ/التجارات 42 (2239)، موطا امام مالک/البیوع 45 (96)، مسند احمد (2/248، 394، 460، 465)، سنن الدارمی/البیوع 19 (2595) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1524)