باب: مرتبان اور تونبے اور سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان۔
Chapter: The prohibition of making Nabidh in Al-Muzaffat, Ad-Dubba\' (Gourds), Al-Hantam and An-Naqir; This has been abrogated and now it is permitted, so long as it does not become intoxicating
لیث نے ابن شہاب سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو (کے بنے ہوئے) اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبہ اور تارکول ملے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
سفیان بن عینیہ نے زہری سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو (کے بنے ہوئے) اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
(حديث موقوف) قال: واخبره قال: واخبره ابو سلمة انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تنتبذوا في الدباء ولا في المزفت "، ثم يقول ابو هريرة: واجتنبوا الحناتم.(حديث موقوف) قَالَ: وَأَخْبَرَهُ قَالَ: وَأَخْبَرَهُ أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَنْتَبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَلَا فِي الْمُزَفَّتِ "، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاجْتَنِبُوا الْحَنَاتِمَ.
۔ (گزشتہ سند سے روایت کرتے ہوئے سفیان بن عینیہ نے) کہا: انھیں ابو سلمہ نے بتایا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کدو کے (بنے ہوئے) برتن میں نبیذ نہ بناؤ اور نہ روغن زفت ملے ہوئے برتن میں۔"پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ یہ کہتے تھے: سبز گھڑوں سے اجتناب کرو۔
زھری ابو سلمہ سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تونبہ اور لاکھی برتن میں نبیذ نہ بناؤ۔“ پھر ابوہریرہ ؓ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے، ہر قسم کے روغنی برتنوں (مٹکوں) سے بچو یا سبز مٹکوں سے بچو۔
سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روغن زفت ملے ہوئے برتنوں، سبز گھڑوں اور کھوکھلی (کی ہوئی) لکڑی کے برتنوں سے منع فرمایا۔ (ابو صالح نے) کہا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہاگیا کہ حنتم کیا ہے؟انھوں نے بتایا: سبز (رنگ کے کپڑے) گھڑے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھ ملے برتن سبز مٹکے اور چٹھو، (اندر سے کھودی لکڑی) سے منع فرمایا، ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، حنتم کسے کہتے ہیں؟ انہوں نے جواب دیا، سبز مٹکے۔
محمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفدسےفرمایا: "میں تم کو کدو کے (بنے ہوئے) برتنوں، حنتم، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں، روغن قارملے ہوئے برتنوں سےمنع کرتا ہوں۔حنتم وہ مشکیزے ہیں جن کے منہ کٹے ہوئے ہوں۔لیکن اپنے مشکیزوں سے پیو اور ان کا منہ باندھ دیاکرو۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالقیس کے وفد سے فرمایا: ”میں تمہیں، تونبہ، سبزہ مٹکے، چٹھو اور لاکھی برتن، منہ کٹے مشکیزے سے منع کرتا ہوں، لیکن اپنے چمڑے کے مشکیزہ میں پیو اور اس کا منہ باندھ لو۔“
عبشر، جریر اور شعبہ سب نے اعمش سے، انھوں نے ابراہیم تیمی سے، انھوں نے حارث بن سوید سے اور انھوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے بنے ہوئے اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔یہ جریر کی روایت ہے۔ عبثر اور شعبہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور روغن زفت ملے برتن سے منع فرمایا ہے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی حدیث بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تونبے اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، یہ جریر کے الفاظ ہیں، عبثر اور شعبہ کی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔
وحدثنا زهير بن حرب ، وإسحاق بن إبراهيم كلاهما، عن جرير ، قال زهير حدثنا جرير، عن منصور ، عن إبراهيم ، قال: قلت للاسود : هل سالت ام المؤمنين عما يكره ان ينتبذ فيه؟ قال: نعم، قلت يا ام المؤمنين : اخبريني عما نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم ان ينتبذ فيه، قالت: " نهانا اهل البيت ان ننتبذ في الدباء والمزفت "، قال: قلت له: اما ذكرت الحنتم والجر، قال: إنما احدثك بما سمعت ااحدثك ما لم اسمع؟.وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كلاهما، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ : هَلْ سَأَلْتَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَمَّا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ : أَخْبِرِينِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ، قَالَتْ: " نَهَانَا أَهْلَ الْبَيْتِ أَنْ نَنْتَبِذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ "، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَمَا ذَكَرَتِ الْحَنْتَمَ وَالْجَرَّ، قَالَ: إِنَّمَا أُحَدِّثُكَ بِمَا سَمِعْتُ أَأُحَدِّثُكَ مَا لَمْ أَسْمَعْ؟.
