صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
32. باب الطَّاعُونِ وَالطِّيَرَةِ وَالْكَهَانَةِ وَنَحْوِهَا:
باب: طاعون، بدفالی اور کہانت کا بیان۔
Chapter: The Plague, Ill Omens, Soothsaying And The Like
حدیث نمبر: 5772
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن محمد بن المنكدر ، وابي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه، انه سمعه يسال اسامة بن زيد ماذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطاعون؟ فقال اسامة : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " الطاعون رجز او عذاب ارسل على بني إسرائيل او على من كان قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، وقال ابو النضر: لا يخرجكم إلا فرار منه.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، وأبي النضر مولى عمر بن عبيد الله، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَسْأَلُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْد مَاذَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّاعُونِ؟ فَقَالَ أُسَامَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الطَّاعُونُ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أُرْسِلَ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، وقَالَ أَبُو النَّضْرِ: لَا يُخْرِجُكُمْ إِلَّا فِرَارٌ مِنْهُ.
امام مالک نے محمد بن منکدر اور عمربن عبید اللہ کے آزاد کردہ غلام ابو نضر سے، انھوں نے عامر بن (سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ انھوں نے سنا کہ وہ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پو چھ رہے تھے۔آپ نے طاعون کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا،؟اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " طاعون (اللہ کی بھیجی ہو ئی) آفت یا عذاب ہے جو بنی اسرا ئیل پر بھیجا گیا یا (فرما یا) تم سے پہلے لوگوں پر بھیجا گیا جب تم سنو کہ وہ کسی سر زمین میں ہے تو اس سر زمین پر نہ جاؤ اور اگر وہ ایسی سر زمین میں واقع ہو جا ئے جس میں تم لو گ (مو جو د) ہو تو تم اس سے بھا گ کر وہاں سے نکلو۔" ابو نضر نے (یہ جملہ) کہا: "تمھیں اس (طاعون) سے فرار کے علاوہ کوئی اور بات (اس سر زمین سے) نہ نکا ل رہی ہو۔"
حدیث نمبر: 5773
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، وقتيبة بن سعيد ، قالا: اخبرنا المغيرة ، ونسبه ابن قعنب فقال: ابن عبد الرحمن القرشي، عن ابي النضر ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن اسامة بن زيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الطاعون آية الرجز ابتلى الله عز وجل به ناسا من عباده، فإذا سمعتم به فلا تدخلوا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تفروا منه ". هذا حديث القعنبي وقتيبة نحوه.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، قالا: أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ ، وَنَسَبَهُ ابْنُ قَعْنَبٍ فَقَالَ: ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الطَّاعُونُ آيَةُ الرِّجْزِ ابْتَلَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ نَاسًا مِنْ عِبَادِهِ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَفِرُّوا مِنْهُ ". هَذَا حَدِيثُ الْقَعْنَبِيِّ وَقُتَيْبَةَ نَحْوُهُ.
عبداللہ بن مسلمہ بن قعنب اورقتیبہ بن سعید نے کہا: ہمیں مغیرہ بن عبدالرحمان قرشی نے ابو نضرسے حدیث بیان کی، انھوں نےعامر بن سعد بن ابی وقاص سے رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "طاعون عذاب کی علامت ہے، اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں کچھ لوگوں کو طاعون میں مبتلاکیا، جب تم طاعون کے بارے میں سنو تو وہاں مت جاؤ اور جب اس سرزمین میں طاعون واقع ہوجائے جہاں تم ہوتو وہاں سے مت بھاگو۔" یہ قعنبی کی حدیث ہے، قتیبہ نے بھی اس طرح بیا ن کیاہے۔
حدیث نمبر: 5774
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابى حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن عامر بن سعد ، عن اسامة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن هذا الطاعون رجز سلط على من كان قبلكم او على بني إسرائيل، فإذا كان بارض فلا تخرجوا منها فرارا منه، وإذا كان بارض فلا تدخلوها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أبى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أُسَامَةَ ، قال: قال رسول اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ هَذَا الطَّاعُونَ رِجْزٌ سُلِّطَ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ أَوْ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا ".
