حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 549
´قیامت سے پہلے فتنے ظہور پذیر ہوں گے`
«. . . 339- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيقول: يا ليتني مكانه.“ . . .»
”. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک کوئی آدمی کسی آدمی کی قبر کے پاس سے گزرے اور یہ نہ کہے: ہائے افسوس! میں اس کی جگہ ہوتا۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 549]
تخریج الحدیث:
[واخرجه البخاري 7115، و مسلم 157/53 بعد ح290، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ جوں جوں قیامت نزدیک آ رہی ہے آنے والے لوگ عام طور پر گزرے ہوئے لوگوں کی بہ نسبت بد سے بدتر آرہے ہیں۔
➋ شرعی عذر، فتنے میں مبتلا ہونے کے خوف اور شدید غم وپریشانی کے بغیر موت کی تمنا کرنا جائز نہیں ہے۔
➌ قیامت سے پہلے اُمت میں بڑے فتنے ہوں گے۔
➍ اللہ تعالی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس غیب کی اطلاع دی وہ آپ جانتے تھے۔
➎ حتی الوسع فتنوں سے دور رہنا چاہئے۔
➏ ہر وقت عاجزی اور تواضع اختیار کرنا چاہئے۔
● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: «يا ليتني إذا متّ كنت نسيًا منسيًا۔» افسوس! کاش میں مرنے کے بعد بھلا دی جاتی۔ [كتاب المتمنين لابن ابي الدنيا ح27 وسنده صحيح، مصنف ابن ابي شيبه 13/359 ح34724 وسنده صحيح]
● سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے مزید فرمایا: «يا ليتني كنت شجرة۔» ہائے افسوس! میں درخت ہوتی۔ [كتاب المتمنين: 28 وسنده حسن، مصنف ابن ابي شيبه 359/13 ح34725 و سنده حسن]
یہ تمام اقوال تواضع اور عاجزی پر محمول ہیں۔
➐ حدیث میں ذکر کردہ بیان، علاماتِ قیامت میں سے ایک نشانی ہے۔
➑ قبر سے مراد یہی دنیاوی قبر ہے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 339