كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 19. باب مَا يَفْعَلُ الضَّيْفُ إِذَا تَبِعَهُ غَيْرُ مَنْ دَعَاهُ صَاحِبُ الطَّعَامِ وَاسْتِحْبَابُ إِذْنِ صَاحِبِ الطَّعَامِ لِلتَّابِعِ. باب: اگر مہمان کے ساتھ کوئی طفیلی ہو جائے تو کیا کرے؟ Chapter: What the guest should do if he is accompanied by someone who was not invited by the host; it is recommended for the host to give permission to the one who has accompanied the guest حدثنا قتيبة بن سعيد ، وعثمان بن ابي شيبة ، وتقاربا في اللفظ، قالا: حدثنا جرير ، عن الاعمش ، عن ابي وائل ، عن ابي مسعود الانصاري ، قال: كان رجل من الانصار يقال له ابو شعيب، وكان له غلام لحام، فراى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فعرف في وجهه الجوع، فقال لغلامه ويحك اصنع لنا طعاما لخمسة نفر، فإني اريد ان ادعو النبي صلى الله عليه وسلم خامس خمسة، قال: فصنع ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم، فدعاه خامس خمسة واتبعهم رجل، فلما بلغ الباب، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن هذا اتبعنا، فإن شئت ان تاذن له، وإن شئت رجع"، قال: لا بل آذن له يا رسول الله.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وتقاربا في اللفظ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شُعَيْبٍ، وَكَانَ لَهُ غُلَامٌ لَحَّامٌ، فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفَ فِي وَجْهِهِ الْجُوعَ، فَقَالَ لِغُلَامِهِ وَيْحَكَ اصْنَعْ لَنَا طَعَامًا لِخَمْسَةِ نَفَرٍ، فَإِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَدْعُوَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَامِسَ خَمْسَةٍ، قَالَ: فَصَنَعَ ثُمَّ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَاهُ خَامِسَ خَمْسَةٍ وَاتَّبَعَهُمْ رَجُلٌ، فَلَمَّا بَلَغَ الْبَابَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا اتَّبَعَنَا، فَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْذَنَ لَهُ، وَإِنْ شِئْتَ رَجَعَ"، قَالَ: لَا بَلْ آذَنُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. جریر نے اعمش سے، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: کہ انصار میں ایک آدمی جس کا نام ابوشعیب تھا، جس کا ایک غلام تھا جو گوشت بیچا کرتا تھا۔ اس انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بھوک معلوم ہوئی تو اپنے غلام سے کہا کہ ہم پانچ آدمیوں کے لئے کھانا تیار کر کیونکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کرنا چاہتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ آدمیوں میں پانچویں ہوں گے۔ راوی کہتا ہے کہ اس نے کھانا تیار کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر دعوت دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پانچ میں پانچویں تھے۔ ان کے ساتھ ایک آدمی ہو گیا تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر پہنچے تو (صاحب خانہ سے) فرمایا کہ یہ شخص ہمارے ساتھ چلا آیا ہے، اگر تو چاہے تو اس کو اجازت دے، ورنہ یہ لوٹ جائے گا۔ اس نے کہا کہ نہیں یا رسول اللہ! بلکہ میں اس کو اجازت دیتا ہوں۔ حضرت ابومسعود انصاری بیان کرتے ہیں کہ ابوشعیب نامی انصاری کا گوشت فروخت غلام تھا، انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر آپ کے چہرے پر بھوک کے اثرات محسوس کر لیے تو اپنے غلام سے کہا، تم پر افسوس! ہمارے لیے پانچ آدمیوں کا کھانا تیار کر، کیونکہ میں پانچوں میں پانچواں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دینا چاہتا ہوں، اس نے کھانا تیار کیا، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور پانچوں میں پانچواں آپ کو بلایا اور ایک آدمی نے ان کا پیچھا کیا تو جب دروازے پر پہنچ گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بھی ہمارے ساتھ آ گیا ہے، اگر چاہو تو اسے اجازت دے دو اور چاہو تو یہ واپس چلا جائے۔“ انصاری نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! واپس نہ جائے، کیونکہ میں اس کو اجازت دیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں یہی حدیث ابو معاویہ سے بیان کی، نیز یہ حدیث ہمیں نصر بن علی جہضمی اور ابو سعید اشج نے بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی، عبیداللہ بن معاذ نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث بیان کی، نیز ہمیں عبداللہ بن عبدالرحمان دارمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں محمد بن یوسف نے سفیان سے حدیث بیان کی، ان سب (ابو معاویہ، شعبہ اورسفیان) نے اعمش سے روایت کی، انھوں نے ابو وائل سے، انھوں نے ابو مسعود سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اسی طرح بیان کی جس طرح جریر کی حدیث ہے۔ نصر بن علی نے اس حدیث کی اپنی روایت میں کہا: ہمیں ابو اسامہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش سے شقیق بن سلمہ سے، انھوں نے ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے، پھر پوری حدیث بیان کی۔ امام صاحب یہی حدیث اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے اعمش ہی کی سند سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
امام صاحب یہی حدیث مختلف سندوں سے حضرت ابومسعود اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ،" ان جارا لرسول الله صلى الله عليه وسلم فارسيا كان طيب المرق، فصنع لرسول الله صلى الله عليه وسلم ثم جاء يدعوه، فقال: وهذه لعائشة، فقال: لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، فعاد يدعوه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهذه قال: لا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا، ثم عاد يدعوه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهذه قال: نعم في الثالثة، فقاما يتدافعان حتى اتيا منزله".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ،" أَنَّ جَارًا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارِسِيًّا كَانَ طَيِّبَ الْمَرَقِ، فَصَنَعَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ جَاءَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ: وَهَذِهِ لِعَائِشَةَ، فَقَالَ: لَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، فَعَادَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ قَالَ: لَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا، ثُمَّ عَادَ يَدْعُوهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَذِهِ قَالَ: نَعَمْ فِي الثَّالِثَةِ، فَقَامَا يَتَدَافَعَانِ حَتَّى أَتَيَا مَنْزِلَهُ". ثابت نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ر وایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارس سے تعلق رکھنے والا پڑوسی شوربا اچھا بناتا تھا، اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شوربا تیار کیا، پھرآکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعوت دی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: "ان کو بھی دعوت ہے؟"اس نے کہا: نہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " نہیں (مجھے بھی تمہاری دعوت قبول نہیں) وہ دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلانے آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " ان کو بھی؟"اس نے کہا: نہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو نہیں۔"وہ پھر دعوت دینے کے لئے آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ان کو بھی؟" توتیسری بار اس نے کہا: ہاں۔پھر آپ دونوں ایک دوسرے کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ اس کے گھر آگئے۔ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارسی پڑوسی شوربا بہت اچھا تیار کرتا تھا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے شوربہ تیار کیا، پھر وہ آپ کو بلانے آیا، تو آپ نے فرمایا: ”اور یہ؟“ یعنی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، اس نے کہا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں بھی نہیں“ اس نے دوبارہ آپ کو دعوت دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور یہ؟“ اس نے کہا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“ اس نے آ کر آپ کو سہ بارہ دعوت دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور یہ؟“ اس نے تیسری دفعہ کہا: جی ہاں، تو آپ دونوں ایک دوسرے کے پیچھے تیزی سے چل پڑے حتیٰ کہ اس کے گھر پہنچ گئے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|