سفیان نے محمد بن منکدرسے، انھوں نے عامر بن سعد سے، انھوں نے اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: "یہ طاعون ایک عذاب ہے جوتم سے پہلے لوگوں پر مسلط کیا گیا تھا، یا (فرمایا:) بنی اسرائیل پر مسلط کیاگیا تھا، اگر یہ کسی علاقےمیں ہوتو تم اس سے بھاگ کر وہاں سے نہ نکلنا اور اگر کسی (دوسری) سر زمین میں (طاعون) موجود ہوتو تم اس میں داخل نہ ہونا۔"
حدیث نمبر: 5775
Save to word اعراب
حدثني محمد بن حاتم ، حدثنا محمد بن بكر ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، ان عامر بن سعد اخبره، ان رجلا سال سعد بن ابي وقاص عن الطاعون، فقال اسامة بن زيد انا اخبرك عنه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " هو عذاب او رجز ارسله الله على طائفة من بني إسرائيل او ناس كانوا قبلكم، فإذا سمعتم به بارض فلا تدخلوها عليه، وإذا دخلها عليكم فلا تخرجوا منها فرارا ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ عَنِ الطَّاعُونِ، فَقَالَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ أَنَا أُخْبِرُكَ عَنْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَذَابٌ أَوْ رِجْزٌ أَرْسَلَهُ اللَّهُ عَلَى طَائِفَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَوْ نَاسٍ كَانُوا قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا دَخَلَهَا عَلَيْكُمْ فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا فِرَارًا ".
ابن جریج نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے بتایا کہ عامر بن سعد نے انھیں خبر دی کہ کسی شخص نے حضرت سعد بن ابی وقاص سے طاعون کے بارے میں سوال کیا تو (وہاں موجود) حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمھیں اس کے بارے میں بتاتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ ایک عذاب یاسزا ہے جسے اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا تھا، یا (فرمایا:) ان لوگوں پر جو تم سے پہلے تھے، لہذا تم جب کسی سرزمین میں اس کے (پھیلنے کے) متعلق سنو تو اس میں اس کے ہوتے ہوئے داخل نہ ہونا اور جب یہ تم پر وار د ہوجائے تو اس سےبھاگ کروہاں سے نہ نکلنا۔"
حدیث نمبر: 5776
Save to word اعراب
حماد بن زید اور سفیان بن عینیہ دونوں نے عمرو بن دینار سے ابن جریج کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کےمانند حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 5777
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني عامر بن سعد ، عن اسامة بن زيد ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " إن هذا الوجع او السقم رجز عذب به بعض الامم قبلكم، ثم بقي بعد بالارض فيذهب المرة وياتي الاخرى، فمن سمع به بارض فلا يقدمن عليه، ومن وقع بارض وهو بها فلا يخرجنه الفرار منه ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قالا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، عن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ أَوِ السَّقَمَ رِجْزٌ عُذِّبَ بِهِ بَعْضُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ، ثُمَّ بَقِيَ بَعْدُ بِالْأَرْضِ فَيَذْهَبُ الْمَرَّةَ وَيَأْتِي الْأُخْرَى، فَمَنْ سَمِعَ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا يَقْدَمَنَّ عَلَيْهِ، وَمَنْ وَقَعَ بِأَرْضٍ وَهُوَ بِهَا فَلَا يُخْرِجَنَّهُ الْفِرَارُ مِنْهُ ".
یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نے عامر بن سعد سے خبر دی، انھوں نے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی: " کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بیماری (طاعون ایک) عذاب ہے جو تم سے پہلے ایک امت کو ہوا تھا۔ پھر وہ زمین میں رہ گیا۔ کبھی چلا جاتا ہے، کبھی پھر آتا ہے۔ لہٰذا جو کوئی کسی ملک میں سنے کہ وہاں طاعون ہے، تو وہ وہاں نہ جائے اور جب اس کے ملک میں طاعون نمودار ہو تو وہاں سے بھاگے بھی نہیں۔
حدیث نمبر: 5778
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا معمر ، عن الزهريبإسناد يونس نحو حديثه.وحدثنا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّبِإِسْنَادِ يُونُسَ نَحْوَ حَدِيثِهِ.