منصور نے ابراہیم سے روایت کی، کہا: میں نے اسود سے کہا: کیا تم نے ام المومنین (عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا) سے ان بر تنوں کے بارے میں پوچھا تھا جن میں نبیذ بنانا مکروہ ہے؟انھوں نے کہا: ہاں، میں نے عرض کی تھی: ام المومنین! مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) فرمایا: آپ نے ہم اہل بیت کو کدو کے بنے ہوئے اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔ (ابراہیم نے) کہا: میں نے (اسود سے) پوچھا: انھوں نے حنتم اور گھڑوں کا ذکر نہیں کیا؟انھوں نےکہا: میں تم کو وہی حدیث بیان کرتاہوں جو میں نے سنی ہے۔کیا میں تمھیں وہ بات بیان کروں جو میں نے نہیں سنی؟
ابراہیم کہتے ہیں، میں نے اسود سے پوچھا، کیا آپ نے ام المؤمنین (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا) سے سوال کیا تھا، کن چیزوں میں نبیذ بنانا ناپسندیدہ ہے؟ اس نے کہا، ہاں، میں نے کہا، اے ام المؤمنین مجھے بتائیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کب برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، انہوں نے جواب دیا، آپ نے ہمیں اہل البیت کو تونبے اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا، ابراہیم کہتے ہیں، میں نے اسود سے پوچھا، کیا انہوں نے (عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے) سبز مٹکے اور عام مٹکے کا ذکر نہیں کیا، انہوں نے جواب دیا، میں تمہیں بس وہی سنا رہا ہوں جو میں نے سنا ہے، یا جو میں نے نہیں سنا، وہ بھی سناؤں؟
اعمش نے ابراہیم سے انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے بنے ہوئے اورروغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے اور سبز مٹکوں سے منع فرمایا۔
منصور، سلیمان اور حماد نے ابراہیم سے، انھوں نے اسود سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند حدیث بیان کی۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا القاسم يعني ابن الفضل ، حدثنا ثمامة بن حزن القشيري ، قال: لقيت عائشة فسالتها عن النبيذ، فحدثتني ان وفد عبد القيس قدموا على النبي صلى الله عليه وسلم، فسالوا النبي صلى الله عليه وسلم عن النبيذ، " فنهاهم ان ينتبذوا في الدباء والنقير والمزفت والحنتم ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ الْقُشَيْرِيُّ ، قَالَ: لَقِيتُ عَائِشَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ النَّبِيذِ، فَحَدَّثَتْنِي أَنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ النَّبِيذِ، " فَنَهَاهُمْ أَنْ يَنْتَبِذُوا فِي الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَالْحَنْتَمِ ".
