كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 10. باب جَوَازِ شُرْبِ اللَّبَنِ: باب: دودھ پینے کا بیان۔ Chapter: The permissibility of drinking milk معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے ابو اسحاق (ہمدانی) سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ کی طرف روانہ ہوئے تو ہم ایک چرواہے کے پاس سے گزرے، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی ہوئی تھی، انھوں (حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ) نے کہا: تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کچھ دودھ دوہا، پھر میں آپ کے پاس وہ دودھ لایا، آپ نے اسے نوش فرمایا، یہاں تک کہ میں راضی ہوگیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ سے مدینہ کے لیے نکلے، ہم ایک چرواہے کے پاس سے گزرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگ چکی تھی، تو میں نے آپ کے لیے تھوڑا سا دودھ دوہا اور اسے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر دیا، آپ نے اس سے اتنا پیا کہ میں مطمئن ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق الهمداني ، يقول: سمعت البراء ، يقول: لما اقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم من مكة إلى المدينة، فاتبعه سراقة بن مالك بن جعشم، قال: فدعا عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم فساخت فرسه، فقال: ادع الله لي ولا اضرك، قال: فدعا الله، قال: فعطش رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمروا براعي غنم، قال ابو بكر الصديق : " فاخذت قدحا فحلبت فيه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، كثبة من لبن فاتيته به فشرب حتى رضيت ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، يَقُولَ: لَمَّا أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَأَتْبَعَهُ سُراقَةُ بْنُ مَالِكِ بْنِ جُعْشُمٍ، قَالَ: فَدَعَا عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَاخَتْ فَرَسُهُ، فَقَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي وَلَا أَضُرُّكَ، قَالَ: فَدَعَا اللَّهَ، قَالَ: فَعَطِشَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرُّوا بِرَاعِي غَنَمٍ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ : " فَأَخَذْتُ قَدَحًا فَحَلَبْتُ فِيهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كُثْبَةً مِنْ لَبَنٍ فَأَتَيْتُهُ بِهِ فَشَرِبَ حَتَّى رَضِيتُ ". محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے ابو اسحاق ہمدانی سے سنا، کہہ رہے تھے: میں نے حضرت براء رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئےسنا: کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آئے تو سراقہ بن مالک نے (مشرکوں کی طرف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے بددعا کی تو اس کا گھوڑا (زمین میں) دھنس گیا (یعنی زمین نے اس کو پکڑ لیا)۔ وہ بولا کہ آپ میرے لئے دعا کیجئے میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے دعا کی (تو اس کو نجات ملی) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے چرواہے کے قریب سے گزرے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے پیالہ لیا اور تھوڑا سا دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوہا اور لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ رضی اللہ عنہ نے پیا، یہاں تک کہ میں خوش ہو گیا۔ حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کی طرف متوجہ ہوئے، تو سراقہ بن مالک بن جعشم نے آپ کا تعاقب کیا، آپ نے اس کے لیے بددعا کی تو اس کی گھوڑی زمین میں دھنس گئی، اس نے درخواست کی، آپصلی اللہ علیہ وسلم میرے حق میں دعا فرمائیں میں آپ کو نقصان نہیں پہنچاؤں گا، تو آپ نے اس کے حق میں اللہ سے دعا فرمائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیاس لگی تو ان کا گزر بکریوں کے چرواہے کے پاس سے ہوا، ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے بتایا، میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھوڑا سا دودھ دوہا اور اسے آپ کی خدمت میں پیش کیا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پیا کہ میں آپ کے پینے سے مطمئن ہو گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یونس نے زہری سے روایت کی، کہا: ابن مسیب نے کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس رات بیت المقدس کی سیر کرائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو پیالے لائے گئے۔ ایک میں شراب تھی اور ایک میں دودھ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا اور دودھ کا پیالہ لے لیا۔ سیدنا جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ شکر ہے اس اللہ کا جس نے آپ کو فطرت کی ہدایت کی (یعنی اسلام کی اور استقامت کی)۔ اگر آپ شراب کو لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسراء کی رات ایلیاء (بیت المقدس) میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شراب اور دودھ کے دو پیالے پیش کیے گئے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر نظر دوڑائی اور دودھ کا پیالہ پکڑ لیا، تو آپ سے حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا: تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، جس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی رہنمائی فطرت کی طرف کی، اگر آپ شراب پکڑتے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھٹک جاتی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
معقل نے زہری سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (دو پیالے) لائے گئے، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔انھوں (معقل) نے"ایلیاء" کا ذکر نہیں کیا۔ یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں ”ایلیاء“ کا ذکر نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|