كِتَاب السَّلَامِ سلامتی اور صحت کا بیان The Book of Greetings 13. باب مَنْعِ الْمُخَنَّثِ مِنَ الدُّخُولِ عَلَى النِّسَاءِ الأَجَانِبِ: باب: زنانہ مخنث، اجنبی عورتوں کے پاس نہ جائے۔ Chapter: Forbidding A Hermaphrodite From Entering Upon Non-Mahram Women زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک مخنث ان کے ہاں مو جو دتھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی گھر پر تھے وہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھا ئی سے کہنے لگا: عبد اللہ بن ابی امیہ! اگر کل (کلاں کو) اللہ تعا لیٰ تم لو گوں کو طا ئف پر فتح عطا فر ما ئے تو میں تمھیں غیلا ن کی بیٹی (بادیہ بنت غیلا ن) کا پتہ بتا ؤں گا وہ چار سلوٹوں کے ساتھ سامنے آتی ہے (سامنے سے جسم پر چار سلوٹیں پڑتی ہیں) اور آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیر کر جا تی ہے۔۔ (انتہائی فربہ جسم کی ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ بات سن لی تو آپ نے فرمایا: "یہ (مخنث) تمھا رے ہاں داخل نہ ہو ا کریں۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں کہ ان کے پاس ایک ہیجڑا بیٹھا ہوا تھا، جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود تھے تو اس نے ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے بھائی سے کہا، اے عبداللہ بن امیہ، اگر کل اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے طائف فتح فرمایا تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی کا پتہ دوں گا، کیونکہ اس کے سامنے سے چار سلوٹیں نظر آتی ہیں اور پست پھیرنے پر سلوٹیں آٹھ بن جاتی ہیں، یعنی وہ خوب موٹی تازی ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی بات سن لی اور فرمایا: ”یہ تمہارے پاس نہ آئیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: كان يدخل على ازواج النبي صلى الله عليه وسلم مخنث، فكانوا يعدونه من غير اولي الإربة، قال: فدخل النبي صلى الله عليه وسلم يوما وهو عند بعض نسائه وهو ينعت امراة قال: إذا اقبلت اقبلت باربع وإذا ادبرت ادبرت بثمان: فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " الا ارى هذا يعرف ما هاهنا لا يدخلن عليكن "، قالت: فحجبوه.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: كَانَ يَدْخُلُ عَلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخَنَّثٌ، فَكَانُوا يَعُدُّونَهُ مِنْ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ، قَالَ: فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ وَهُوَ يَنْعَتُ امْرَأَةً قَالَ: إِذَا أَقْبَلَتْ أَقْبَلَتْ بِأَرْبَعٍ وَإِذَا أَدْبَرَتْ أَدْبَرَتْ بِثَمَانٍ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَرَى هَذَا يَعْرِفُ مَا هَاهُنَا لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُنَّ "، قَالَتْ: فَحَجَبُوهُ. عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج کے پاس ایک مخنث آیا کرتا تھا اور ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا اسے جنسی معاملا ت سے بے بہر ہ سمجھا کرتی تھیں۔فرما یا: "ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا اور وہ آپ کی ایک اہلیہ کے ہاں بیٹھا ہوا ایک عورت کی تعریف کررہا تھا وہ کہنے لگا: جب وہ آتی ہے تو چار سلوٹوں کے ساتھ آتی ہے اور جب پیٹھ پھیرتی ہے تو آٹھ سلوٹوں کے ساتھ پیٹھ پھیرتی ہے۔اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں دیکھ نہیں رہا کہ جو کچھ یہاں ہے اسے سب پتہ ہے، یہ لوگ تمھا رے پاس نہ آیا کریں۔""تو انھوں (امہات المومنین رضی اللہ عنہا) نے اس سے پردہ کر لیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے پاس ایک ہیجڑا آیا کرتا تھا، کیونکہ وہ انہیں ان لوگوں میں سے سمجھتی تھیں، جو عورتوں میں رغبت اور دلچسپی نہیں رکھتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنی کسی بیوی کے پاس گئے تو اسے ایک عورت کے اوصاف بیان کرتے پایا کہ جب وہ سامنے آتی ہے تو اس کے پیٹ پر چار سلوٹیں پڑتی ہیں اور جب وہ پشت پھیر کر چل دیتی ہے تو وہ سلوٹیں آٹھ بن جاتی ہیں تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خبردار! میں دیکھ رہا ہوں، یہ تو لوگوں کی چیزوں سے آگاہ، یہ تمہارے پاس نہ آئے“ اس کے بعد اس کو گھروں میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|