كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour 18. باب لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَتَمَنَّى أَنْ يَكُونَ مَكَانَ الْمَيِّتِ مِنَ الْبَلاَءِ: باب: قیامت کے قریب فتنوں کی وجہ سے انسان کا قبرستان سے گزرتے ہوئے موت کی تمنا کرنا۔ Chapter: The Hour Will Not Begin Until A Man Passes By Another Man's Grave And Wishes That He Was In The Place Of The Deceased, Because Of Calamity اعرج نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا: کاش!اس کی جگہ میں ہوتا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی،حتی کہ ایک شخص دوسرے شخص کی قبر سے گزرے گا۔ تو کہے گا، اے کاش، اس کی جگہ میں ہوتا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو حازم نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!دنیا اس وقت تک رخصت نہیں ہوگی، یہاں تک کہ ایک شخص (کسی کی) قبر کے پاس سے گزرے تواس پر لوٹ پوٹ ہوگا اور کہے گا: کاش!اس قبر و الے کی جگہ میں ہوتا اور اس کے پاس دین نہیں ہوگا، بس آزمائش ہوگی۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں میری جان ہے،دنیا ختم نہیں ہوگی، حتی کہ ایک آدمی قبر سے گزرے گا تو اس پر لوٹ پوٹ ہو گا اور کہے گا۔اے کاش اس قبر والے کی جگہ میں ہوتا اور یہ دین کی خاطر نہیں محض مصیبت کی بنا پر ہوگا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی عمر مکی نے ہمیں یہ حدیث بیان کی، کہا: ہمیں مروان نے یزید سے۔اور وہ ابن کیسان ہے۔حدیث بیان کی، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!لوگوں پر ایک ایسا زمانے آئے گا کہ قاتل کو پتہ نہیں ہوگا کہ اس نے کیوں قتل کیا اور نہ مقتول کو پتہ ہوگا کہ اسے کس بات پر قتل کیا گیا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس ذات کی قسم! جس کےہاتھ میں میری جان ہے لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا،قاتل کو پتہ نہیں ہوگا، اس نے قتل کیوں،کس سبب کی بنا پر کیا ہے اور نہ مقتول کو پتہ ہوگا، اسے اس وجہ سے قتل کیا گیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن عمر بن ابان اور واصل بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن فضیل نے ابو اسماعیل اسلمی سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو حازم سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں پر ایسا دن آجائے جس میں قاتل کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے کیوں قتل کیا اور مقتول کو یہ پتہ نہ ہو کہ اسے کیوں قتل کیا گیا۔"عرض کی گئی یہ کیسے ہوگا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"اندھا دھند خونریزی ہوگی، قاتل اور مقتول دونوں (جہنم کی) آگ میں جائیں گے۔" ابن ابان کی روایت میں (اس طرح) ہے: کہا: وہ یزید بن کیسان ہے (جس کے بارے میں کہا گیا ہے) ابو اسماعیل سے روایت ہے (اس کا پورا نام ابو اسماعیل یزید بن کیسان ہے) انھوں نے (اس کی نسبت) "اسلمی" کا ذکر نہیں کیا۔ امام صاحب عبد اللہ بن عمر بن ابان اور واصل بن عبدالاعلیٰ سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہےاس کی قسم! دنیا فنا نہیں ہو گی،حتی کہ لوگوں پر ایسا وقت آئے گا،قاتل کو پتہ نہیں ہوگا، اس نے قتل کیوں کیا ہے اور نہ مقتول کوعلم ہوگا،اسے کیوں قتل کیا گیا ہے:" تو پوچھا گیا، یہ کیوں کر ہو گا؟آپ نے فرمایا:"قتل وغارت عام ہوگی، قاتل اور مقتول دونوں دوزخی ہوں گے۔"(کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے قتل کے درپے تھے) ابن ابان کی روایت میں ہے، ابو اسماعیل سے مراد یزید بن کیسان ہے اور اس نے ابو اسماعیل کے بعد اسلمی نہیں کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
زیاد بن سعد نے زہری سے اور انھوں نے سعید (بن مسیب) سے روایت کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے: "کعبہ وحبشہ سے (تعلق رکھنے والا) وہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا شخص گرائے گا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کرتے ہیں۔" کعبہ کو ایک دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا یمنی کرائے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے ابن شہاب سے انھوں نے ابن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی کعبہ کو گرائے گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بیان کرتے ہیں۔" کعبہ کو ایک دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی برباد کرے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید نے ہمیں عبد العزیزدراوری سے روایت کی، انھوں نے ثور بن زید سے انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حبشہ کا دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا شخص اللہ عزوجل کے گھر کو گرائے گا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کعبہ کو ایک دو چھوٹی چھوٹی پنڈلیوں والا حبشی اللہ عزوجل کے گھرکو برباد کرے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید نے اسی سند سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ قحطان کا ایک شخص لوگوں کو اپنی لاٹھی سے ہانکے گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ ایک قحطانی ظاہر ہو گا جو لوگوں کو اپنے ڈنڈے سے ہانکے گا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الکبیر بن عبد الجبار ابو بکرحنفی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں عبد الحمید بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے عمر بن حکم کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دن اور رات کا سلسلہ منقطع نہیں ہوگا۔یہاں تک کہ ایک شخص بادشاہ بنے گا۔جسے جہجاہ کہا جائے گا۔"امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے (عبدالکبیر کے حوالےسے) کہا: یہ چاربھائی ہیں۔شریک عبید اللہ عمیراور عبدالکبیریہ عبدالمجید کے بیٹےہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے آپ نے فرمایا:"دن اور راتیں ختم نہیں ہوں گی، حتی کہ ایک جھجاہ نامی آدمی باشاہ بنے گا۔امام مسلم فرماتے ہیں عبدالکبیر بن عبدالمجید کے تین بھائی اور ہیں شریک عبید اللہ اور عمیر۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے زہری سے، انھوں نے سعید (بن مسیب) سے اور انھوں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم ایک ایسی قوم سے جنگ کروگے۔جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہو ں گے۔اور قیامت قائم نہیں ہوگی۔یہاں تک کہ تم ایسی قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں (اون) کے ہوں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی،حتی کہ تم سے ایسی قوم جنگ کرے گی، جن کے چہرے گویا کہ دوہری ڈھال ہیں اور قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم ایسی قوم سے لڑو گے، جن کی جوتیاں بالوں کی ہوں گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی۔یہاں تک کہ تم ایک ایسی امت سے جنگ کروگے جو بالوں کے جوتے پہنتے ہوں گے اور ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ تمھارے ساتھ ایسے لوگ لڑیں گے، جو بالوں کے جوتے پہنتے ہیں اور ان کے چہرے دوہری ڈھالوں جیسے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انھوں نے اس (کی سند) کونبی صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی۔یہاں تک کہ تم اس قوم سے جنگ کروگے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ تم چھوٹی آنکھوں اور چھوٹی ناک والی قوم سے جنگ کرو گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم تک پہنچاتے ہیں،آپ نے فرمایا:" قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم ایسی قوم سے جنگ لڑو گے، جن کے جوتے بالوں کے ہیں اور قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم ایک ایسی قوم سے لڑو گے،جن کی آنکھیں چھوٹی اور ناک چپٹی ہو گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی۔یہاں تک کہ مسلمان ترکوں سے جنگ کریں گے یہ ایسی قوم ہے جن کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گے۔یہ لوگ بالوں کا لباس پہنتے ہوں گے۔بالوں (کےجوتوں) میں چلتے ہوں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی حتی کہ مسلمان، ترک قوم سے لڑیں گے، جن کے چہرے گویا کہ تہہ درتہہ ڈھال ہیں، ان کا لباس بالوں کا ہو گا اور بالوں میں چلیں گے۔"یعنی جوتے بھی بالوں کے ہوں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قیس بن ابی حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت سےپہلے تم ایسی قوم سے جنگ کروگے۔جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے۔ان کے چہرے کوٹی ہوئی ڈھالوں کی طرح ہوں گےوہ سرخ چہروں اور چھوٹی آنکھوں والے ہوں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت سے پہلے ایسی قوم سےجنگ کرو گے، جن کے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گےان کےچہرے گویا کہ تہہ درتہہ ڈھال ہیں،سرخی مائل چہرے اور چھوٹی آنکھیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا زهير بن حرب ، وعلي بن حجر ، واللفظ لزهير، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، عن الجريري ، عن ابي نضرة ، قال: كنا عند جابر بن عبد الله ، فقال: يوشك اهل العراق ان لا يجبى إليهم قفيز ولا درهم، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل العجم يمنعون ذاك، ثم قال: يوشك اهل الشام ان لا يجبى إليهم دينار ولا مدي، قلنا: من اين ذاك؟ قال: من قبل الروم ثم سكت هنية، ثم قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يكون في آخر امتي خليفة يحثي المال حثيا لا يعده عددا "، قال: قلت لابي نضرة، وابي العلاء: اتريان انه عمر بن عبد العزيز؟، فقالا: لا،حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، فَقَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الْعِرَاقِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ قَفِيزٌ وَلَا دِرْهَمٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الْعَجَمِ يَمْنَعُونَ ذَاكَ، ثُمَّ قَالَ: يُوشِكُ أَهْلُ الشَّأْمِ أَنْ لَا يُجْبَى إِلَيْهِمْ دِينَارٌ وَلَا مُدْيٌ، قُلْنَا: مِنْ أَيْنَ ذَاكَ؟ قَالَ: مِنْ قِبَلِ الرُّومِ ثُمَّ سَكَتَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَكُونُ فِي آخِرِ أُمَّتِي خَلِيفَةٌ يَحْثِي الْمَالَ حَثْيًا لَا يَعُدُّهُ عَدَدًا "، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي نَضْرَةَ، وَأَبِي الْعَلَاءِ: أَتَرَيَانِ أَنَّهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ؟، فَقَالَا: لَا، اسماعیل بن ابراہیم نے ہمیں جریری سے حدیث بیان کی اور انھوں نے ابو نضرہ ہے روایت کی کہا: ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے کہ انھوں نے کہا: وہ وقت قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس کوئی قفیر (پیمانہ) آئے گانہ درہم۔ہم نے پوچھا کہاں سے؟انھوں نےکہا: عجم سے۔وہ اس کو روک لیں گے۔پھر کہا: عنقریب اہل شام کے پاس کوئی دینار آئے گا نہ مدی (پیمانہ) ہم نے پوچھا: کہاں سے؟انھوں نےکہا: روم کی جانب سے پھر تھوڑی دیر خاموش رہنے کے بعد کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کے آخر (کے دور) میں ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکے مال دے گا اور اس کی گنتی نہیں کرے گا۔" (جریری نے) کہا: میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاءسے پوچھا: کیا آپ سمجھتے ہیں کہ یہ عمر بن عبدالعزیزہیں؟تو دونوں نے کہا: نہیں۔ ابو نضرہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں ہم حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے چنانچہ انھوں نے فرمایا:"قریب ہے کہ اہل عراق کے پاس قفیر لایا جائے اور نہ کوئی درہم ہم نے پوچھا یہ کس بنا پر ہو گا کن کی طرف سے ہو گا؟ کہنے لگے عجمیوں کی طرف سے وہ ان چیزوں کو روک لیں گے پھر کہنے ہو سکتا ہے اہل شام کے پاس دینار اور مدی نہ لایا جائے، ہم نے کہا یہ کیوں ہو گا؟ کہنے لگے رومیوں کی طرف سے، پھر وہ تھوڑی دیر چپ رہے،پھر کہنے لگے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"میری امت کے آخری لوگوں میں ایک خلیفہ ہو گا جو لپ بھر بھر کر مال دے گا، اس کو گنے یا شمار نہیں کرے گا۔ راوی کہتے ہیں، میں نے ابو نضرہ اور ابو العلاء سے پوچھا کیا تمھاری رائے میں یہ عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ ہیں؟ انھوں نے کہا نہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الوہاب نے کہا: ہمیں سعید جریرینے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے اس کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نصر بن علی جہضمی نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں بشر بن مفضل نے حدیث بیان کی نیز ہمیں علی بن حجر سعدی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اسماعیل بن علیہ نے حدیث بیان کی دونوں (بشربن مفضل اور ابن علیہ) نے سعید بن یز ید سے انھوں نے ابو نضرہ سے اور انھوں نے حضرت ابوسعید (خدری رضی اللہ عنہ) سےروایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تمھارے خلفاءمیں سے ایک خلیفہ ہو گا جولپیں بھر بھرکر مال دے گا اور اس کو شمارنہیں کرےگا۔اور (علی) بن حجرکی روایت میں یَحْثُو الْمَالَ کے بجائےیحثی المال ہے (معنی ایک ہی ہے)۔ حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھارے خلیفوں میں ایک خلیفہ ہوگا جو مال خوب لپ بھر بھر کردے گا، اسے بالکل شمار نہیں کرے گا۔"