كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا: باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔ Chapter: The etiquette of eating and drinking, and rulings thereon حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن ابي حذيفة ، عن حذيفة ، قال: كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع ايدينا حتى يبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيضع يده وإنا حضرنا معه مرة طعاما، فجاءت جارية كانها تدفع، فذهبت لتضع يدها في الطعام، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها ثم جاء اعرابي كانما يدفع، فاخذ بيده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يستحل الطعام ان لا يذكر اسم الله عليه، وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها، فاخذت بيدها، فجاء بهذا الاعرابي ليستحل به، فاخذت بيده، والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا ". ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے خیثمہ سے، انھوں ن ابوحذیفہ سے، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس (شیطان) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔" حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے ہوئے ہوئے اپنا ہاتھ نہ بڑھاتے اور ایک دفعہ ہم آپ کے ساتھ کھانے کے لیے حاضر تھے تو ایک بچی آئی ہے گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے ہم اپنے ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک آپ نہ بڑھاتے تو وہ اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک بدوی آیا، گویا کہ اس کا پیچھا کیا جا رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ”شیطان اس کھانے کو حلال سمجھ لیتا ہے، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ اس بچی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ کھانا حلال بنائے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ حلال بنا لے، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کا ہاتھ بھی اس بچی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عیسیٰ بن یونس نے کہا: ہمیں اعمش نے خیثمہ بن عبدالرحمان سے خبر دی، انھوں نے ابو حذیفہ ارحبی سے، انھوں نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی دعوت دی جاتی، پھر ابومعاویہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، اورکہا: جیسے اس (بدو) کو پیچھے سے زور سے دھکیلا جارہا ہو۔اورلڑکی کے بارے میں کہا: جیسے اسے پیچھے سے زور دے دھکیلا جارہا ہو، انھوں نے ا پنی حدیث میں بدو کے آنے کا ذکرپہلے کیا اور لڑکی کے آنے کا بعد میں اور حدیث کے آخر میں اضافہ کیا: "پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسم اللہ پڑھی اور تناول فرمایا۔" حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے کی دعوت ملتی، آگے اوپر کی ابومعاویہ کی روایت کے ہم معنی روایت ہے اور اس "كان تدفع" کی جگہ بچی کے لیے "تطرد" ہے اور اعرابی کے لیے "يطرد" ہے اور اس نے اعرابی کی آمد کا تذکرہ پہلے کیا ہے، اور حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا ہے، پھر "اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کر دیا،" تدفع اور تطرد (دونوں کا معنی بھگانا ہے)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور لڑکی کا آنا، اعرابی کے آنے سے پہلے بیان کیا۔ امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں اور اس میں بچی کی آمد کو اعرابی کی آمد سے پہلے بیان کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو عاصم نے ابن جریج سے روایت کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انھوں نے رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: " کہ جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے، اور گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھاتے وقت اللہ جل جلالہ کا نام لیتا ہے، تو شیطان (اپنے رفیقوں اور تابعداروں سے) کہتا ہے کہ نہ تمہارے یہاں رہنے کا ٹھکانہ ہے، نہ کھانا ہے اور جب گھر میں داخل ہوتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہیں رہنے کا ٹھکانہ تو مل گیا اور جب کھاتے وقت بھی اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے کہ تمہارے رہنے کا ٹھکانہ بھی ہوا اور کھانا بھی ملا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جب آدمی اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھاتے وقت اللہ کو یاد کرتا ہے، شیطان کہتا ہے، تمہارے لیے رات گزارنے کی جگہ نہیں ہے اور نہ شام کا کھانا اور جب وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان (ساتھیوں کو) کہتا ہے، تمہیں رات گزارنے کی جگہ مل گئی اور جب کھاتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا، شیطان کہتا ہے، قیام گاہ اور کھانا دونوں تمہیں مل گئے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
