كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان The Book of Greetings 39. باب النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النَّمْلِ: باب: چیونٹی کے مارنے کی ممانعت۔ Chapter: The Prohibition Of Killing Ants سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی کو کسی چیونٹی نے کا ٹ لیا، انھوں نے چیونٹیوں کی پوری بستی کے بارے میں حکم دیا تو وہ جلا دی گئی۔اس پر اللہ تعا لیٰ نے ان کے طرف وحی کی کہ ایک چیونٹی کے کاٹنے کی وجہ سے آپ نے امتوں میں سے ایک ایسی امت (بڑی آبادی) کو ہلا ک کر دیا۔ جو اللہ کی تسبیح کرتی تھی؟" حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ ”ایک چیونٹی نے، انبیاء میں سے کسی نبی کو کاٹ لیا تو اس کے حکم سے چیونٹیوں کا سارا گھر (بل) جلا دیا گیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی طرف وحی کی، کیا اس بنا پر کہ تجھے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تم نے ایک تسبیح کہنے والا گروہ جلا دیا؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اعرج نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت کے نیچے (آرام) کرنے کے لیے سواری سے) اترے تو ایک چیونٹی نے ان کو کا ٹ لیا۔انھوں نے اس کے پورے بل کے بارے میں حکم دیا، اسے نیچے سے نکل دیا گیا پھر حکم دیا ان کو جلا دیا گیا۔ اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی کہ آپ نے ایک ہی چیونٹی کو کیوں (سزا) نہ (دی؟) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک درخت کے نیچے انبیاء میں سے کوئی نبی اترا تو اسے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا، سو اس نے اپنے سامان کو اس کے نیچے سے نکال لینے کا حکم دیا۔ پھر اس کو جلانے کا حکم دیا تو اسے جلا دیا گیا، اس پر اللہ نے اس کی طرف وحی کی، ایک ہی چیونٹی کو سزا کیوں نہیں دی؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نزل نبي من الانبياء تحت شجرة، فلدغته نملة فامر بجهازه، فاخرج من تحتها وامر بها فاحرقت في النار، قال فاوحى الله إليه فهلا نملة واحدة ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قال: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عن رسول الله صلى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَزَلَ نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ تَحْتَ شَجَرَةٍ، فَلَدَغَتْهُ نَمْلَةٌ فَأَمَرَ بِجِهَازِهِ، فَأُخْرِجَ مِنْ تَحْتِهَا وَأَمَرَ بِهَا فَأُحْرِقَتْ فِي النَّارِ، قَالَ فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ فَهَلَّا نَمْلَةً وَاحِدَةً ". ہمام بن منبہ نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انھوں نے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " (پہلے) انبیاء علیہ السلام میں سے ایک نبی ایک درخت نیچے فروکش ہو ئے انھیں ایک چیونٹی نے کا ٹ لیا، انھوں نے ان کی پوری آبادی کے بارے میں حکم دیا، اسے نیچے سے (کھودکر) نکا ل لیا گیا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا تو اس (پوریآبادی) کو آگ سے جلا دیا گیا۔ تو اللہ تعا لیٰ نے ان کی طرف وحی کی، (اس ایک ہی کو کیوں (سزا) نہ (دی؟) " حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی ہمام بن منبہ کو سنائی ہوئی حدیثوں میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں سے ایک نبی نے ایک درخت کے نیچے پڑاؤ کیا تو اسے ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تو انہوں نے اپنے سامان کو اس کے نیچے سے نکالنے کا حکم دیا اور اس کے بارے میں حکم دیا تو اسے آگ میں جلا دیا گیا، سو اللہ نے اس کی طرف وحی کی، ایک ہی چیونٹی کو کیوں قتل نہ کروایا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|