ثمامہ بن حزن قشیری نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضری دی تو میں نے ان سے نبیذ کے متعلق سوال کیا، انھوں نے مجھے حدیث سنائی کہ (بنو) عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نبیذ کے متعلق سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کدوکے (بنے ہوئے) برتن، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں، روغن زفت ملے ہوئے برتنوں اور سبز گھڑوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
ثمامہ بن حزن بیان کرتے ہیں، میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو ملا اور ان سے نبیذ کے بارے میں دریافت کیا؟ تو انہوں نے بتایا، عبدالقیس کا وفد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نبیذ کے بارے میں دریافت کیا؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو تونبے مٹکے، چٹھو لاکھی برتن اور سبز مٹکے میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
ابن علیہ نے کہا: ہمیں اسحاق بن سوید نے معاذہ سےحدیث بیان کی، انھوں نےحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے (بنے ہوئے) برتن، سبز گھڑوں، کھوکھلی لکڑی کے برتنوں اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں کے استعمال سے منع فرمایا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے، سبز مٹکے، چٹھو لاکھی برتن سے منع فرمایا۔
عبدالوہاب ثقفی نے کہا: ہمیں اسحاق بن سوید نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی مگر انھوں نے روغن زفت ملے ہوئے برتن کی بجائےمقیر (روغن قار ملا برتن) بتایا۔ (دونوں سے ایک ہی چیز، نباتاتی تیل مراد ہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں، مگر اس نے مُزفت
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، عبدالقیس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم کو منع کرتا ہوں تونبے اور سبز برتن اور چوبین اور روغنی سے اور لاکھی سے۔“
حبیب بن ابی ثابت نے سعید بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو، سبز گھڑوں، روغن زفت ملے برتنوں اور کھوکھلی لکڑی (کے برتنوں) سے منع فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے، سبز مٹکے، لاکھی برتن اور چٹھو سے منع فرمایا۔
حبیب بن ابی عمرہ نے سعید بن جبیر سے، انھوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو، سبز گھڑوں، روغن زفت ملے ہوئے برتنوں (میں نبیذ بنانے) سے اور کچی اور نیم پ پختہ کھجوروں کو (مشروب بناتے ہوئے باہم) ملانے سے منع فرمایا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے، سبز مٹکے، لاکھی برتن اور کھوکھلے تنہ سے منع فرمایا اور ڈڈری کو گدری کھجور سے ملانے سے۔ البلح،
سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، انھوں نے ابو نضرہ سے، انھوں نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوکھلے کدو، سبزگھڑوں، کھوکھلی لکڑی اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع فرمایا۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے، سبز مٹکے، چٹھو اور لاکھی برتن سے منع فرمایا۔
ہشام نے قتادہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان برتنوں میں) نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔۔۔اسی (سابقہ روایت) کے مانند بیان کیا۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
ابو متوکل نے حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑے، کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور کھوکھلی لکڑی کے برتن میں (نبیذ بنا کر) پینے سے منع فرمایا۔
حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز مٹکے، تونبے اور چٹھو میں نبیذ پینے سے منع فرمایا۔
منصور بن حیان نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے متعلق شہادت دیتا ہوں کہ ان دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق شہادت دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدوکے (بنے ہوئے) برتنوں، سبز گھڑوں، روغن زفت ملے برتنوں اور کھوکھلی لکڑی (کے برتنوں) سے منع فرمایا۔
حضرت ابن عمر اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما دونوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تونبے، سبز مٹکے، لاکھی برتن اور چٹھو سے منع فرمایا۔
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، حدثنا يعلى بن حكيم ، عن سعيد بن جبير ، قال: سالت ابن عمر عن نبيذ الجر، فقال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فاتيت ابن عباس ، فقلت: الا تسمع ما يقول ابن عمر ؟، قال: وما يقول؟ قلت: قال: حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقال: " صدق ابن عمر حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم نبيذ الجر، فقلت: واي شيء نبيذ الجر؟، فقال: كل شيء يصنع من المدر ".حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، حَدَّثَنَا يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، فَقَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَأَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ، فَقُلْتُ: أَلَا تَسْمَعُ مَا يَقُولُ ابْنُ عُمَر َ؟، قَالَ: وَمَا يَقُولُ؟ قُلْتُ: قَالَ: حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقَالَ: " صَدَقَ ابْنُ عُمَرَ حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبِيذَ الْجَرِّ، فَقُلْتُ: وَأَيُّ شَيْءٍ نَبِيذُ الْجَرِّ؟، فَقَالَ: كُلُّ شَيْءٍ يُصْنَعُ مِنَ الْمَدَرِ ".
