صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour
21. باب فِي صِفَةِ الدَّجَّالِ وَتَحْرِيمِ الْمَدِينَةِ عَلَيْهِ وَقَتْلِهِ الْمُؤْمِنَ وَإِحْيَائِهِ:
باب: دجال کے وصف اور اس پر مدینہ کی حرمت اور اس کا مومن کو قتل اور زندہ کرنے کے بیان میں۔
Chapter: Description Of Ad-Dajjal; Al-Madinah Is Forbidden To Him; He Will Kill A Believer And Bring Him Back To Life
حدیث نمبر: 7375
Save to word اعراب
حدثني عمرو الناقد ، والحسن الحلواني ، وعبد بن حميد والفاظهم متقاربة، والسياق لعبد، قال: حدثني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، اخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، ان ابا سعيد الخدري ، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما حديثا طويلا عن الدجال، فكان فيما حدثنا، قال: " ياتي وهو محرم عليه ان يدخل نقاب المدينة، فينتهي إلى بعض السباخ التي تلي المدينة، فيخرج إليه يومئذ رجل هو خير الناس، او من خير الناس، فيقول له: اشهد انك الدجال الذي حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثه؟، فيقول الدجال: ارايتم إن قتلت هذا ثم احييته اتشكون في الامر؟، فيقولون: لا، قال: فيقتله ثم يحييه، فيقول: حين يحييه والله ما كنت فيك قط اشد بصيرة مني الآن، قال: فيريد الدجال ان يقتله، فلا يسلط عليه، قال ابو إسحاق: يقال إن هذا الرجل هو الخضر عليه السلام "،حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَالْحَسَنُ الْحُلْوَانِيُّ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ، وَالسِّيَاقُ لِعَبْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا حَدِيثًا طَوِيلًا عَنِ الدَّجَّالِ، فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا، قَالَ: " يَأْتِي وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلَ نِقَابَ الْمَدِينَةِ، فَيَنْتَهِي إِلَى بَعْضِ السِّبَاخِ الَّتِي تَلِي الْمَدِينَةَ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ، فَيَقُولُ لَهُ: أَشْهَدُ أَنَّكَ الدَّجَّالُ الَّذِي حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَهُ؟، فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُمْ إِنْ قَتَلْتُ هَذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ أَتَشُكُّونَ فِي الْأَمْرِ؟، فَيَقُولُونَ: لَا، قَالَ: فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ، فَيَقُولُ: حِينَ يُحْيِيهِ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ فِيكَ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْآنَ، قَالَ: فَيُرِيدُ الدَّجَّالُ أَنْ يَقْتُلَهُ، فَلَا يُسَلَّطُ عَلَيْهِ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: يُقَالُ إِنَّ هَذَا الرَّجُلَ هُوَ الْخَضِرُ عَلَيْهِ السَّلَام "،
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہا: مجھے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بتایا کہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ دجال کے بارے میں لمبی گفتگو فرمائی۔ اس میں آپ نے ہمارے سامنے جو بیان کیا اس میں (یہ بھی) تھا کہ آپ نے فرمایا: "وہ آئے گا اس پرمدینہ کے راستے حرام کردیےگئے ہوں گے۔وہ مدینہ سے متصل ایک نرم شوریلی زمین تک پہنچے گا اس کے پاس ایک آدمی (مدینہ سے) نکل کر جائے گا۔جولوگوں میں سے بہترین یا بہترین لوگوں میں سے ایک ہو گا اور اس سے کہے گا۔میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو میں ہمیں بتایا تھا۔تودجال (اپنے ساتھ موجود لوگوں سے) کہے) گا تم لوگوں کا کیا خیال ہے کہ اگر میں اس شخص کو قتل کردوں اور پھر اسے زندہ کردوں تو کیا اس معاملے میں تمھیں کوئی شک (باقی) رہے گا؟