Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح مسلم
كِتَاب الْأَشْرِبَةِ
مشروبات کا بیان
13. باب آدَابِ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ وَأَحْكَامِهِمَا:
باب: کھانے، پینے اور سونے کے آداب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5268
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا أَكَلَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشِمَالِهِ، فَقَالَ: " كُلْ بِيَمِينِكَ "، قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ: " لَا اسْتَطَعْتَ مَا مَنَعَهُ إِلَّا الْكِبْرُ "، قَالَ: فَمَا رَفَعَهَا إِلَى فِيهِ.
۔ سیدنا ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص نے بائیں ہاتھ سے کھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دائیں ہاتھ سے کھا۔ وہ بولا کہ میرے سے نہیں ہو سکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کرے تجھ سے نہ ہو سکے۔ اس نے ایسا غرور کی راہ سے کیا تھا۔ راوی کہتا ہے کہ وہ ساری زندگی اس ہاتھ کو منہ تک نہ اٹھا سکا۔
حضرت ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہما اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بائیں ہاتھ سے کھانا شروع کیا تو آپ نے فرمایا: اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ۔ اس نے کہا: یہ میرے بس میں نہیں ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بس میں نہ رہے۔ حضرت سلمہ کہتے ہیں: یہ اس نے محض تکبر کی بنا پر کہا تھا، اس لیے بعد میں اس کو اپنے منہ تک نہ اٹھا سکا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5268 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5268  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بُسر بن راعی اشجعی کو بائیں ہاتھ سے کھاتے دیکھ کر فرمایا،
اپنے دائیں ہاتھ سے کھاؤ،
لیکن چونکہ آپ نے قرائن سے محسوس کر لیا کہ اس کا یہ کہنا یہ میرے بس میں نہیں یہ محض بہانہ سازی ہے،
اس لیے دعا فرمائی کہ تو اس ہاتھ سے کام نہ لے سکے،
اس سے معلوم ہوا اگر کوئی خلاف شریعت بات سے ٹوکے اور شریعت کے مطابق کام کرنے کی تلقین کرے تو اس کو تکبر سے نظر انداز نہیں کرنا چاہیے،
یا اس ہدایت کو حقیر نہیں سمجھنا چاہیے،
کہیں ایسا نہ ہو،
اللہ تعالیٰ فورا مواخذہ کر لے اور اپنی کسی نعمت سے محروم کر دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5268