یعلیٰ بن حکیم نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے گھڑوں کی نبیذ کے متعلق سوال کیا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کوحرام قرار دیا ہے۔میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور کہا: کہا آپ نے نہیں سنا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کیا فرماتے ہیں؟انھوں نےکہا: وہ کیا کہتے ہیں؟میں نے کہا: وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں نبیذ بنانے کو حرام کر دیا ہے۔تو انھوں (ابن عباس رضی اللہ عنہ) نے کہا: حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے سچ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں میں بنائی ہوئی نبیذ کو حرام کردیا ہے۔میں نے پوچھا: گھڑوں کی نبیذسے کیا مراد ہے؟انھوں نے کہا: ہر وہ برتن جو مٹی سے بنایا جائے۔ (اس میں بنائی گئی نبیذ)
سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے مٹکے کے نبیذ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے (گھڑے) کے نبیذ کو حرام قرار دیا، تو میں ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا، کیا آپ ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی بات نہیں سن رہے؟ انہوں نے پوچھا، وہ کیا کہتے ہیں؟ میں نے کہا، وہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام قرار دیا ہے، انہوں نے کہا، وہ سچ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ کو حرام ٹھہرایا ہے، میں نے پوچھا، گھڑے کا نبیذ کیا چیز ہے؟ انہوں نے جواب دیا، جو شئی (برتن) مٹی سے بنایا جائے، وہ جَرْ ہے۔
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خطب الناس في بعض مغازيه، قال ابن عمر: فاقبلت نحوه، فانصرف قبل ان ابلغه فسالت ماذا قال؟، قالوا: " نهى ان ينتبذ في الدباء والمزفت ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَأَقْبَلْتُ نَحْوَهُ، فَانْصَرَفَ قَبْلَ أَنْ أَبْلُغَهُ فَسَأَلْتُ مَاذَا قَالَ؟، قَالُوا: " نَهَى أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ ".
امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک غزوے کے دوران میں لوگوں کو خطبہ دیا۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ا رشادسننے کے لئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھا، لیکن آپ میرے پہنچنے سے پہلے (وہاں سے) تشریف لے گئے۔میں نے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟لوگوں نے مجھے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کدو کے برتن اور روغن زفت لگے ہوئے برتنوں میں نبیذ بنانے سےمنع فرمایا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں لوگوں کو خطاب فرمایا تو میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا اس سے پہلے کہ میں آپ تک پہنچوں تو میں نے پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ لوگوں نے بتایا ”آپ نے تونبہ اور لاکھی برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔“
لیث بن سعد، ایوب، عبیداللہ، یحییٰ بن سعید، ضحاک بن عثمان اور اسامہ ان سب نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مالک کی حدیث کے مانند روایت کی، مالک اور اسامہ کے سوا ان میں سے کسی نے"ایک غزوے کے دوران میں"کے الفاظ نہیں کہے۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے نافع کے واسطہ سے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کی مذکورہ بالا امام مالک والی حدیث بیان کرتے ہیں، لیکن مالک اور اسامہ کے سوا کسی نے بعض غزوات کا تذکرہ نہیں کیا (کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں فرمایا)
وحدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، قال: قلت لابن عمر " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر، قال: فقال: قد زعموا ذاك، قلت: انهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قد زعموا ذاك ".وحَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ، قَالَ: فَقَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ، قُلْتُ: أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَدْ زَعَمُوا ذَاكَ ".
