حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية ، عن الاعمش ، عن خيثمة ، عن ابي حذيفة ، عن حذيفة ، قال: كنا إذا حضرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم طعاما لم نضع ايدينا حتى يبدا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيضع يده وإنا حضرنا معه مرة طعاما، فجاءت جارية كانها تدفع، فذهبت لتضع يدها في الطعام، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدها ثم جاء اعرابي كانما يدفع، فاخذ بيده، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الشيطان يستحل الطعام ان لا يذكر اسم الله عليه، وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها، فاخذت بيدها، فجاء بهذا الاعرابي ليستحل به، فاخذت بيده، والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا حَضَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا لَمْ نَضَعْ أَيْدِيَنَا حَتَّى يَبْدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعَ يَدَهُ وَإِنَّا حَضَرْنَا مَعَهُ مَرَّةً طَعَامًا، فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ كَأَنَّهَا تُدْفَعُ، فَذَهَبَتْ لِتَضَعَ يَدَهَا فِي الطَّعَامِ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهَا ثُمَّ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ كَأَنَّمَا يُدْفَعُ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ يَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا يُذْكَرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ جَاءَ بِهَذِهِ الْجَارِيَةِ لِيَسْتَحِلَّ بِهَا، فَأَخَذْتُ بِيَدِهَا، فَجَاءَ بِهَذَا الْأَعْرَابِيِّ لِيَسْتَحِلَّ بِهِ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ يَدَهُ فِي يَدِي مَعَ يَدِهَا ".
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے خیثمہ سے، انھوں ن ابوحذیفہ سے، انھوں نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانا کھاتے تو اپنے ہاتھ نہ ڈالتے جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع نہ کرتے اور ہاتھ نہ ڈالتے۔ ایک دفعہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھانے پر موجود تھے اور ایک لڑکی دوڑتی ہوئی آئی جیسے کوئی اس کو ہانک رہا ہے اور اس نے اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ پھر ایک دیہاتی دوڑتا ہوا آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ تھام لیا۔ پھر فرمایا کہ شیطان اس کھانے پر قدرت پا لیتا ہے جس پر اللہ تعالیٰ کا نام نہ لیا جائے اور وہ ایک لڑکی کو اس کھانے پر قدرت حاصل کرنے کو لایا تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس دیہاتی کو اسی غرض سے لایا تو میں نے اس کا بھی ہاتھ پکڑ لیا، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!اس (شیطان) کا ہاتھ اس لڑکی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔"
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی کھانے میں شریک ہوتے تو جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے ہوئے ہوئے اپنا ہاتھ نہ بڑھاتے اور ایک دفعہ ہم آپ کے ساتھ کھانے کے لیے حاضر تھے تو ایک بچی آئی ہے گویا اسے دھکیلا جا رہا ہے ہم اپنے ہاتھ نہ بڑھاتے جب تک آپ نہ بڑھاتے تو وہ اپنا ہاتھ کھانے میں ڈالنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر ایک بدوی آیا، گویا کہ اس کا پیچھا کیا جا رہا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ”شیطان اس کھانے کو حلال سمجھ لیتا ہے، جس پر اللہ کا نام نہ لیا جائے اور وہ اس بچی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ کھانا حلال بنائے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، پھر اس اعرابی کو لایا تاکہ اس کے ذریعہ حلال بنا لے، میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اس کا ہاتھ بھی اس بچی کے ہاتھ کے ساتھ میرے ہاتھ میں ہے۔“
الشيطان يستحل الطعام أن لا يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذه الجارية ليستحل بها فأخذت بيدها فجاء بهذا الأعرابي ليستحل به فأخذت بيده والذي نفسي بيده إن يده في يدي مع يدها
الشيطان ليستحل الطعام الذي لم يذكر اسم الله عليه وإنه جاء بهذا الأعرابي يستحل به فأخذت بيده وجاء بهذه الجارية يستحل بها فأخذت بيدها فوالذي نفسي بيده إن يده لفي يدي مع أيديهما