كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان 11. باب فِي شُرْبِ النَّبِيذِ وَتَخْمِيرِ الإِنَاءِ: باب: نبیذ پینے اور برتنوں کو ڈھکنے کے بیان میں۔
ابو عاصم ضحاک نے کہا: ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا: مجھے ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھ سے ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ دودھ کا (مقام) نقیع سے لایا، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ (اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو) ایک آڑی لکڑی ہی اس پر رکھ لیتا۔ ابوحمید (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ ہمیں رات کے وقت مشکیزوں کو باندھنے اور دروازے بند کرنے کا حکم فرمایا۔
روح بن عبادہ نے کہا: ہمیں ابن جریج اور زکریا بن اسحاق نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے بتایا کہ انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھے حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ کا ایک پیالہ لائے، اسی (سابقہ حدیث) کے مانند۔زکریا نے (اپنی روایت کردہ حدیث میں) حضرت ابو حمید رضی اللہ عنہ کا قول: "رات کے وقت" بیان نہیں کیا۔
ابو معاویہ نے اعمش سے، انھوں نے ابو صالح سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے پانی مانگا، ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبیذ نہ پلائیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیوں نہیں!"پھر وہ شخص دوڑتا ہوا گیا اور ایک پیالے میں نبیذ لے کر آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"تم نے اسے ڈھانک کر کیوں نہیں دیا؟چاہے تم اس کے اوپر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی (ہی) رکھ دیتے۔" (حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے) کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا۔
جریر نے اعمش سے، انھوں نے سفیان ابو صالح سے، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ایک شخص جو ابو حمید کہلاتاتھا، نقیع (مقام سے) سے دودھ کا ایک پیالہ لایا، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ (اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو) چاہے تم اس کے اوپر چوڑائی کے رخ ایک لکڑی (ہی) رکھ دیتے۔
|