ثابت سے روایت ہے، کہا: میں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایا تھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے یہی کہا ہے، میں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (قسم کے گھڑوں کی نبیذ) سے منع فرمایاتھا؟حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگوں نے یہی کہا ہے۔
ثابت بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے کہا، لوگوں کا خیال یہی ہے، میں نے پوچھا، کیا اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، لوگوں کا یہی خیال ہے۔
سلیمان تیمی نے طاوس سے روایت کی، کہا: ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں کی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہا: ہاں۔پھر طاوس نےکہا: اللہ کی قسم! میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اس طرح سناہے۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے کہا، کیا نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، ہاں، پھر طاؤس نے کہا، اللہ کی قسم! میں نے ان سے خود سنا ہے۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابن طاوس نے اپنے والد سے خبر دی، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے کہاہاں۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے اور تونبے میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں۔
وہیب نے عبداللہ بن طاوس سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے اور تونبے سے منع فرمایا۔
ابراہیم بن میسرہ سے روایت ہے کہ انھوں نے طاوس کو یہ کہتے ہوئے سنا: میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک شخص نے آکر ان سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں، کدو کے برتن اور زفت ملے ہوئے برتن میں بنی ہوئی نبیذ سے منع فرمایاتھا؟انھوں نے فرمایا: ہاں۔
طاؤس بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان کے پاس ایک آدمی آیا اور پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، تونبے اور لاکھی برتن کے نبیذ سے منع فرمایا ہے، انہوں نے کہا، ہاں۔
شعبہ نے محارب بن دثار سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑوں اور کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور روغن زفت ملے ہوئے برتن میں نبیذ بنانے سے منع فرمایاتھا۔اور (محارب بن دثار نے) کہا: میں نے یہ (حدیث) ان سے ایک سے زیادہ بار سنی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز گھڑے، تونبے، لاکھی برتن سے منع فرمایا، میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے کئی بار سنا۔
شیبانی نے محارب بن دثار سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مانند روایت کی۔ (شیبانی نے) کہا: اور میرا گمان ہے (محارب نے) کھوکھلی لکڑی کا بھی ذکر کیا۔
امام صاحب یہی روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں اور وہ اپنے خیال میں نقیر (چٹھو) کا بھی ذکر کرتے ہیں۔
عقبہ بن حریث نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے گھڑے، کدو کے (بنے ہوئے) برتن اور روغن زفت ملے ہوئے برتنوں سے منع کیا اور فرمایا: "مشکیزوں میں نبیذ بناؤ۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، تونبے، لاکھی، برتن کے نبیذ سے منع کیا اور فرمایا: ”چمڑے کے مشکیزوں میں (منہ بند کر کے) نبیذ بناؤ۔“
جبلہ نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمہ سے منع فرمایا (جبلہ نے) کہا: میں نے پو چھا: حنتمہ کیا ہے؟ (ابن عمر رضی اللہ عنہ نے) کہا: گھڑا۔
جبلہ بیان کرتے ہیں، میں نے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ بیان کرتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتمه سے منع فرمایا، میں نے پوچھا، حنتمه کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: گھڑا۔
حدثنا عبيد الله بن معاذ ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن عمرو بن مرة ، حدثني زاذان ، قال: قلت لابن عمر : حدثني بما نهى عنه النبي صلى الله عليه وسلم من الاشربة بلغتك وفسره لي بلغتنا، فإن لكم لغة سوى لغتنا، فقال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الحنتم وهي الجرة، وعن الدباء وهي القرعة، وعن المزفت وهو المقير، وعن النقير وهي النخلة تنسح نسحا وتنقر نقرا، وامر ان ينتبذ في الاسقية ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، حَدَّثَنِي زَاذَانُ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : حَدِّثْنِي بِمَا نَهَى عَنْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَشْرِبَةِ بِلُغَتِكَ وَفَسِّرْهُ لِي بِلُغَتِنَا، فَإِنَّ لَكُمْ لُغَةً سِوَى لُغَتِنَا، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَنْتَمِ وَهِيَ الْجَرَّةُ، وَعَنِ الدُّبَّاءِ وَهِيَ الْقَرْعَةُ، وَعَنِ الْمُزَفَّتِ وَهُوَ الْمُقَيَّرُ، وَعَنِ النَّقِيرِ وَهِيَ النَّخْلَةُ تُنْسَحُ نَسْحًا وَتُنْقَرُ نَقْرًا، وَأَمَرَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الْأَسْقِيَةِ ".