معمر نے زہری سے یونس کی سند کے ساتھ اسی (یونس) کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی۔
حدیث نمبر: 5779
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، حدثنا ابن ابي عدي ، عن شعبة ، عن حبيب ، قال: كنا بالمدينة، فبلغني ان الطاعون قد وقع بالكوفة، فقال لي عطاء بن يسار وغيره: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا كنت بارض فوقع بها، فلا تخرج منها، وإذا بلغك انه بارض فلا تدخلها "، قال: قلت عمن قالوا: عن عامر بن سعد يحدث به، قال: فاتيته، فقالوا: غائب، قال: فلقيت اخاه إبراهيم بن سعد ، فسالته، فقال: شهدت اسامة يحدث سعدا، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن هذا الوجع رجز او عذاب او بقية عذاب عذب به اناس من قبلكم، فإذا كان بارض وانتم بها فلا تخرجوا منها، وإذا بلغكم انه بارض فلا تدخلوها "، قال حبيب: فقلت لإبراهيم: آنت سمعت اسامة يحدث سعدا وهو لا ينكر، قال: نعم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، قال: كُنَّا بِالْمَدِينَةِ، فَبَلَغَنِي أَنَّ الطَّاعُونَ قَدْ وَقَعَ بِالْكُوفَةِ، فَقَالَ لِي عَطَاءُ بْنُ يَسَارٍ وَغَيْرُهُ: إن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا كُنْتَ بِأَرْضٍ فَوَقَعَ بِهَا، فَلَا تَخْرُجْ مِنْهَا، وَإِذَا بَلَغَكَ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلْهَا "، قَالَ: قُلْتُ عَمَّنْ قَالُوا: عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ يُحَدِّثُ بِهِ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالُوا: غَائِبٌ، قَالَ: فَلَقِيتُ أَخَاهُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: شَهِدْتُ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ هَذَا الْوَجَعَ رِجْزٌ أَوْ عَذَابٌ أَوْ بَقِيَّةُ عَذَابٍ عُذِّبَ بِهِ أُنَاسٌ مِنْ قَبْلِكُمْ، فَإِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا، وَإِذَا بَلَغَكُمْ أَنَّهُ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا "، قَالَ حَبِيبٌ: فَقُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ: آنْتَ سَمِعْتَ أُسَامَةَ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَهُوَ لَا يُنْكِرُ، قَالَ: نَعَمْ.
ابن ابی عدی نے شعبہ سے انھوں نے حبیب (بن ابی ثابت اسدی) سے روایت کی، کہا: ہم مدینہ میں تھے تو مجھے خبر پہنچی کہ کو فہ میں طاعون پھیل گیا ہے تو عطاء بن یسار اور دوسرے لو گوں نے مجھ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا تھا: جب تم کسی سر زمین میں ہوا ور وہاں طاعون پھیل جا ئے تو تم اس سر زمین سے مت نکلواور جب تم کو یہ خبر پہنچے کہ وہ کسی سر زمین میں پھیل گیا ہے تو تم اس میں مت جاؤ۔" کہا: میں نے پو چھا: (حدیث) کس سے روایت کی گئی؟ ان سب نے کہا: عامر بن سعد سے وہی یہ حدیث بیان کرتے تھے۔ کیا: تو میں ان کے ہاں پہنچا، ان کے (گھر کے) لوگوں نے کہا: وہ موجود نہیں، تو میں ان کے بھا ئی ابرا ہیم بن سعد سے ملا اور ان سے دریافت کیا تو انھوں نے کہا: میں اسامہ رضی اللہ عنہ کے پاس مو جو د تھا جب وہ (میرے والد) حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کررہے تھے۔ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: "یہ بیماری سزا اور عذاب ہے یاعذاب کا بقیہ حصہ ہے جس میں تم سے پہلے کے لو گوں کو مبتلا کیا گیا تھا۔تو جب یہ کسی سر زمین میں پھیل جائے اور تم وہیں ہو تو وہاں سے باہر مت نکلواور جب تمھیں خبر پہنچے کہ یہ کسی سر زمین میں ہے تو اس میں مت جاؤ۔"حبیب نے کہا: میں نے ابرا ہیم (بن سعد) سے کہا: کیا آپ نے (خود) اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنا تھا وہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث سنا رہے تھے اور وہ اس کا انکا ر نہیں کر رہے تھے؟انھوں نے کہا: ہاں۔
حدیث نمبر: 5780
Save to word اعراب
وحدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة بهذا الإسناد غير انه لم يذكر قصة عطاء بن يسار في اول الحديث،وحدثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ قِصَّةَ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ،
عبید اللہ بن معاذ کے والد نے کہا: ہمیں شعبہ نے اسی سند کے ساتھ یہ حدیث سنا ئی مگر انھوں نے حدیث کے آغاز میں عطاء بن یسار کا واقعہ بیان نہیں کیا۔
حدیث نمبر: 5781
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن حبيب ، عن إبراهيم بن سعد ، عن سعد بن مالك ، وخزيمة بن ثابت ، واسامة بن زيد ، قالوا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بمعنى حديث شعبة،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، وَخُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالُوا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَى حَدِيثِ شُعْبَةَ،
سفیان نے حبیب سے، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد سے، انھوں نے حضرت سعد بن مالک، حضرت حزیمہ بن ثابت اور حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " آگے شعبہ کی حدیث کے ہم معنی ہے۔
حدیث نمبر: 5782
Save to word اعراب
وحدثنا عثمان بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم كلاهما، عن جرير ، عن الاعمش ، عن حبيب ، عن إبراهيم بن سعد بن ابي وقاص ، قال: كان اسامة بن زيد وسعد جالسين يتحدثان، فقالا: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم،وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلَاهُمَا، عَنْ جَرِيرٍ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: كَانَ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ جَالِسَيْنِ يَتَحَدَّثَانِ، فَقَالَا: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ،
اعمش نے حبیب سے، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن ابی وقاص سے روایت کی، کہا: حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیٹھے ہو ئے احادیث بیان کررہے تھے۔تو ان دونوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس طرح ان سب کی حدیث ہے۔
حدیث نمبر: 5783
Save to word اعراب
وحدثنيه وهب بن بقية ، اخبرنا خالد يعني الطحان ، عن الشيباني ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن إبراهيم بن سعد بن مالك، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بنحو حديثهم.وحَدَّثَنِيهِ وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الطَّحَّانَ ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ.
