كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 34. باب الْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ: باب: مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں۔ Chapter: The believer eats in one intestine and the disbeliever eats in seven intestines. یحییٰ قطان نے عبید اللہ سے روایت کی، کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے جبکہ مومن ایک آنت میں کھا تا ہے۔" حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو اسامہ اور ابن نمیر نے عبید اللہ سے معمر نے ایوب سے (عبید اللہ اور ایوب) دونوں نے نافع سے انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ امام صاحب یہی روایت اپنے چار اور اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
واقد بن محمد بن زید سے روایت ہے کہ انھوں نے نافع سے سنا، انھوں نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مسکین کو دیکھا وہ اس کے سامنے کھا نا رکھتے رہے رکھتے رہے کہا: وہ شخص بہت زیادہ کھا نا کھا تا رہا انھوں (ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا: آیندہ یہ شخص میرے ہاں نہ آئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرما تے ہوئے سنا، بلا شبہ کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے۔" امام نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ایک مسکین آدمی کو دیکھا اور اس کے سامنے کھانا رکھنے لگے، اس کے آگے رکھتے رہے اور وہ خوب کھانے لگا تو ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا: یہ میرے پاس بالکل نہ آئے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: ”کافر ہی سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد الرحمٰن نے سفیان سے، انھوں نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر اور ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "مومن ایک آنت سے کھا تا ہے جبکہ کافرسات آنتوں میں کھا تا ہے۔" حضرت جابر اور حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حقیقی مؤمن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے ابو زبیر سےحدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر سے انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی، انھوں (ابن نمیر) نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں کیا۔ امام صاحب نے ایک اور استاد سے یہی روایت حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کی ہے، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا نام نہیں لیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرما یا: " مومن ایک آنت میں کھا تا ہے جبکہ کا فر سات آنتوں میں کھا تا ہے۔" حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامل مومن، ایک آنت سے کھاتا ہے اور نرا کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبد العز یز بن محمد نے ابو علاء سے انھوں نے اپنے والد سےانھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان سب کی حدیث کے مانند روایت کی، امام صاحب ایک اور استاد سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرنا مالك ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ضافه ضيف وهو كافر، فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة، فحلبت فشرب حلابها، ثم اخرى فشربه، ثم اخرى فشربه حتى شرب حلاب سبع شياه، ثم إنه اصبح فاسلم، فامر له رسول الله صلى الله عليه وسلم بشاة، فشرب حلابها، ثم امر باخرى فلم يستتمها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " المؤمن يشرب في معى واحد والكافر يشرب في سبعة امعاء ".وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَافَهُ ضَيْفٌ وَهُوَ كَافِرٌ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ، فَحُلِبَتْ فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ، ثُمَّ أُخْرَى فَشَرِبَهُ حَتَّى شَرِبَ حِلَابَ سَبْعِ شِيَاهٍ، ثُمَّ إِنَّهُ أَصْبَحَ فَأَسْلَمَ، فَأَمَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَاةٍ، فَشَرِبَ حِلَابَهَا، ثُمَّ أَمَرَ بِأُخْرَى فَلَمْ يَسْتَتِمَّهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُؤْمِنُ يَشْرَبُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالْكَافِرُ يَشْرَبُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ". سہیل بن ابو صالح نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک مہمان آیا وہ شخص کا فر تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے اس کو بھی پی لیا، پھر ایک اور (بکری کا دودھ دوہنے) کا حکم دیا اس نے اس کا بھی پی لیا، حتی کہ اس نے اسی طرح سات بکریوں کا دودھ پی لیا پھر اس نے صبح کی توسلام لے آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا اس نے وہ دودھ پی لیا پھر دوسری بکری کا دودھ دوہنے کا حکم دیا، وہ اس کا سارا دودھ نہ پی سکا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " مسلمان ایک آنت میں پیتا ہے جبکہ کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایک کافر مہمان ٹھہرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری دوہنے کا حکم دیا، وہ دوہی گئی اور اس نے اس کا دودھ پی لیا، پھر دوسری دوہی گئی تو اس نے اس کا برتن بھی خالی کر دیا، پھر تیسری دوہی گئی، حتی کہ اس نے سات بکریوں کا دودھ پی لیا، پھر وہ مسلمان ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے ایک بکری دوہنے کا حکم دیا تو اس نے اس کا دودھ پی لیا، پھر دوسری کے دوہنے کا حکم دیا تو وہ اس کا سارا دودھ نہ پی سکا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامل مومن ایک آنت میں پیتا ہے اور کافر سات آنتوں میں پیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|