كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان The Book of Greetings 11. باب تَحْرِيمِ إِقَامَةِ الإِنْسَانِ مِنْ مَوْضِعِهِ الْمُبَاحِ الَّذِي سَبَقَ إِلَيْهِ: باب: کسی آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ بیٹھنے کی حرمت کے بیان میں۔ Chapter: The Prohibition Of Making A Man Get Up From A Place That He Reached First لیث نے نا فع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے کو اس کی جگہ سے نہ اٹھا ئے کہ پھر وہاں (خود) بیٹھ جائے" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی کسی دوسرے آدمی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر، اس کی جگہ میں نہ بیٹھے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبید اللہ نے نا فع سے حدیث بیان کی انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے نہ اٹھا ئے کہ پھر وہاں بیٹھ جائے"، بلکہ کھلے ہو کر بیٹھو اور وسعت پیدا کرو۔ امام صاحب اپنے پانچ اساتذہ کی پانچ سندوں سے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی دوسرے آدمی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے، لیکن دوسروں کے لیے کشادگی اور وسعت پیدا کرو، یعنی مجلس وسیع کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو ربیع اور الکامل نے کہا: ہمیں حماد نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں ایوب نے حدیث سنائی۔ یحییٰ بن حبیب نے کہا: ہمیں روح نے حدیث سنائی، محمد را فع نے کہا: ہمیں عبد الرزاق نے حدیث بیان کی، ان دونوں (روح اور عبدالرزاق) نے ابن جریج سے روایت کی، محمد بن رافع نے کہا: ہمیں ابن ابی فدیک نے حدیث بیان کی، کہا: ضحاک بن عثمان نے خبر دی، ان سب (ایوب ابن جریج اور ضحاک بن عثمان) نے نافع سے انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لیث کی حدیث کے مانند روایت کی، انھوں نے اس حدیث میں: "بلکہ کھلے ہو کر بیٹھو اور وسعت پیدا کرو"کے الفاظ بیان نہیں کیے اور (ابن رافع نے) ابن جریج کی حدیث میں یہ اضا فہ کیا: میں نے ان (ابن بن جریج) سے پو چھا: جمعہ کے دن؟"انھوں نے کہا: جمعہ میں اس اور اس کے علاوہ بھی۔ امام اپنے پانچ اساتذہ کی چار سندوں سے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے پہلی روایت کی طرح بیان کرتے ہیں اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”لیکن کھل جاؤ، وسعت پیدا کرو۔“ بیان نہیں کرتے، ابن جریج کی روایت میں یہ اضافہ ہے، میں نے پوچھا، جمعہ کے دن، استاد نے کہا، جمعہ کا دن ہو یا کوئی اور دن۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الا علیٰ نے معمر سے، انھوں نے زہری سے، انھوں نے سالم سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص اپنے بھا ئی کو اس جگہ سے نہ اٹھا ئےکہ پھر اس کی جگہ پر بیٹھ جائے۔" (سالم نے کہا) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا یہ طریق تھا کہ کوئی شخص ان کے لیے (خود بھی) اپنی جگہ سے اٹھتا تو وہ اس کی جگہ پر نہ بیٹھتے تھے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی اپنے دینی بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ میں نہ بیٹھے۔“ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے لیے اگر کوئی آدمی اپنی جگہ سے اٹھ جاتا تو وہ اس جگہ میں نہیں بیٹھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الرزاق نے کہا: معمر نے ہمیں اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند خبر دی۔ امام صاحب کو یہی روایت ایک اور استاد نے بھی سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو زبیر نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: " تم میں سے کوئی شخص جمعے کے دن اپنے بھا ئی کو کھڑا نہ کرے کہ پھر دوسری طرف سے آکر اس کی جگہ پر خود بیٹھ جائے، بلکہ (جوآئے وہ) کہے "جگہ کشادہ کردو۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی آدمی جمعہ کے دن اپنے بھائی کو ہرگز نہ اٹھائے کہ پھر جا کر اس کی جگہ پر بیٹھ جائے، بلکہ یوں کہے، ”دوسروں کے لیے کھل جاؤ، گنجائش پیدا کرو۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|