وہ کہیں گے نہیں۔وہ اس شخص کو قتل کرے گا اور دوبارہ زندہ کردے گا۔جب وہ اس شخص کو زندہ کرے گاتو وہ اس سے کہے گا۔اللہ کی قسم!تمھارے بارے میں مجھے اب سے پہلے اس سے زیادہ بصیرت کبھی حاصل نہیں تھی۔فرمایا: دجال اسے قتل کرنا چاہے گا لیکن اسے اس شخص پر تسلط حاصل نہیں ہو سکے گا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت، امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے بیان کرتے ہیں سب کے الفاظ ملتے جلتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے بارے میں طویل حدیث بیان فرمائی، جو کچھ آپ نے ہمیں سنایا، اس میں یہ بھی تھا۔"وہ آئے گا اور مدینہ کے اندرونی راستوں پر اس کا داخلہ ممنوع ہے۔چنانچہ وہ مدینہ کے قریبی شوریلے بنجر علاقہ تک پہنچے گا سو اس دن اس کے پاس سب لوگوں سے بہتر یا بہترین لوگوں میں سے ایک آدمی جائے گا اور اسے کہے گا میں گواہی دیتا ہوں تو وہی دجال ہے، جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا تھا تو دجال کہے گا، اے لوگو! بتاؤ،اگر میں اسے قتل کردوں، پھر اس کو زندہ کردوں تو کیا تم میرے بارے میں شک میں رہو گے؟وہ کہیں گے نہیں تو وہ اس کو قتل کردے گا، پھر اس کو زندہ کرے گا تو جب اس کو زندہ کر چکے گا وہ آدمی کہے گا، اللہ کی قسم! آج سے زیادہ میں کبھی بھی تیرے بارے میں بصیرت نہیں رکھتا تھا تو وہ دجال اس کو قتل کرنا چاہے گا، تو اسے اس پر قابو نہیں دیا جائے گاامام مسلم کے شاگرد ابو اسحاق (ابراہیم بن سفیان) کہتے ہیں، یہ آدمی خضر ؑ ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7376
Save to word اعراب
وحدثني عبد الله بن عبد الرحمن الدارمي ، اخبرنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري في هذا الإسناد بمثله.وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.
شعیب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی۔
امام ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 7377
Save to word اعراب
حدثني محمد بن عبد الله بن قهزاذ من اهل مرو، حدثنا عبد الله بن عثمان ، عن ابي حمزة ، عن قيس بن وهب ، عن ابي الوداك ، عن ابي سعيد الخدري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يخرج الدجال، فيتوجه قبله رجل من المؤمنين، فتلقاه المسالح مسالح الدجال، فيقولون له: اين تعمد، فيقول: اعمد إلى هذا الذي خرج، قال: فيقولون له: او ما تؤمن بربنا؟، فيقول: ما بربنا خفاء، فيقولون: اقتلوه، فيقول بعضهم لبعض: اليس قد نهاكم ربكم ان تقتلوا احدا دونه؟، قال: فينطلقون به إلى الدجال، فإذا رآه المؤمن، قال: يا ايها الناس هذا الدجال الذي ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فيامر الدجال به فيشبح، فيقول: خذوه وشجوه فيوسع ظهره وبطنه ضربا، قال: فيقول: او ما تؤمن بي، قال: فيقول: انت المسيح الكذاب، قال: فيؤمر به فيؤشر بالمئشار من مفرقه حتى يفرق بين رجليه، قال: ثم يمشي الدجال بين القطعتين، ثم يقول له: قم فيستوي قائما، قال: ثم يقول له اتؤمن بي؟، فيقول: ما ازددت فيك إلا بصيرة، قال: ثم يقول: يا ايها الناس إنه لا يفعل بعدي باحد من الناس، قال: فياخذه الدجال ليذبحه، فيجعل ما بين رقبته إلى ترقوته نحاسا، فلا يستطيع إليه سبيلا، قال: فياخذ بيديه ورجليه، فيقذف به فيحسب الناس انما قذفه إلى النار، وإنما القي في الجنة "، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هذا اعظم الناس شهادة عند رب العالمين ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُهْزَاذَ مِنْ أَهْلِ مَرْوَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ أَبِي الْوَدَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَخْرُجُ الدَّجَّالُ، فَيَتَوَجَّهُ قِبَلَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، فَتَلْقَاهُ الْمَسَالِحُ مَسَالِحُ الدَّجَّالِ، فَيَقُولُونَ لَهُ: أَيْنَ تَعْمِدُ، فَيَقُولُ: أَعْمِدُ إِلَى هَذَا الَّذِي خَرَجَ، قَالَ: فَيَقُولُونَ لَهُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِرَبِّنَا؟