كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 30. باب فَضِيلَةِ الْخَلِّ وَالتَّأَدُّمِ بِهِ: باب: سرکہ کی فضیلت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں۔ Chapter: The virtue of vinegar and using it as a condiment یحییٰ بن حسان نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے ہشام بن عروہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "سالنوں میں سے عمدہ یا (فرمایا) عمدہ سالن سرکہ ہے۔" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین سالن، سرکہ ہے یا سالنوں میں سے بہترین سالن سرکہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن صالح وحاظی نے کہا کہ ہمیں سلیمان بن بلال نے اسی سند کے ساتھ حدیث سنا ئی اور کہا: "سالنوں میں سے عمدہ" اور شک نہیں کیا۔ امام صاحب ایک اور استاد سے سلیمان بن بلال ہی کی سند سے یہ روایت بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سالنوں میں سے بہترین سالن سرکہ ہے“ اس میں اُدُم یا بلاشک آیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابو بشر نے ابو سفیان (طلحہ بن نافع) سے انھوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے آپ نے سرکہ منگایا اور اسی کے ساتھ روٹی کھا نا شروع کردی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے۔"سرکہ عمدہ سالن ہے سرکہ عمدہ سالن ہے۔" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں سے سالن مانگا تو انہوں نے کہا: ہمارے پاس تو صرف سرکہ ہے، آپ نے اسے ہی منگوا لیا اور اس کے ساتھ روٹی کھانے لگے اور فرماتے: ”سرکہ بہترین سالن ہے، بہترین سالن سرکہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اسماعیل بن علیہ نے مثنیٰ بن سعید سے حدیث بیان کی کہا: مجھے طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی کہ انھوں نے حضرت جا بربن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے۔ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے تو خادم آپ کے لیے روٹی کے کچھ ٹکڑے نکال کر لا یا آپ نے پو چھا: " کوئی سالن نہیں ہے؟ "اس نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: "بلا شبہ سرکہ عمدہ سالن ہے۔"حضرت جا بر رضی اللہ عنہ نے کہا: جب سے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے میں سرکہ پسند کرتا ہوں اور طلحہ (راوی) نے کہا: جب سے میں نے جابر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی ہے میں بھی سرکے کو پسند کرتا ہوں۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے اور اسے روٹی کے ٹکڑے پیش کیے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کوئی سالن ہے؟“ گھر والوں نے کہا: تھوڑے سے سرکہ کے سوا کچھ نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سرکہ بہترین سالن ہے۔“ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہی: جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے شاگرد طلحہ رحمہ اللہ کہتے ہیں، جب سے میں نے یہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ہے، میں سرکہ کو پسند رکھتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
نصر کے والد علی جہضمی نے کہا: ہمیں مثنیٰ بن سعید نے طلحہ بن نافع سے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول: "سرکہ عمدہ سالن ہے" تک ابن علیہ کی حدیث کے مانند بیان کی اور بعد کا حصہ بیان نہیں کیا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گھر لے گئے، جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث ہے اور اس میں صرف آپصلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان تک حدیث ہے ”سرکہ بہترین سالن ہے۔“ بعد والا حصہ نہیں، جابر و طلحہ کا قول بیان نہیں کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا حجاج بن ابي زينب ، حدثني ابو سفيان طلحة بن نافع ، قال: سمعت جابر بن عبد الله ، قال: كنت جالسا في داري فمر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاشار إلي فقمت إليه، فاخذ بيدي فانطلقنا حتى اتى بعض حجر نسائه، فدخل ثم اذن لي فدخلت الحجاب عليها، فقال: " هل من غداء؟ "، فقالوا: نعم، فاتي بثلاثة اقرصة فوضعن على نبي، فاخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم قرصا فوضعه بين يديه، واخذ قرصا آخر فوضعه بين يدي ثم اخذ الثالث فكسره باثنين، فجعل نصفه بين يديه ونصفه بين يدي، ثم قال: " هل من ادم؟ "، قالوا: لا إلا شيء من خل، قال: " هاتوه فنعم الادم هو ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي زَيْنَبَ ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا فِي دَارِي فَمَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيَّ فَقُمْتُ إِلَيْهِ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقْنَا حَتَّى أَتَى بَعْضَ حُجَرِ نِسَائِهِ، فَدَخَلَ ثُمَّ أَذِنَ لِي فَدَخَلْتُ الْحِجَابَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَلْ مِنْ غَدَاءٍ؟ "، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَأُتِيَ بِثَلَاثَةِ أَقْرِصَةٍ فَوُضِعْنَ عَلَى نَبِيٍّ، فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُرْصًا فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَأَخَذَ قُرْصًا آخَرَ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيَّ ثُمَّ أَخَذَ الثَّالِثَ فَكَسَرَهُ بِاثْنَيْنِ، فَجَعَلَ نِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ وَنِصْفَهُ بَيْنَ يَدَيَّ، ثُمَّ قَالَ: " هَلْ مِنْ أُدُمٍ؟ "، قَالُوا: لَا إِلَّا شَيْءٌ مِنْ خَلٍّ، قَالَ: " هَاتُوهُ فَنِعْمَ الْأُدُمُ هُوَ ". حجاج بن ابی زینب نے کہا: مجھے ابو سفیان طلحہ بن نافع نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے حضرت جا بر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا: میں کسی گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر میرے پاس سے ہوا، آپ نے میری طرف اشارہ کیا میں اٹھ کر آپ کے پاس آیا آپ نے میرا ہا تھ پکڑا اور چل پرے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ازواج مطہرات رضی اللہ عنہا کے حجروں میں سے کسی کےحجرے پر آئے اور اندر داخل ہو گئےپھر مجھے بھی آنے کی اجازت دی میں (حجرہ انورمیں) ان کے حجاب کے عالم میں داخل ہوا آپ نے فرما یا: " کچھ کھا نے کو ہے؟ "گھر والوں نے کہا: ہے اور تین روٹیاں لا ئی گئیں اور ان کو ایک اونی رومال (دستراخوان) پر رکھ دیا گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور ایک روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے تیسری کے دوٹکڑے کیے، آدھی اپنے سامنے رکھی اور آدھی میرے سامنے رکھی پھر آپ نے پو چھا: "کوئی سالن بھی ہے؟"گھر والوں نے کہا: تھوڑا سا سرکہ ہے اس کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " لے آؤ سرکہ کیا خوب سالن ہے!" حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا تو میرے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گزرے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اشارہ فرمایا تو میں اٹھ کر آپ کے پاس چلا گیا، آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور ہم چل پڑے، حتی کہ آپ اپنی بیویوں میں سے کسی کے حجرہ کے پاس پہنچ گئے تو اندر داخل ہو گئے، پھر آپ نے مجھے اجازت دی اور میں پردہ کی حالت میں ان کے پاس پہنچ گیا، آپ نے پوچھا: ”کیا صبح کا کھانا ہے؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ کو تین روٹیاں پیش کی گئیں اور انہیں ایک دسترخوان پر رکھ دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی پکڑ کر اپنے آگے رکھ لی اور دوسری روٹی پکڑ کر میرے آگے رکھ دی، پھر تیسری روٹی پکڑ کر اس کے دو حصے کیے اور اس کا آدھا حصہ اپنے آگے رکھ لیا اور آدھا حصہ میرے آگے رکھ دیا، پھر پوچھا: ”کوئی سالن ہے؟“ انہوں نے کہا: نہیں، مگر تھوڑا سرکہ ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ تو بہترین سالن ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|