كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ فتنے اور علامات قیامت The Book of Tribulations and Portents of the Last Hour ب25. باب فِي بَقِيَّةٍ مِنْ أَحَادِيثِ الدَّجَّالِ: باب: دجال کے باب میں باقی حدیثوں کا بیان۔ Chapter: …. حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اصبہان کے یہودیوں میں سے ستر ہزار (یہودی) دجال کی پیروی کریں گے، ان (کے جسموں) پر طینسان کی حبائیں ہوں گی۔" حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اصبہان کے سترہزار یہودی طیلسان پہنے ہوئے،دجال کے ساتھ ہوں گے۔"طیلسان،گون۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حجاج بن محمد نے کہا: ابن جریج نے کہا کہ مجھے ابو زبیر نے حدیث بیان کی، انھوں نے حضر ت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے ام شریک نے خبر دی کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: "لوگ دجال سے فرار ہوکر پہاڑوں میں جائیں گے۔"حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟ (جو دین کے دفاع میں سینہ سپر ہوجاتے ہیں۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"وہ بہت کم ہوں گے۔" حضرت ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے،نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا،"لوگ دجال سے پہاڑوں میں بھاگ جائیں گے،"ام شریک رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے پوچھا،اے اللہ کے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )! تو اس وقت عرب کہاں ہوں گے؟آپ نے فرمایا:"وہ بہت تھوڑے ہوں گے،"یعنی عرب جولوگوں کے تحفظ کے لیے نہیں ہوں گے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عاصم نے ابن جریج سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبدالعزیز بن مختار نے کہا: ہمیں ایوب نے حمید بن ہلال سے حدیث بیان کی، انھوں نے ایک گروہ سے روایت کی جن میں ابو دہماء اور ابو قتادہ شامل ہیں، انھوں نے کہا: ہم حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پاس جایا کر تے تھے، ایک دن انھوں نے کہا: تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہوجو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا علم ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا: "حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کوئی مخلوق (فتنہ وفساد میں) ایسی نہیں جو دجال سے بڑی ہو۔" ابو دہماء اور ابو قتادہ اپنے سا تھیوں کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس جایا کر تے تھے،ایک دن انھوں نے کہا: تم مجھے چھوڑ کر ایسے لوگوں کے پاس جاتے ہوجو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے والے نہیں تھے اور نہ ان کو مجھ سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا علم ہے،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناتھا:"حضرت آدم ؑ کی پیدائش سے لے کر،قیامت کے وقوع تک کوئی مخلوق دجال سے بڑی نہیں ہے۔"فتنہ اور ابتلاء میں بڑھ کر بھی مراد ہوسکتاہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ بن عمرو نے ایوب سے، انھوں نے حمید بن ہلال سے اور انھوں نے اپنی قوم کے تین لوگوں سے روایت کی جن میں ابو قتادہ بھی شامل ہیں کہ ہم ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے پا س جاتے تھے۔جس طرح عبدالعزیز بن مختار کی روایت ہے مگر انھوں نے کہا؛"دجال (کے فتنے) سے بڑا کوئی معاملہ (پیش نہیں آیا۔) " حمید بن ہلال نےاپنی قوم کے تین لوگوں سے روایت کی جن میں ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی شامل ہیں کہ ہم ہشام بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس سے گزر کر حضرت عمران بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س جاتے تھے۔آگے اوپر والی روایت اس فرق کے ساتھ ہے کہ اس میں خَلق(مخلوق) کی جگہ امر(معاملہ) ہے،یعنی دجال کے فتنہ سے بڑھ کر کوئی فتنہ نہیں ہوگا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علاء کے والد (عبدالرحمان) نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرنے میں سبقت کرو۔سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، دھوئیں، دجال، زمین کے چوپائے، خاص طور پر تم میں سے کسی ایک کو پیش آنے والے معاملے (بیماری، عاجز کردینے والا بڑھاپا یا کوئی رکاوٹ) اور ہر کسی کو پیش آنے والا معاملہ (مثلا: اجتماعی گمراہی، فتنے کے زمانے میں قتل عام، قیامت سے پہلے۔) " حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"چھ چیزوں کے وقوع سے پہلے پہلے نیک اعمال کرلو،مغرب سے سورج کانکلنا،یادھواں،یادجال یادابہ(جانور) اپنی خصوصی مدت یا خصوصی مصروفیات ومشاغل یاعمومی فتنہ وآزمائش یا سب کی موت(قیامت)۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
شعبہ نے قتادہ سے، انھوں نے حسن سے، انھوں نے زیاد بن ریاح سے، انھوں نے حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو: دجال، دھواں، زمین کا چوپایہ، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عام لوگوں کے ساتھ پیش آنے والا معاملہ یا خصوصی طور پر تم سے کسی ایک کو پیش آنے والا معاملہ۔" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،آپ نے فرمایا:"چھ چیزوں کے ظہور سے پہلے نیک عمل کرلو،دجال،دھواں،زمین سے نکلنے والاجانور،سورج کا مغرب سے طلوع ہونا،سب کا فتنہ یا موت اور اپنی خصوصی مشغولیت۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی۔ یہی روایت امام صاحب اپنے دو اوراساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|