ابن حجر کی روایت میں "يَحثُو" کی بجائے "يحثيٰ"سے ہے (دونوں کا معنی ایک ہے)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الصمد بن عبد الوارث نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں داؤد نے ابو نضرہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابوسعید اور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آخری زمانے میں ایک خلیفہ ہو گا جو مال تقسیم کرے گااور اس کو شمار نہیں کرے گا۔" حضرت ابو سعیداور حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"آخری زمانہ میں ایک خلیفہ مال تقسیم کرے گا اور اسے شمار نہیں کرے گا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اور ابو معاویہ نے داؤد بن ابی ہندسے انھوں نے ابونضرہ سے انھوں نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو مسلمہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو نضرہ سے سنا، وہ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کر رہے تھے انھوں نے کہا: ایک ایسے شخص نے مجھے بتایا جو مجھ سے بہتر ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ نے خندق کھودنے کا آغاز کیاتو عمار رضی اللہ عنہ سے ایک بات ارشاد فرمائی، آپ ان کے سر پر ہاتھ پھیرنے اور فرمانے لگے۔سمیہ کے بیٹے کی مصیبت!تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔" حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں مجھے مجھ سے بہتر شخص نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جب وہ خندق کھود رہے تھے۔"فرمایا:"اور آپ ان کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے فر رہے تھے۔" ہائے سمیہ کے بیٹے کی مصیبت،تجھے باغی جماعت قتل کرے گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اور خالد بن حارث اور نضر بن شمیل دونوں نے شعبہ سے روایت کی، انھوں نے ابو مسلمہ سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی، البتہ نضر کی حدیث میں ہے۔مجھے مجھ بہتر شخص ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے خبردی۔اور خالد بن حارث کی حدیث میں ہے کہ انھوں نے کہا: میراخیال ہے ان کی مراد ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے تھی۔اور خالد کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے۔"افسوس!"یا فرمایا"وائےافسوس ابن سمیہ پر!" امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی دو سندوں سے بیان کرتے ہیں خضر کی حدیث میں ہےمجھے مجھ سے بہتر شخص ابو قتادہ نے بتایا اور خالد بن حارث کی حدیث میں ہے حضرت ابو سعید نے کہا، میرا خیال وہ ابو قتادہ ہیں اور خالد کی حدیث میں یہ بھی آپ "وَيس یا وَيسَ ابن سمية"فر رہے تھے، یعنی اے حسرت و افسوس یہ "صَريح"کی جگہ آتا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن جعفر غندرنے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے خالد حذا کو سعید بن ابو الحسن سے حدیث روایت کرتے ہوئے سنا، انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "تمھیں ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔ امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فرمایا:"تمھیں باغی جماعت قتل کرے گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الصمد بن الوارث نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں خالد حذاء نے سعید بن ابی حسن اور حسن سے حدیث بیان کی ان دونوں نے اپنی والدہ سے، انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن عون نے حسن سے انھوں نے اپنی والدہ سے اور انھوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عمار کو ایک باغی گروہ قتل کرے گا۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کو فرمایا:" عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں شعبہ نے ابو تیاح سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے ابو زرعہ سے سنا، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اورانھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "میری امت کو قریش کا یہ قبیلہ ہلاک کرے گا۔"انھوں نے (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، پھر آپ ہمیں کیا (کرنےکا) حکم دیتے ہیں؟آپ نے فرمایا: "کاش!لوگ ان سے الگ ہو جائیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" میری امت کی ہلاکت و بربادی اس قریشی خاندان کے ہاتھوں ہو گی۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا:"تو آپ کا ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ آپ نے فرمایا:"اے کاش!لوگ ان سے الگ رہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو داؤدنے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی روایت کی۔ امام صاحب ایک دو اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کہ ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کسریٰ مرگیا تو اس نے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا اور جب قیصر مرجائے گا تو اس کے بعد (شام میں) کوئی قیصہ نہیں ہوکا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!