شیبانی نے حبیب بن ابی ثابت سے، انھوں نے ابرا ہیم بن سعد بن مالک سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی بیان کردہ حدیث کے مطا بق روایت کی۔
حدیث نمبر: 5784
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه اهل الاجناد ابو عبيدة بن الجراح واصحابه، فاخبروه ان الوباء قد وقع بالشام، قال ابن عباس: فقال عمر : ادع لي المهاجرين الاولين، فدعوتهم، فاستشارهم واخبرهم ان الوباء قد وقع بالشام، فاختلفوا، فقال بعضهم: قد خرجت لامر ولا نرى ان ترجع عنه، وقال بعضهم: معك بقية الناس، واصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا نرى ان تقدمهم على هذا الوباء، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال ادع لي الانصار، فدعوتهم له، فاستشارهم، فسلكوا سبيل المهاجرين واختلفوا كاختلافهم، فقال: ارتفعوا عني، ثم قال: ادع لي من كان هاهنا من مشيخة قريش من مهاجرة الفتح فدعوتهم، فلم يختلف عليه رجلان، فقالوا: نرى ان ترجع بالناس ولا تقدمهم على هذا الوباء، فنادى عمر في الناس إني مصبح على ظهر فاصبحوا عليه، فقال ابو عبيدة بن الجراح: افرارا من قدر الله، فقال عمر: لو غيرك قالها يا ابا عبيدة، وكان عمر يكره خلافه، نعم نفر من قدر الله إلى قدر الله، ارايت لو كانت لك إبل فهبطت واديا له عدوتان إحداهما خصبة والاخرى جدبة، اليس إن رعيت الخصبة رعيتها بقدر الله، وإن رعيت الجدبة رعيتها بقدر الله، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف وكان متغيبا في بعض حاجته، فقال : إن عندي من هذا علما، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، قال: فحمد الله عمر بن الخطاب، ثم انصرف.حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقَالَ عُمَر ُ: ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ، فَدَعَوْتُهُمْ، فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَاخْتَلَفُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ، وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ، فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ، فَاسْتَشَارَهُمْ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ، فَقَالَ: ارْتَفِعُوا عَنِّي، ثُمَّ قَالَ: ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْح فَدَعَوْتُهُمْ، فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ، فَقَالُوا: نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ: أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ، فَقَالَ عُمَرُ: لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ، وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ خِلَافَهُ، نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَتْ لَكَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَال َ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمان بن زید بن خطاب سے، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے۔ جب (تبوک کے مقام) سرغ پر پہنچے تو لشکر گاہوں کے امراء میں سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب نے آپ سے ملاقات کی۔اور یہ بتایا کہ شام میں وبا پھیل گئی ہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے سامنے مہاجرین اوّلین کو بلاؤ۔ (مہاجرین اوّلین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلہ کی طرف نماز پڑھی ہو) میں نے ان کو بلایا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے۔ انہوں نے اختلاف کیا۔ بعض نے کہا کہ آپ ایک اہم کام کے لئے نکلے ہوئے ہیں اس لئے ہم آپ کا لوٹنا مناسب نہیں سمجھتے۔ بعض نے کہا کہ تمہارے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور ہم ان کو وبائی ملک میں لے جانا مناسب نہیں سمجھتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا کہ انصار کے لوگوں کو بلاؤ۔ میں نے ان کو بلایا تو انہوں نے ان سے مشورہ لیا۔ انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہی کی طرح اختلاف کیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جاؤ۔ پھر کہا کہ اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے یا (فتح کے ساتھ ہی) مسلمان ہوئے ہیں۔ میں نے ان کو بلایا اور ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا، سب نے یہی کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور ان کو وبا کے سامنے نہ کیجئے۔ آخر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں منادی کرا دی کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا (اور مدینہ لوٹوں گا) تم بھی سوار ہو جاؤ۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تقدیر سے بھاگتے ہو؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کاش یہ بات کوئی اور کہتا (یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا) { اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کا خلاف کرنے کو } ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف بھاگتے ہیں۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب میں چراؤ تب بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں ہے بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے)؟ اتنے میں سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے، انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی ملک میں وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور اگر تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں۔ کہا: اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا۔پھر (اگلےدن) روانہ ہوگئے۔