عبید اللہ کے والد معاذ نے کہا: ہمیں شعبہ نے عمرو بن مرہ سے حدیث کی، کہا: مجھے زاذان نے حدیث بیان کی کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے عرض کی کہ پینے کی چیزوں کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں سے منع کیا ہے ان کے متعلق مجھے (پہلے) اپنی زبان میں حدیث سنائیں پھر ہماری زبان میں اس کی وضا حت کریں کیونکہ آپ کی زبان ہماری زبان سے مختلف ہے۔انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم سے اور وہ گھڑا ہے اور دباء سے اور کدو ہے اور مزفت سے اور وہ روغن قار ملا ہوا برتن ہے اور نقیر سے اور وہ کھجور کا تنا ہے اسے چھیلا جا تا ہے اور اس کو کریدا جا تا ہے منع فرما یا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ مشکیزوں میں نبیذ بنا ئی جا ئے۔
زاذان کہتے ہیں، میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا، اپنی لغت میں بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کن مشروبات سے منع فرمایا ہے اور ان کی وضاحت ہماری زبان میں کیجئے، کہ آپ کی زبان، ہماری زبان سے الگ ہے تو انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنتم یعنی گھڑے، دباء، یعنی قرعة، تونبے، مزفت یعنی مقير تارکول ملا برتن، نقير، کھجور کا تنا، جسے چھیل کر اندر سے اچھی طرح کھودا جاتا ہے، سے منع فرمایا اور مشکیزوں میں نبیذ بنانے کا حکم دیا۔
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا عبد الخالق بن سلمة ، قال: سمعت سعيد بن المسيب ، يقول: سمعت عبد الله بن عمر ، يقول: عند هذا المنبر، واشار إلى منبر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قدم وفد عبد القيس على رسول الله صلى الله عليه وسلم فسالوه عن الاشربة، " فنهاهم عن الدباء والنقير والحنتم "، فقلت له: يا ابا محمد والمزفت وظننا انه نسيه، فقال: لم اسمعه يومئذ من عبد الله بن عمر وقد كان يكره.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْخَالِقِ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: عِنْدَ هَذَا الْمِنْبَرِ، وَأَشَارَ إِلَى مِنْبَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ، " فَنَهَاهُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ "، فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَا مُحَمَّدٍ وَالْمُزَفَّتِ وَظَنَنَّا أَنَّهُ نَسِيَهُ، فَقَالَ: لَمْ أَسْمَعْهُ يَوْمَئِذٍ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ كَانَ يَكْرَهُ.
عبد الخالق بن سلمہ نے کہا: میں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہو ئے سنا کہ میں نے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو اس منبر کے پاس کہتے ہو ئے سنا اور انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا: قبیلہ عبد القیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے پینے کی چیزوں کے حوالے سے سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں کدو سے بنے ہو ئے برتن اندر سے کرید ی ہو ئی لکڑی کے برتن اور سبز گھڑے سے منع فرما یا۔ (عبد الخالق بن سلمہ نے کہا) میں نے عرض کی: ابو محمد! اور روغن زفت ملا ہوا برتن؟ہم نے سمجھا تھا کہ وہ اس کا ذکر کرنا بھول گئے ہیں۔تو انھوں (سعید بن مسیب) نے کہا: میں نے اس دن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ (مزفت کا ذکر) نہیں سنا تھا۔وہ اس کو (بھی) ناپسند کرتے تھے۔
سعید بن المسیب بیان کرتے ہیں، میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے اس منبر کے پاس۔۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی طرف اشارہ کیا۔۔ سنا، عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے انہوں نے مشروبات کے بارے میں سوال کیا، آپ نے انہیں، تونبے، چٹھو، گھڑے کے نبیذ سے منع فرمایا، میں نے ان سے کہا، اے ابو محمد (سعید کی کنیت ہے) اور لاکھی برتن؟ ہم نے سمجھا وہ اسے بھول گئے ہیں، انہوں نے کہا، میں نے اس دن یہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے نہیں سنا اور وہ اس کو ناپسند کرتے تھے۔
ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے انھوں نے حضرت جا بر اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لکڑی کے برتن روغن زفت ملے ہو ئے برتن اور کدو کے برتن سے منع فرما یا۔
حضرت جابر اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹھو، لاکھی برتن اور تونبے سے منع فرمایا ہے۔
ابن جریج نے کہا: مجھے ابو زبیر نے بتا یا کہ انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ گھڑوں کدو اور روغن زفت ملے ہو ئے برتنوں سے منع فر ما رہے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھڑے، تونبے اور لاکھی برتن سے منع فرماتے سنا۔
(حديث موقوف) قال قال ابو الزبير ، وسمعت جابر بن عبد الله ، يقول: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الجر والمزفت والنقير "، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لم يجد شيئا ينتبذ له فيه نبذ له في تور من حجارة.(حديث موقوف) قَالَ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ ، وَسَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَرِّ وَالْمُزَفَّتِ وَالنَّقِيرِ "، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُنْتَبَذُ لَهُ فِيهِ نُبِذَ لَهُ فِي تَوْرٍ مِنْ حِجَارَةٍ.