ان دونوں کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کیا جائےگا۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسریٰ مر چکا اب اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا اور جب قیصر ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد قیصر نہیں ہوگا اور اس ذات کی قسم، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ ہوں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس اور معمر دونوں نے زہری سے سفیان کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے ہم معنی روایت کی۔ امام صاحب تین اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت کہ ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هلك كسرى، ثم لا يكون كسرى بعده، وقيصر ليهلكن، ثم لا يكون قيصر بعده، ولتقسمن كنوزهما في سبيل الله "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَلَكَ كِسْرَى، ثُمَّ لَا يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرُ لَيَهْلِكَنَّ، ثُمَّ لَا يَكُونُ قَيْصَرُ بَعْدَهُ، وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیں، ان میں سے (یہ حدیث بھی) ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "کسریٰ ہلاک ہوگیا، پھر اس کے بعد کسری نہیں ہوگا، اورقیصر بھی ہلاک ہوجائے گا پھر اس کے بعد کوئی قیصر نہیں ہوگااور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں تقسیم کیے جائیں گے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہمام منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کسریٰ ہلاک ہوگیا، پھر اس کے بعد کسریٰ نہیں ہو گا اور قیصر بھی یقیناً ہلاک ہو کر رہے گا۔" پھر اس کے بعد قیصر نہیں ہوگا(ان کی یہ سلطنتیں نہیں رہ سکیں گی) اور ان دونوں کے خزانے اللہ کی راہ میں صرف ہو کر رہیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کسری ہلاک ہوجائے گا تو اس کے بعد کوئی کسری نہیں ہوگا۔" (آگے) انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی حدیث کی مانند ذکر کیا۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب کسریٰ ہلاک ہو جائے گا تو اس کے بعد کسریٰ نہیں ہوگا۔(جو اس کی سلطنت بحال کر سکے) اس طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ والی مکمل روایت بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
قتیبہ بن سعید اور ابو کامل جحدری نے کہا: ہمیں ابو عوانہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "مسلمانوں یا (فرمایا:) مومنوں کی ایک جماعت آل کسری کے خزانے کو، جو سفید (عمارت) میں ہے ضرور بالضرور فتح کرے گی۔" قتیبہ نے "مسلمانوں کی" (جماعت) کہا اور کسی شک کا اظہار نہیں کیا۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے سنا:"مسلمانوں یا مومنوں کی ایک جماعت کسریٰ خاندان کا قصر ابیض (سفید محل) والا خزانہ ضرور فتح کرے گی۔"قتیبہ نے بغیر شک کے مسلمانوں کی جماعت کہا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے سماک بن حرب سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، (آگے) ابو عوانہ کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ امام صاحب دو اور اساتذہ سے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن ثور وهو ابن زيد الديلي ، عن ابي الغيث ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " سمعتم بمدينة جانب منها في البر، وجانب منها في البحر؟ "، قالوا: نعم يا رسول الله، قال: " لا تقوم الساعة حتى يغزوها سبعون الفا من بني إسحاق، فإذا جاءوها نزلوا، فلم يقاتلوا بسلاح ولم يرموا بسهم، قالوا: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط احد جانبيها، قال: ثور لا اعلمه إلا، قال: الذي في البحر، ثم يقولوا الثانية: لا إله إلا الله والله اكبر، فيسقط جانبها الآخر، ثم يقولوا الثالثة: لا إله إلا الله والله اكبر، فيفرج لهم فيدخلوها، فيغنموا فبينما هم يقتسمون المغانم إذ جاءهم الصريخ، فقال: إن الدجال قد خرج فيتركون كل شيء ويرجعون "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ثَوْرٍ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ الدِّيلِيُّ ، عَنْ أَبِي الْغَيْثِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " سَمِعْتُمْ بِمَدِينَةٍ جَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَرِّ، وَجَانِبٌ مِنْهَا فِي الْبَحْرِ؟ "، قَالُوا: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَغْزُوَهَا سَبْعُونَ أَلْفًا مِنْ بَنِي إِسْحَاقَ، فَإِذَا جَاءُوهَا نَزَلُوا، فَلَمْ يُقَاتِلُوا بِسِلَاحٍ وَلَمْ يَرْمُوا بِسَهْمٍ، قَالُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيَسْقُطُ أَحَدُ جَانِبَيْهَا، قَالَ: ثَوْرٌ لَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، قَالَ: الَّذِي فِي الْبَحْرِ، ثُمَّ يَقُولُوا الثَّانِيَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيَسْقُطُ جَانِبُهَا الْآخَرُ، ثُمَّ يَقُولُوا الثَّالِثَةَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، فَيُفَرَّجُ لَهُمْ فَيَدْخُلُوهَا، فَيَغْنَمُوا فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْمَغَانِمَ إِذْ جَاءَهُمُ الصَّرِيخُ، فَقَالَ: إِنَّ الدَّجَّالَ قَدْ خَرَجَ فَيَتْرُكُونَ كُلَّ شَيْءٍ وَيَرْجِعُونَ "، عبدالعزیز بن محمد نے ثور بن زید دیلی سے، انھوں نے ابو الغیث سے اور انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی، جی ہاں، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے، وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے، وہ کہیں گے، لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر، تو اس (شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔" ثور نے کہا: میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں (ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ نے وہی (کنارہ) کیا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو سمندر میں ہے، پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس (شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا، پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس (شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی جو کہےگی: دجال نمودار ہوگیا۔چنانچہ وہ (مسلمان) ہر چیز چھوڑدیں گے اور واپس پلٹ پڑیں گے۔" حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تم نے ایسے شہر کے بارے میں سنا ہے جس کی ایک جانب خشکی میں ہے اور دوسری جانب سمندر میں ہے؟"انھوں(صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے عرض کی،جی ہاں،اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اس کے خلاف بنو اسحاق میں سے ستر ہزار لوگ جہاد کریں گے،وہاں پہنچ کر وہ اتریں گے تو ہتھیار اس سے جنگ کریں گے نہ تیر اندازی کریں گے،وہ کہیں گے،لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر،تو اس(شہر) کی ایک جانب گرجائےگی۔"ثور نے کہا:میں ہی جانتا ہوں کہ انھوں(ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وہی(کنارہ) کیا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو سمندر میں ہے،پھر وہ دوسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو اس(شہر) کا دوسرا کنارابھی گرجائے گا،پھر وہ تیسری بار لاالٰہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں گے تو ان کے لیے راستہ کھل جائے گا اور وہ اس(شہر) میں داخل ہوجائیں گے اور غنائم حاصل کریں گے۔جب وہ مال غنیمت تقسیم کررہے ہوں گے تو ایک چیختی ہوئی آواز آئے گی وہ کہے گا دجال نکل چکا ہے۔چنانچہ وہ سب کچھ چھوڑ کر(اپنے علاقہ کی طرف) لوٹ آئیں گے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سلیمان بن بلال نے کہا: ہمیں ثور بن زید دیلی نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن بشیر نے کہا: ہمیں عبیداللہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " یہود تم سے جنگ کریں گے اور تم انھیں اچھی طرح قتل کروگے یہاں تک کہ پتھر کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی ہے، آگے بڑھ، اس کو قتل کر۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھاری یہودیوں سے یقیناً جنگ ہو گی اور تم ان کو قتل کرو گے،حتی کہ پتھر بول کر بتائے گا۔اے مسلمان!ادھر یہودی کھڑا ہے، آؤ اس کو قتل کردو۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ نے ہمیں عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی اور اپنی حدیث میں کہا: "یہ یہودی میرے پیچھے ہے۔" امام صاحب یہی روایت دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں،اس میں ہے"یہ یہودی میرے پیچھے ہے"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عمر بن حمزہ نے کہا: میں نے سالم کو کہتے ہوئے سنا: ہمیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اور یہود آپس میں جنگ کروگے، یہاں تک کہ پتھر کہے گا: "اے مسلمان! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے، آگے بڑھ، اسے قتل کردے۔" حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" تمھاری یہودیوں کے ساتھ جنگ ہو گی، حتی کہ پتھر بول کر بتائے گا۔اے مسلمان!