حدیث نمبر: 5785
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، وعبد بن حميد ، قال ابن رافع: حدثنا، وقال الآخران: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر بهذا الإسناد نحو حديث مالك وزاد في حديث معمر، قال: وقال له ايضا: ارايت انه لو رعى الجدبة وترك الخصبة اكنت معجزه، قال: نعم، قال: فسر إذا قال، فسار حتى اتى المدينة، فقال: هذا المحل، او قال: هذا المنزل إن شاء الله،وحدثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْد ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا، وقَالَ الْآخَرَانِ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ وَزَادَ فِي حَدِيثِ مَعْمَرٍ، قال: وَقَالَ لَهُ أَيْضًا: أَرَأَيْتَ أَنَّهُ لَوْ رَعَى الْجَدْبَةَ وَتَرَكَ الْخَصْبَةَ أَكُنْتَ مُعَجِّزَهُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَسِرْ إِذًا قَالَ، فَسَارَ حَتَّى أَتَى الْمَدِينَةَ، فَقَالَ: هَذَا الْمَحِلُّ، أَوَ قَالَ: هَذَا الْمَنْزِلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ،
معمر نے ہمیں اسی سند کے ساتھ مالک کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور معمر کی حدیث میں یہ الفاظ زائد بیان کیے، کہا: اور انہوں (حضرت عمر رضی اللہ عنہ) نے ان (ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ) سے یہ بھی کہا: آپ کا کیا حال ہے کہ اگر وہ (اونٹ) بنجر کنارے پر چرے اور سرسبز کنارے کو چھوڑ دے تو کیا آپ اسے اس کے عجز اور غلطی پر محمول کریں گے؟انھوں نے کہا: ہاں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر چلیں۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: وہ چل کر مدینہ آئے اور کہا: ان شاء اللہ! یہی (کجاوے) کھولنے کی، یاکہا: یہی اترنے کی جگہ ہے۔
حدیث نمبر: 5786
Save to word اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيي ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب بهذا الإسناد غير انه، قال: إن عبد الله بن الحارث حدثه، ولم يقل عبد الله بن عبد الله.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِث حَدَّثَهُ، وَلَمْ يَقُلْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
یونس نے اسی سند کے ساتھ ابن شہاب سے خبر دی، مگر انھوں نے کہا: بلاشبہ عبداللہ بن حارث نے انھیں حدیث سنائی اور"عبداللہ بن عبداللہ" نہیں کہا۔
حدیث نمبر: 5787
Save to word اعراب
وحدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن ابن شهاب ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عمر خرج إلى الشام، فلما جاء سرغ بلغه ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا سمعتم به بارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه "، فرجع عمر بن الخطاب من سرغ، وعن ابن شهاب ، عن سالم بن عبد الله ، ان عمر إنما انصرف بالناس من حديث عبد الرحمن بن عوف .وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قال: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عُمَر َ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ "، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ، وَعَنْ ابْنِ شِهَاب ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عُمَرَ إِنَّمَا انْصَرَفَ بِالنَّاسِ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ .
امام مالک نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبد اللہ بن عامر بن ربیعہ سے، روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہو ئے، جب سرغ پہنچے تو ان کو یہ اطلا ع ملی کہ شام میں وبا نمودار ہو گئی ہے۔تو حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: " جب تم کسی علاقے میں اس (وبا) کی خبر سنو تو وہاں نہ جا ؤ اور جب تم کسی علاقے میں ہواور وہاں وبا نمودار ہو جا ئے تو اس وبا سے بھا گنے کے لیے وہاں سے نہ نکلو۔"اس پر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سرغ سے لوٹ آئے۔ اور ابن شہاب سے روایت ہے، انھوں نے سالم بن عبد اللہ سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضرت عبد الرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے لوگوں کو لے کر لوٹ آئے۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.