كِتَاب الْأَشْرِبَةِ مشروبات کا بیان The Book of Drinks 31. باب إِبَاحَةِ أَكْلِ الثُّومِ وَأَنَّهُ يَنْبَغِي لِمَنْ أَرَادَ خِطَابِ الْكِبَارِ تَرْكُهُ وَكَذَا مَا فِي مَعْنَاهُ: باب: لہسن کھانا درست ہے۔ Chapter: It is permissible to eat garlic, but the one who is going to address prominent people should refrain from eating it, and the same applies to other, similar foods محمد بن جعفر نے کہا: ہمیں شعبہ نے سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انھوں نے جا بر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے انھوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی کھا نا لا یا جا تا تو آپ اس میں سے تناول فرماتے اور جو بچ جا تا اسے میرے پاس بھیج دیتے ایک دن آپ نے میرے پاس بچا ہوا کھا نا بھیجا جس میں سے آپ نے خود کچھ نہیں کھا یا تھا کیونکہ اس میں (کچا) لہسن تھا میں نے آپ سے پو چھا: کیا یہ حرام ہے؟ آپ نے فرما یا: "نہیں لیکن میں اس کی بد بو کی وجہ سے اسے ناپسند کرتا ہوں۔"میں نے عرض کی: جو آپ کو ناپسند ہے وہ مجھے بھی ناپسند ہے۔ حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی کھانا لایا جاتا، آپ اس سے کھا لیتے اور اس کا بچا ہوا حصہ میری طرف بھیج دیتے اور آپ نے ایک دن مجھے بچا ہوا کھانا بھیجا، جس سے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا نہیں تھا، کیونکہ اس میں لہسن تھا تو میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا وہ حرام ہے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، لیکن میں اسے اس کی بو کی وجہ سے ناپسند کرتا ہوں“ میں نے کہا: جو آپ کو ناپسند ہے مجھے بھی ناپسند ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
یحییٰ بن سعید نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ امام صاحب ایک اور استاد سے یہ روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني حجاج بن الشاعر ، واحمد بن سعيد بن صخر ، واللفظ منهما قريب، قالا: حدثنا ابو النعمان ، حدثنا ثابت ، في رواية حجاج بن يزيد ابو زيد الاحول، حدثنا عاصم بن عبد الله بن الحارث ، عن افلح مولى ابي ايوب، عن ابي ايوب : ان النبي صلى الله عليه وسلم نزل عليه، فنزل النبي صلى الله عليه وسلم في السفل وابو ايوب في العلو، قال: فانتبه ابو ايوب ليلة، فقال: نمشي فوق راس رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتنحوا فباتوا في جانب، ثم قال للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " السفل ارفق "، فقال: لا اعلو سقيفة انت تحتها، فتحول النبي صلى الله عليه وسلم في العلو، وابو ايوب في السفل، فكان يصنع للنبي صلى الله عليه وسلم طعاما، فإذا جيء به إليه سال عن موضع اصابعه، فيتتبع موضع اصابعه، فصنع له طعاما فيه ثوم، فلما رد إليه سال عن موضع اصابع النبي صلى الله عليه وسلم، فقيل له لم ياكل ففزع، وصعد إليه، فقال: احرام هو؟، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " لا ولكني اكرهه "، قال: فإني اكره ما تكره او ما كرهت. قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم يؤتى.وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَأَحْمَدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ صَخْرٍ ، وَاللَّفْظُ مِنْهُمَا قَرِيبٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، فِي رِوَايَةِ حَجَّاجِ بْنِ يَزِيدَ أَبُو زَيْدٍ الْأَحْوَل، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَفْلَحَ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَلَيْهِ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّفْلِ وَأَبُو أَيُّوبَ فِي الْعِلْوِ، قَالَ: فَانْتَبَهَ أَبُو أَيُّوبَ لَيْلَةً، فَقَالَ: نَمْشِي فَوْقَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَنَحَّوْا فَبَاتُوا فِي جَانِبٍ، ثُمَّ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " السُّفْلُ أَرْفَقُ "، فَقَالَ: لَا أَعْلُو سَقِيفَةً أَنْتَ تَحْتَهَا، فَتَحَوَّلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُلُوِّ، وَأَبُو أَيُّوبَ فِي السُّفْلِ، فَكَانَ يَصْنَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَإِذَا جِيءَ بِهِ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِهِ، فَيَتَتَبَّعُ مَوْضِعَ أَصَابِعِهِ، فَصَنَعَ لَهُ طَعَامًا فِيهِ ثُومٌ، فَلَمَّا رُدَّ إِلَيْهِ سَأَلَ عَنْ مَوْضِعِ أَصَابِعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ لَمْ يَأْكُلْ فَفَزِعَ، وَصَعِدَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: أَحَرَامٌ هُوَ؟، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا وَلَكِنِّي أَكْرَهُهُ "، قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ مَا تَكْرَهُ أَوْ مَا كَرِهْتَ. قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى. حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام افلح نے حضرت ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں مہمان ٹھرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کے درجہ میں تھے۔ ایک دفعہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رات کو جاگے اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اوپر چلا کرتے ہیں، پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر جانے کے لئے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیچے کا مکان آرام کا ہے (رہنے والوں کے لئے اور آنے والوں کے لئے اور اسی لئے رسول اللہ نیچے کے مکان میں رہتے تھے)۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کے درجہ میں تشریف لے گئے اور ابوایوب رضی اللہ عنہ نیچے کے درجے میں آ گئے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کرتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور اس کے بعد بچا ہوا کھانا واپس جاتا) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ (آدمی سے) پوچھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کھانے کی کس جگہ پر لگی ہیں اور وہ وہیں سے (برکت کے لئے) کھاتے۔ ایک دن سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا، جس میں لہسن تھا۔ جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کہاں لگی تھیں؟ انہیں بتایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا نہیں کھایا۔ یہ سن کر سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ گھبرا گئے اور اوپر گئے اور پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے، مجھے بھی ناپسند ہے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فرشتے) آتے تھے (اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے)۔ حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں ٹھہرے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نچلی منزل میں ٹھہرے اور ابو ایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اوپر کی منزل میں تھے، سو ابوایوب ایک رات بیدار ہوئے تو کہنے لگے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر (اوپر) پر چلیں تو وہ ایک طرف ہٹ گئے اور ایک طرف رات گزاری، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نچلی منزل میں آسانی ہے۔“ انہوں نے عرض کیا: میں اس چھت پر نہیں چڑھ سکتا، جس کے نیچے آپ ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کی منزل میں منتقل ہو گئے اور ابوایوب نچلی منزل میں آ گئے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا تیار کرواتے تھے، جب کھانا ان کے پاس واپس آتا، وہ آپ کی انگلیوں کی جگہ کے بارے میں پوچھتے، اور آپ کی انگلیوں کی جگہ کی جستجو کرتے، انہوں نے ایک دن آپ کے لیے کھانا تیار کروایا، اس میں لہسن تھا، جب ان کے پاس واپس لایا گیا، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کی جگہ (جہاں سے آپ نے کھایا تھا) کے بارے میں پوچھا تو انہیں بتایا گیا، آپ نے کھایا نہیں ہے تو وہ گھبرا کر اوپر چڑھ کر آپ کے پاس گئے اور پوچھا: کیا وہ حرام ہے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔“ انہوں نے عرض کیا، جسے آپ ناپسند کرتے ہیں یا ناپسند کیا ہے، میں بھی اسے ناپسند کرتا ہوں۔ ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وحی لائی جاتی تھی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|