ابو زبیر نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑوں روغن زفت ملے ہو ئے برتن اور لکڑی کے برتن سے منع فرما یا۔ (اور) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں نبیذ بنا نے کے لیے کوئی اور برتن نہ ملتا تو پتھروں سے بنے ہو ئے بڑے برتن میں آپ کے لیے نبیذ بنائی جا تی۔
ابو زبیر کہتے ہیں، میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے، لاکھی برتن اور چٹھو سے منع فرمایا۔
ابو عوانہ نے ابو زبیر سے، انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے پتھروں سے بنے ہو ئے ایک بڑے برتن میں نبیذ بنا ئی جا تی تھی۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے، پتھر کے ایک بڑے پیالے میں نبیذ تیار کیا جاتا تھا۔
ہمیں ابو خیثمہ (زہیر) نے ابو زبیر سے خبر دی انھوں نے حضرت جا بر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک مشکیز ے میں نبیذ بنا ئی جا تی تھی۔اور جب مشکیزہ نہ ملتا تو پتھروں سے بنے ہو ئے ایک بڑے برتن میں نبیذ بنا ئی جاتی تھی۔لوگوں میں سے ایک شخص نے ابو زبیر سے کہا:۔۔۔اور میں سن رہا تھا۔۔۔مضبوط پتھر سے بنا ہوا؟ کہا: (ہاں) مضبوط پتھر سے بنا ہوا۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشکیزہ میں نبیذ بنایا جاتا تھا، اگر انہیں مشکیزہ نہ ملتا تو پتھر کے بڑے پیالے میں آپ کے لیے نبیذ بنایا جاتا، بعض لوگوں نے، ابوزبیر سے پوچھا جبکہ میں سن رہا تھا برام سے؟ انہوں نے کہا، برام سے۔
ضرار بن مرہ ابو سنان نے محارب بن دثار سے، انھوں نے عبد اللہ بن بریدہ سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میں نے تم لو گوں کو مشک کے سوا دوسرے برتنوں میں نبیذ بنا نے سے منع کیا تھا (اب تم لوگ) سب برتنوں میں پیو لیکن کوئی نشہ آور چیز نہ پیو۔"
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے عبداللہ بن بریدہ کی اپنے باپ سے روایت بیان کرتے ہیں۔
علقمہ بن مرثد نے ابن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " میں نے تم کو کچھ برتنوں سے منع کیا تھا برتن کسی چیز کو حلال کرتے ہیں نہ حرام البتہ ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔
ابن بریدہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں (کچھ) برتنوں سے منع کیا تھا اور ظروف یا ظرف (برتن) کسی چیز کو حلال یا حرام نہیں کرتے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔“
معرف بن واصل نے محارب بن دثار سے انھوں نے ابن بریدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " میں ے تم کو چمڑے کے برتنوں میں مشروبات (پینے) سے منع کیا تھا۔ (اب) ہر برتن میں پیو مگر کوئی نشہ آور چیزنہ پیو۔"
ابن بریدہ اپنے باپ بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تمہیں چمڑے کے برتنوں میں مشروبات پینے سے منع کیا تھا، اب ہر برتن میں پیو، لیکن نشہ آور چیز نہ پیو۔“
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بعض خاص) برتنوں میں نبیذ (بنانے) سے منع فرما یا (اور مشکیزوں میں مشروب بنا نے اور پینے کا حکم دیا) تو لو گو ں نے کہا: ہر شخص کو (مشکیزے یا دوسرے برتن) میسر نہیں ہو تے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹی کے ایسے گھڑوں کی اجازت دی جس میں روغن زفت ملا ہوا نہ ہو۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ برتنوں میں نبیذ بنانے سے روک دیا، لوگوں نے کہا: ہر انسان کے پاس (چمڑے، مشکیزے) نہیں ہیں، تو آپ نے لاکھی برتن کے سوا، عام برتنوں (گھڑوں) کی انہیں اجازت دے دی۔