كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان The Book of Greetings 19. باب اسْتِحْبَابِ رُقْيَةِ الْمَرِيضِ: باب: بیمار پر منتر پڑھنا۔ Chapter: It Is Recommended To Recite Ruqyah For One Who Is Sick حدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم ، قال إسحاق: اخبرنا وقال زهير: واللفظ له، حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اشتكى منا إنسان مسحه بيمينه، ثم قال: " اذهب الباس رب الناس، واشف انت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك، شفاء لا يغادر سقما "، فلما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم وثقل اخذت بيده لاصنع به نحو ما كان يصنع، فانتزع يده من يدي، ثم قال: " اللهم اغفر لي واجعلني مع الرفيق الاعلى "، قالت: فذهبت انظر فإذا هو قد قضى.حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا وقَالَ زُهَيْرٌ: وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى مِنَّا إِنْسَانٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا "، فَلَمَّا مَرِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَثَقُلَ أَخَذْتُ بِيَدِهِ لِأَصْنَعَ بِهِ نَحْوَ مَا كَانَ يَصْنَعُ، فَانْتَزَعَ يَدَهُ مِنْ يَدِي، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَاجْعَلْنِي مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى "، قَالَتْ: فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا هُوَ قَدْ قَضَى. جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابوضحیٰ سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: جب ہم میں سے کوئی شخص بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (کےمتاثرہ حصے) پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے، پھر فرماتے: "تکلیف کو دور کردے، اے تمام انسانوں کے پالنے والے!شفا دے، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں، ایسی شفا جو بیماری کو (ذرہ برابر باقی) نہیں چھوڑتی۔" پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اورآپ کے لیے اعضاء کو حرکت دینا مشکل ہوگیا تو میں نے آپ کا دست مبارک تھاماتاکہ جس طرح خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیاکرتے تھے، میں بھی اسی طرح کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ سے چھڑا لیا، پھر فرمایا: "اے میرے اللہ!مجھے بخش دے اور مجھے رفیق اعلیٰ کی معیت عطا کردے۔" انھوں نے کہا: پھر میں دیکھنے لگی تو آپ رحلت فرماچکے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، جب ہم میں سے کوئی انسان بیمار ہو جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے، پھر فرماتے ”تکلیف ختم کر دے، اے لوگوں کے مالک اور صحت بخش تو ہی شفا بخشنے والا ہے، تیری شفا ہی اصل شفا ہے، ایسی شفا بخش، جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے۔“ تو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور اس میں شدت پیدا ہوئی، میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا، تاکہ آپ کے ساتھ اس قسم کا سلوک اختیار کروں، جو آپ اختیار کرتے تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاتھ سے اپنا ہاتھ کھینچ کر فرمایا: ”اے اللہ مجھے معاف فر اور مجھے رفیق اعلیٰ کے ساتھ ملا دے۔“ تو میں دیکھنے لگی تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہو چکی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: ہمیں ہشیم نے خبر دی، ابو بکر بن خلاد اور بو کریب نے کہا: ہمیں ابو معاویہ نے حدیث بیان کی، بشر بن خالد نےکہا: ہمیں محمد بن جعفر نے حدیث سنائی۔ابن بشار نے کہا؛"ہمیں ابن عدی نے حدیث بیان کی، ان دونوں (محمد بن جعفر اور ابن ابی عدی) نے شعبہ سے روایت کی۔ (اسی طرح) ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو بکر بن خلاد نے بھی ہمیں یہ حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ قطان نے سفیان سے حدیث بیان کی، ان سب نے جریرکی سند کےساتھ اعمش سے روایت کی۔ ہشیم اورشعبہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس (متاثرہ حصے) پر پھیرتے اور (سفیان) ثوری کی حدیث میں ہے: آپ اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے۔اوراعمش سےسفیان اور ان سے یحییٰ کی روایت کردہ حدیث کے آخر میں ہے، کہا: میں نے منصور کو یہ حدیث سنائی تو انھوں نے اسی کے مطابق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مسروق اور ان سے ابراہیم کی روایت کردہ حدیث بیان کی۔ امام صاحب کے مختلف اساتذہ، جریر ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، ہشیم اور شعبہ کی روایت میں ہے، اس پر اپنا ہاتھ پھیرتے، ثوری کی روایت ہے، اپنا دایاں ہاتھ پھیرتے اور یحییٰ قطان اپنی حدیث کے آخر میں بیان کرتے ہیں، اعمش کہتے ہیں، میں نے یہ حدیث منصور کو سنائی تو اس نے ابراہیم سے مسروق کے واسطہ سے، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے، اس کے ہم معنی روایت سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوعوانہ نے منصور سے، انھوں نےابراہیم سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ بلا شبہ رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کی عیادت کرتے تھے تو فرماتے: "تکلیف دور کردے، اے سب لوگوں کے پالنے والے!اس کو شفا عطا کر، تو شفا دینے والا ہے، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں، ایسی شفا (دے) جو (ذرہ برابر) بیماری کو نہ چھوڑے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بیمار کی عیادت کے لیے جاتے تو فرماتے ”بیماری ختم کر دے، اے لوگوں کے رب، تو اسے شفا بخش، تو ہی شفا بخشنے والا ہے، تیری شفا کے سوا کوئی شفا نہیں، ایسی شفا جو بیماری کو نہ چھوڑے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے منصور سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابو ضحیٰ سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لاتے تواس کے لئے دعا فرماتے ہوئے کہتے: "تکلیف دور کردے، اے سب انسانوں کے پالنے والے! اور شفا عطا کرتو ہی شفا دینے والا ہے، شفا عطا کر، تیری شفا کے سوا (کہیں) کوئی شفا نہیں، ایسی شفا سے جو بیماری کو (باقی) نہ چھوڑے۔"ابوبکر (ابن ابی شیبہ) کی روایت میں ہے: آپ اس کے لئے دعا فرماتے اور کہتے: "اور تو ہی شفا دینے والا ہے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس جاتے، اس کے لیے ان کلمات کے ساتھ دعا فرماتے ”بیماری لے جا، اے لوگوں کے رب! اور شفا بخش، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیری شفا ہی شفاء، ایسی شفاء جو کسی قسم کی بیماری نہ چھوڑے“ اور ابوبکر کی روایت میں يدعو له
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسرائیل نےمنصور سے، انھوں نے ابراہیم اور مسلم بن صبیح سے، انھوں نے مسروق سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (جب کسی مریض کی عیادت کرتے) تھے (آگے) جس طرح ابوعوانہ اور جریر کی حدیث میں ہے۔ امام صاحب کے دو اور استاد یہی روایت سناتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کے ساتھ دم کرتے تھے: "تکلیف دور فرمادے، اے سب انسانوں کے پالنے والے!شفا تیرے ہی ہاتھ میں ہے، تیرے سوا اس تکلیف کو دور کرنے والا اور کوئی نہیں۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دم سے دم فرماتے ”بیماری لے جا اے لوگوں کے رب، تیرے ہی ہاتھ میں شفا ہے، تیرے سوا اس کو کوئی دور نہیں کر سکتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابواسامہ اور عیسیٰ بن یونس دونوں نے ہشام سے اسی سند کےساتھ اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|