كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان 23. باب جَوَازِ أَخْذِ الأُجْرَةِ عَلَى الرُّقْيَةِ بِالْقُرْآنِ وَالأَذْكَارِ: باب: قرآن یا دعا سے منتر کر کے اس پر اجرت لینا درست ہے۔
ہشیم نے ابو بشر سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کے چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انھوں نے ان (قبیلے والے) لوگوں سے چاہا کہ وہ انھیں اپنا مہمان بنائیں۔انھوں نے مہمان بنانے سے انکا ر کر دیا، پھر انھوں نے کہا: کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قوم کے سردار کو کسی چیز نے ڈس لیا ہے یا اسے کوئی بیماری لا حق ہو گئی ہے۔ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے ایک آدمی نے کہا: ہاں پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے فاتحہ الکتاب سے دم کر دیا۔وہ آدمی ٹھیک ہو گیا تو اس (دم کرنے والے) کو بکریوں کاا یک ریوڑ (تیس بکریاں) پیش کی گئیں۔ اس نے انھیں (فوری طور پر) قبول کرنے (کا م میں لا نے) سے انکا ر کر دیا اور کہا: یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کو ماجرا سنادوں۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حا ضر ہوا اور سارا ماجرا آپ کو سنایا اور کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !!میں فاتحہ الکتاب کے علاوہ اور کوئی دم نہیں کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرما یا: "تمھیں کیسے پتہ چلا کہ وہ دم (بھی) ہے؟"پھر انھیں لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ رکھو۔"
شعبہ نے ابو بشر سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، اور حدیث میں یہ کہا: اس نے ام القرآن (سورۃفاتحہ) پڑھنی شروع کی اور اپنا تھوک جمع کرتا اور اس پر پھینکتا جاتا تو وہ آدمی تندرست ہوگیا۔
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ہشام بن حسان نے محمد بن سیرین سےخبر دی، انھوں نے ا پنے بھائی معبد بن سیرین سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے، روایت کی، کہا: ہم نے ایک مقام پر پڑاؤکیا، ایک عورت ہمارے پاس آئی اور کہا: قبیلے کےسردار کو ڈنک لگا ہے، (اسے بچھو نے ڈنک ماراہے) کیا تم میں سے کوئی دم کرنے والا ہے؟ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ (جانے کےلئے) کھڑا ہوگیا، اس کے بارے میں ہمارا خیال نہیں تھا کہ وہ اچھی طرح دم کرسکتا ہے۔اس نے اس (ڈسے ہوئے) کو فاتحہ سے دم کیاتو وہ ٹھیک ہوگیا، تو انھوں نے اسے بکریوں کا ایک ریوڑ دیا اور ہم سب کو دودھ پلایا۔ہم نے (اس سے) پوچھا: کیا تم اچھی طرح دم کرنا جانتے تھے؟اس نے کہا: میں نے اسے صرف فاتحۃ الکتاب سے دم کیا ہے۔کہا: میں نے (ساتھیوں سے) کہا: ان بکریوں کو کچھ نہ کہو یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوجائیں۔ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ کو یہ بات بتائی توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسے کس ذریعے سے پتہ چلا کہ یہ (فاتحہ) دم (کا کلمہ بھی) ہے؟ان (بکریوں) کو بانٹ لو اور اپنے داتھ میرا بھی حصہ رکھو۔"
ہمیں ہشام نے اسی سند کے ساتھ، اسی طرح حدیث بیان کی، مگر اس نے کہا: ہم میں سے ایک آدمی اس کے ساتھ (جانے کے لئے کھڑا ہوگیا) ہم نے کبھی گمان نہیں کیاتھا کہ وہ دم کرسکتاہے۔
|