روح بن عبادہ نے کہا: ہمیں ابن جریج نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کویہ کہتے ہوئےسنا، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئےسنا۔ابوعاصم کی حدیث کے مانند، البتہ انھوں نے یہ کہا: "اور اگر اس نے اپنے کھانے کے وقت اللہ کا نام نہ لیا اور اگر اس نے داخل ہوتے وقت اللہ کا نام نہ لیا۔" یہی روایت مصنف ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ الفاظ ہیں ”اگر وہ اپنے کھانے کے وقت اللہ کا ذکر نہیں کرتا اور گھر وہ داخل ہوتے وقت اللہ کو یاد نہیں کرتا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے۔" حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے زہری سے، انھوں نے ابو بکر بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر سے، انھوں نے اپنے دادا حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی شخص کھاناکھائے تواپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب تم میں سے کوئی شخص پیےتواپنے دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے اوربائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھائے تو دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیے تو دائیں ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان اپنے بائیں ہاتھ سے کھاتا اور اپنے بائیں سے پیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبیداللہ نے زہری سے سفیان کی سند کے ساتھ (حدیث بیان کی۔) امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے زہری ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابوطاہر اورحرملہ نے کہا: ہمیں عبداللہ بن وہب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے عمر بن محمد نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے قاسم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن عمر نے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم سے، انھوں نے اپنے والد (حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا؛"تم میں سے کوئی شخص نہ بائیں ہاتھ سے کھائے نہ اس ہاتھ سے پیے کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتاہے۔ اور اسی سے پیتا ہے۔ نافع اس روایت میں یہ اضافہ کرتے ہیں ؛"نہ اس (بائیں ہاتھ) سے لے اور نہ اس کے ذریعے سےدے۔" اورابوطاہر کی روایت میں ہے: "تم میں سےکوئی شخص (بائیں ہاتھ سے) ہر گز نہ کھائے۔" حضرت سالم اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی ہرگز اپنے بائیں ہاتھ سے نہ کھائے اور نہ ہرگز اس سے پیے، کیونکہ شیطان اپنے بائیں سے کھاتا اور اس سے پیتا ہے۔“ اور نافع اس میں یہ اضافہ کرتے تھے: ”نہ بائیں سے پکڑے اور نہ اس سے دے۔“ ابو طاہر کی روایت میں، لا يأكلن أحد منكم
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ سیدنا ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ سے کھا۔ وہ بولا کہ میرے سے نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے۔ اس نے ایسا غرور کی راہ سے کیا تھا۔ راوی کہتا ہے کہ وہ ساری زندگی اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا۔ حضرت ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بائیں ہاتھ سے کھانا شروع کیا تو آپ نے فرمایا: ”اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔“ اس نے کہا: یہ میرے بس میں نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرے بس میں نہ رہے۔“ حضرت سلمہ کہتے ہیں: یہ اس نے محض تکبر کی بنا پر کہا تھا، اس لیے بعد میں اس کو اپنے منہ تک نہ اٹھا سکا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ولید بن کثیر نے وہب بن کیسان سے روایت کی، انھوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں تھا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پارہا تھا) اور میرا ہاتھ پیالے میں سب طرف گھوم رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے لڑکے: بسم اللہ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے کھا اور جو پاس ہو ادھر سے کھا۔ حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر کفالت تھا اور میرا ہاتھ پلیٹ میں گھوم رہا تھا، (میں ہر طرف سے کھا رہا تھا) تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”اے بچے! اللہ کا نام لو اور اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے پاس سے کھاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
محمد بن عمرو بن حلحلہ نے وہب بن کیسان سے، انھوں نے حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سےروایت کی کہ انھوں نےکہا: ایک دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھاناکھایااورمیں نے پیالے کی ہر جانب سے گوشت لیناشروع کیا تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اپنے آگے سے کھاؤ۔" حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک دن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھایا اور میں گوشت پلیٹ کے ہر طرف سے لینے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے قریب سے کھاؤ، سامنے سے کھاؤ۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے عبیداللہ سے، انھوں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (منہ لگا کر پینے کے لیے) مشکوں کو الٹانے سے منع فرمایا۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکیزوں کے منہ موڑنے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے ابن شہاب سے، انھوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کوالٹنے سے (یعنی براہ راست) ان کے منہ سے پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کا منہ موڑ کر پانی پینے سے منع فرمایا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی، البتہ انھوں نے کہا: ان (مشکوں) کا اختناث یہ ہے کہ مشک کا منہ الٹ کر اس میں سے (براہ راست) پانی پیا جائے۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، مگر اس میں یہ ہے، إختناث
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|