، فَيَقُولُ: مَا بِرَبِّنَا خَفَاءٌ، فَيَقُولُونَ: اقْتُلُوهُ، فَيَقُولُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: أَلَيْسَ قَدْ نَهَاكُمْ رَبُّكُمْ أَنْ تَقْتُلُوا أَحَدًا دُونَهُ؟، قَالَ: فَيَنْطَلِقُونَ بِهِ إِلَى الدَّجَّالِ، فَإِذَا رَآهُ الْمُؤْمِنُ، قَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ هَذَا الدَّجَّالُ الَّذِي ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَيَأْمُرُ الدَّجَّالُ بِهِ فَيُشَبَّحُ، فَيَقُولُ: خُذُوهُ وَشُجُّوهُ فَيُوسَعُ ظَهْرُهُ وَبَطْنُهُ ضَرْبًا، قَالَ: فَيَقُولُ: أَوَ مَا تُؤْمِنُ بِي، قَالَ: فَيَقُولُ: أَنْتَ الْمَسِيحُ الْكَذَّابُ، قَالَ: فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُؤْشَرُ بِالْمِئْشَارِ مِنْ مَفْرِقِهِ حَتَّى يُفَرَّقَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ يَمْشِي الدَّجَّالُ بَيْنَ الْقِطْعَتَيْنِ، ثُمَّ يَقُولُ لَهُ: قُمْ فَيَسْتَوِي قَائِمًا، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ لَهُ أَتُؤْمِنُ بِي؟، فَيَقُولُ: مَا ازْدَدْتُ فِيكَ إِلَّا بَصِيرَةً، قَالَ: ثُمَّ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّهُ لَا يَفْعَلُ بَعْدِي بِأَحَدٍ مِنَ النَّاسِ، قَالَ: فَيَأْخُذُهُ الدَّجَّالُ لِيَذْبَحَهُ، فَيُجْعَلَ مَا بَيْنَ رَقَبَتِهِ إِلَى تَرْقُوَتِهِ نُحَاسًا، فَلَا يَسْتَطِيعُ إِلَيْهِ سَبِيلًا، قَالَ: فَيَأْخُذُ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ، فَيَقْذِفُ بِهِ فَيَحْسِبُ النَّاسُ أَنَّمَا قَذَفَهُ إِلَى النَّارِ، وَإِنَّمَا أُلْقِيَ فِي الْجَنَّةِ "، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا أَعْظَمُ النَّاسِ شَهَادَةً عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ ".
ابو وذاک نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "دجال نکلےگا تو مومنوں میں سے ایک شخص اس کا رخ کرے گااسے اسلحہ بردارمحافظ یعنی دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اس سے پوچھیں گے۔کہا: جانا چاہتے ہو؟وہ کہے گا۔میں اس شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں جو (اب) نمودار ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے۔ کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے؟وہ کہے گا، ہمارے رب (کی ربوبیت اور صفات) میں کوئی پوشیدگی نہیں وہ (اس کی بات پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے) کہیں گے۔ اس کو قتل کردو۔پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے۔ کیا ہمارے رب نے ہمیں منع نہیں کیا تھا کہ اس (کے سامنے پیش کرنے) سےپہلے کسی کو قتل نہ کرو۔وہ اسے دجال کے پاس لے جائیں گے۔وہ مومن جب اسے دیکھے گا تو کہے گا لوگو!یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا۔فرمایا: تودجال اس کے بارے میں حکم دے گا تو اس (کے اعضاء) کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا پھر وہ کہے گا۔اسے پکڑواور اس کاسر اور منہ توڑ دو، تو (مارمارکر) اس کا پیٹ اور اس کی کمر چوڑی کردی جائے گی۔فرمایا: پھر وہ (دجال) کہے گا۔کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟فرمایا: "تو وہ کہے گا تم جھوٹے (بناوٹی) مسیح ہو۔فرمایا: "پھر اس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا۔تو اس کی پیشانی سے اسے آری کے ساتھ چیرا جائے گا۔یہاں تک کے اس کے دونوں پاؤں الگ الگ کر دیے جائیں گے۔ فرمایا: "پھر دجال دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا۔ پھر اس سےکہے گا۔کھڑے ہوجاؤچنانچہ وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا۔ فرمایا: وہ پھر اس سے کہے گا کیا مجھ پر ایمان لاتے ہو؟وہ کہے گا۔ (اس سب کچھ سے) تمھارے بارے میں میری بصیرت میں اضافے کے سوا اور کچھ نہیں ہوا۔فرمایا: پھر وہ شخص کہے گا لوگو!یہ (دجال) اب میرے بعد لوگوں میں کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔فرمایا: دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے اس کی ہنسلی کی ہڈیوں تک (کاحصہ) تانبے کا بنایا جا ئے گا وہ کسی طریقے سے (اسے ذبح) نہ کر سکے گا۔ فرمایا۔تو وہ اس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کراسے پھینکےگا۔لوگ سمجھیں گےاس (دجال) نے اسے آگ میں پھینک دیا ہے جبکہ (اصل میں وہ) جنت میں ڈال دیا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شہادت میں رب العالمین کے سامنے یہ شخص سب لوگوں سے بڑا ہے۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دجال نکلےگا تو مومنوں میں سے ایک شخص اس کا رخ کرے گااسے اسلحہ بردارمحافظ یعنی دجال کے اسلحہ بردارمحافظ ملیں گے اور اس سے پوچھیں گے۔کہا: جانا چاہتے ہو؟وہ کہے گا۔میں اس شخص کی طرف جانا چاہتا ہوں جو(اب) نمودار ہوا ہے وہ اس سے کہیں گے۔ کیا تم ہمارے رب پر ایمان نہیں رکھتے؟وہ کہے گا، ہمارے رب(کی ربوبیت اور صفات) میں کوئی پوشیدگی نہیں وہ (اس کی بات پر مطمئن نہ ہوتے ہوئے)کہیں گے۔ اس کو قتل کردو۔پھر وہ ایک دوسرے سے کہیں گے۔ کیا ہمارے رب نے ہمیں منع نہیں کیا تھا کہ اس (کے سامنے پیش کرنے) سےپہلے کسی کو قتل نہ کرو۔وہ اسے دجال کے پاس لے جائیں گے۔وہ مومن جب اسے دیکھے گا تو کہے گا لوگو!یہ وہی دجال ہے جس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاتھا۔فرمایا:تودجال اس کے بارے میں حکم دے گا تو اس(کے اعضاء)کو کھینچ کر باندھ دیا جا ئے گا پھر وہ کہے گا۔اسے پکڑواور اس کاسر اور منہ توڑ دو،تو (مارمارکر)اس کا پیٹ اور اس کی کمر چوڑی کردی جائے گی۔فرمایا:پھر وہ (دجال) کہے گا۔کیا تم مجھ پر ایمان نہیں لاؤگے؟فرمایا:"تو وہ کہے گا تم جھوٹے (بناوٹی)مسیح ہو۔فرمایا:"پھر اس کے بارے میں حکم دیا جا ئے گا۔تو اس کی پیشانی سے اسے آری کے ساتھ چیرا جائے گا۔یہاں تک کے اس کے دونوں پاؤں الگ الگ کر دیے جائیں گے۔ فرمایا:"پھر دجال دونوں ٹکڑوں کے درمیان چلے گا۔ پھر اس سےکہے گا۔کھڑے ہوجاؤچنانچہ وہ سید ھا کھڑا ہو جا ئے گا۔ فرمایا: وہ پھر اس سے کہے گا کیا مجھ پر ایمان لاتے ہو؟وہ کہے گا۔ (اس سب کچھ سے) تمھارے بارے میں میری بصیرت میں اضافے کے سوا اور کچھ نہیں ہوا۔فرمایا: پھر وہ شخص کہے گا لوگو!یہ(دجال) اب میرے بعد لوگوں میں کسی کے ساتھ ایسا نہیں کر سکے گا۔فرمایا:دجال اسے ذبح کرنے کے لیے پکڑے گا تو اس کی گردن سے اس کی ہنسلی کی ہڈیوں تک (کاحصہ)تانبے کا بنایا جا ئے گا وہ کسی طریقے سے (اسے ذبح)نہ کر سکے گا۔ فرمایا۔تو وہ اس کے دونوں پاؤں اور دونوں ہاتھوں سے پکڑ کراسے پھینکےگا۔لوگ سمجھیں گےاس (دجال)نے اسے آگ میں پھینک دیا ہے جبکہ (اصل میں وہ) جنت میں ڈال دیا جائے گا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ رب العالمین کے ہاں سب سے بڑا(عظیم درجے والا)شہید ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.