صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر

صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
23. باب جَوَازِ أَخْذِ الأُجْرَةِ عَلَى الرُّقْيَةِ بِالْقُرْآنِ وَالأَذْكَارِ:
23. باب: قرآن یا دعا سے منتر کر کے اس پر اجرت لینا درست ہے۔
Chapter: The Permissibility Of Accepting A Reward For Reciting Ruqyah With Qur'an And Supplications
حدیث نمبر: 5733
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، اخبرنا هشيم ، عن ابي بشر ، عن ابي المتوكل ، عن ابي سعيد الخدري ، ان ناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كانوا في سفر، فمروا بحي من احياء العرب، فاستضافوهم فلم يضيفوهم، فقالوا لهم: هل فيكم راق فإن سيد الحي لديغ او مصاب، فقال رجل منهم: نعم، فاتاه فرقاه بفاتحة الكتاب فبرا الرجل فاعطي قطيعا من غنم فابى ان يقبلها، وقال: حتى اذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له، فقال: يا رسول الله، والله ما رقيت إلا بفاتحة الكتاب فتبسم، وقال: " وما ادراك انها رقية؟ "، ثم قال: " خذوا منهم واضربوا لي بسهم معكم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا فِي سَفَرٍ، فَمَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ، فَاسْتَضَافُوهُمْ فَلَمْ يُضِيفُوهُمْ، فَقَالُوا لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ رَاقٍ فَإِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ لَدِيغٌ أَوْ مُصَابٌ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: نَعَمْ، فَأَتَاهُ فَرَقَاهُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَبَرَأَ الرَّجُلُ فَأُعْطِيَ قَطِيعًا مِنْ غَنَمٍ فَأَبَى أَنْ يَقْبَلَهَا، وَقَالَ: حَتَّى أَذْكُرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ فَتَبَسَّمَ، وَقَالَ: " وَمَا أَدْرَاكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ؟ "، ثُمَّ قَالَ: " خُذُوا مِنْهُمْ وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ مَعَكُمْ ".
ہشیم نے ابو بشر سے، انھوں نے ابو متوکل سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کے چند صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سفر میں تھے عرب کے قبائل میں سے کسی قبیلے کے سامنے سے ان کا گزر ہوا انھوں نے ان (قبیلے والے) لوگوں سے چاہا کہ وہ انھیں اپنا مہمان بنائیں۔انھوں نے مہمان بنانے سے انکا ر کر دیا، پھر انھوں نے کہا: کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے کیونکہ قوم کے سردار کو کسی چیز نے ڈس لیا ہے یا اسے کوئی بیماری لا حق ہو گئی ہے۔ان (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) میں سے ایک آدمی نے کہا: ہاں پھر وہ اس کے قریب آئے اور اسے فاتحہ الکتاب سے دم کر دیا۔وہ آدمی ٹھیک ہو گیا تو اس (دم کرنے والے) کو بکریوں کاا یک ریوڑ (تیس بکریاں) پیش کی گئیں۔ اس نے انھیں (فوری طور پر) قبول کرنے (کا م میں لا نے) سے انکا ر کر دیا اور کہا: یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کو ماجرا سنادوں۔وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کی خدمت میں حا ضر ہوا اور سارا ماجرا آپ کو سنایا اور کہا اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !!میں فاتحہ الکتاب کے علاوہ اور کوئی دم نہیں کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے اور فرما یا: "تمھیں کیسے پتہ چلا کہ وہ دم (بھی) ہے؟"پھر انھیں لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ رکھو۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ساتھی سفر پر تھے تو وہ عربی قبائل میں سے ایک قبیلہ سے گزرے اور ان سے مہمان نوازی چاہی تو انہوں نے ان کی مہمان نوازی نہ کی، (بعد میں) صحابہ سے پوچھنے لگے، کیا تم میں کوئی دم کرنے والا ہے؟ کیونکہ قبیلہ کا سردار، اسے بچھو نے ڈس لیا ہے، یا اس کی عقل میں خرابی پیدا ہو گئی ہے تو ان میں سے ایک نے کہا، ہاں، سو وہ ان کے سردار کے پاس گیا اور اسے فاتحہ الکتاب سے دم کیا، وہ آدمی تندرست ہو گیا اور بکریوں کا ایک ریوڑ دیا، سو اس نے ساتھیوں کی بات ماننے سے انکار کیا اور کہا، حتی کہ میں اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کروں، سو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے اس واقعہ کا تذکرہ کیا اور کہا، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ کی قسم! میں نے تو صرف سورہ فاتحہ سے دم کیا، آپ مسکرا پڑے اور فرمایا: تمہیں کیسے پتہ چلا کہ یہ دم ہے؟ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان سے لے لو اور اپنے ساتھ میرا بھی حصہ رکھو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2201

   صحيح البخاري2276سعد بن مالكانطلق نفر من أصحاب النبي في سفرة سافروها حتى نزلوا على حي من أحياء العرب فاستضافوهم فأبوا أن يضيفوهم فلدغ سيد ذلك الحي فسعوا له بكل شيء لا ينفعه شيء فقال بعضهم لو أتيتم هؤلاء الرهط الذين نزلوا لعله أن يكون عند بعضهم شيء فأتوهم فقالوا يا
   صحيح البخاري5007سعد بن مالكما كان يدريه أنها رقية اقسموا واضربوا لي بسهم
   صحيح مسلم5735سعد بن مالكما كان يدريه أنها رقية اقسموا واضربوا لي بسهم معكم
   صحيح مسلم5733سعد بن مالكما أدراك أنها رقية ثم قال خذوا منهم واضربوا لي بسهم معكم
   جامع الترمذي2063سعد بن مالكما علمت أنها رقية اقبضوا الغنم واضربوا لي معكم بسهم
   جامع الترمذي2064سعد بن مالكما يدريك أنها رقية ولم يذكر نهيا منه وقال كلوا واضربوا لي معكم بسهم
   سنن أبي داود3418سعد بن مالكمن أين علمتم أنها رقية أحسنتم واضربوا لي معكم بسهم
   سنن أبي داود3900سعد بن مالكمن أين علمتم أنها رقية أحسنتم اقتسموا واضربوا لي معكم بسهم
   سنن ابن ماجه2156سعد بن مالكأو ما علمت أنها رقية اقتسموها واضربوا لي معكم سهما
   بلوغ المرام773سعد بن مالك إن أحق ما أخذتم عليه أجرا كتاب الله

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.