یہ یہودی میرے پیچھے ہے، آؤ اس کو قتل کردو۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن شہاب نے کہا: مجھے سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے انھیں خبر دی کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہودی تم سے جنگ کریں گے (آخرکار) تمھیں ان پر تسلط عطا کردیا جائے گا، یہاں تک کہ پتھر (بھی) کہے گا: اے مسلمان! یہ یہودی میرے پیچھے ہے، اس کو قتل کردو۔" حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہودی تمھارے کے ساتھ جنگ کریں گےچنانچہ تمھیں ان پر غلبہ دیا جائے گا،، حتی کہ پتھر کہے گا۔اے مسلمان!یہ یہودی میرے پیچھے ہے،اس کو قتل کردے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا يعقوب يعني ابن عبد الرحمن ، عن سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا تقوم الساعة حتى يقاتل المسلمون اليهود، فيقتلهم المسلمون حتى يختبئ اليهودي من وراء الحجر والشجر، فيقول الحجر او الشجر: يا مسلم يا عبد الله هذا يهودي خلفي فتعال فاقتله، إلا الغرقد فإنه من شجر اليهود ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُقَاتِلَ الْمُسْلِمُونَ الْيَهُودَ، فَيَقْتُلُهُمُ الْمُسْلِمُونَ حَتَّى يَخْتَبِئَ الْيَهُودِيُّ مِنْ وَرَاءِ الْحَجَرِ وَالشَّجَرِ، فَيَقُولُ الْحَجَرُ أَوِ الشَّجَرُ: يَا مُسْلِمُ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا يَهُودِيٌّ خَلْفِي فَتَعَالَ فَاقْتُلْهُ، إِلَّا الْغَرْقَدَ فَإِنَّهُ مِنْ شَجَرِ الْيَهُودِ ". حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف جنگ لڑیں گے اور مسلمان ان کو قتل کریں گے حتیٰ کہ یہودی درخت یا پتھر کے پیچھے پیچھے کا اور پتھر یا درخت کہے گا: اے مسلمان!اے اللہ کے بندے!میرے پیچھے یہ ایک یہودی ہےآگے بڑھ، اس کوقتل کردے، سوائے غرقد کے درخت کے (وہ نہیں کہے گا) کیونکہ وہ یہود کا درخت ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی، حتی کہ مسلمان یہودیوں سے لڑیں گے، چنانچہ مسلمان انہیں قتل کریں گے، حتی کہ یہودی پتھر اور درخت کے پیچھے چھپے گا پتھر یا درخت کہے گا۔ اے مسلمان، اے اللہ کے بندے!یہ یہودی میرے پیچھے ہے آؤ اس کو قتل کردو۔ مگر غرقد کا درخت بتائے گا کیونکہ یہ یہودی دوست درخت ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو الاحوص اور ابو عوانہ نے سماک سے اور انھوں نے ح ضرت جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "قیامت سے پہلے کئی کذاب ہوں گے۔ ابو الاحوص کی حدیث میں انھوں (ابوبکر بن ابی شیبہ) نے مزید کہا کہ میں نے ان سے پوچھا: کیا آپ نے یہ (بات) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی؟انھوں نے کہا: ہاں۔ امام صاحب مختلف اساتذہ سے حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرماتے سنا:"قیامت سے پہلے جھوٹے لوگ نمودار ہوں گے۔"ابو الاحوص کی روایت میں ہے سماک نے پوچھا کیا آپ نے براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا،ہاں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اور ابن مثنیٰ اور ابن بشار نے مجھے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے سماک سے اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ سماک نے کہا: میں نے اپنے بھائی کوکہتے ہوئے سنا کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: ان (جھوٹوں) سے بچ کررہو۔ امام صاحب مذکورہ بالاحدیث دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔سماک کہتے ہیں میں نے اپنے بھائی کو یہ کہتے سنا، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:"ان سے بچ کر رہنا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعرج نے حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہوگی، یہاں تک کہ دجالوں اور کذابوں کو بھیجا جائے گا جو تیس کے قریب ہوں گے۔ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرتا ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتےہیں، آپ نے فرمایا:"قیامت قائم نہیں ہو گی، حتی کہ بہت بڑے دھوکے باز،انتہائی جھوٹے تقریباً(30) کی تعداد میں اٹھائے جائیں گے، ان سے ہر ایک کا دعوی یہ ہوگا،وہ اللہ کا رسول ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام بن منبہ نے حضر ت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، مگر انھوں نے کہا: یہا ں تک کہ وہ (شیطان کی طرف سے) مبعوث بن کر آئیں گے۔ امام صاحب ایک اور استادسے یہی روایت بیان کرتے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ یہاں "يُبعَثَ"کی بجائے "يَنبَعِثَ" ہے اٹھیں گے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|