كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے 37. باب غَزْوَةِ أُحُدٍ: باب: جنگ احد کا بیان۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، انصار کے سات اور قریش کے دو آدمیوں (سعد بن ابی وقاص اور طلحہ بن عبیداللہ تیمی رضی اللہ عنہ) کے ساتھ (لشکر سے الگ کر کے) تنہا کر دیے گئے، جب انہوں نے آپ کو گھیر لیا تو آپ نے فرمایا: " ان کو ہم سے کون ہٹائے گا؟ اس کے لیے جنت ہے، یا (فرمایا:) وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا۔" تو انصار میں سے ایک شخص آگے بڑھا اور اس وقت تک لڑتا رہا، یہاں تک کہ وہ شہید ہو گیا، انہوں نے پھر سے آپ کو گھیر لیا، آپ نے فرمایا: "انہیں کون ہم سے دور ہٹائے گا؟ اس کے لیے جنت ہے، یا (فرمایا:) وہ جنت میں میرا رفیق ہو گا۔" پھر انصار میں سے ایک شخص آگے بڑھا وہ لڑا حتی کہ شہید ہو گیا، پھر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا حتی کہ وہ ساتوں انصاری شہید ہو گئے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے (ان قریشی) ساتھیوں سے فرمایا: "ہم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا
ابوحازم کے بیٹے عبدالعزیز نے اپنے والد سے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے متعلق سوال کیا جا رہا تھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہو گیا تھا اور سامنے (ثنایا کے ساتھ) کا ایک دانت (رباعی) ٹوٹ گیا تھا اور خود سر مبارک پر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا (آپ کے چہرے سے) خود دھو رہی تھیں اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ڈھال سے اس (زخم) پر پانی ڈال رہے تھے، جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون نکلنے میں اضافہ ہو رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا وہ راکھ ہو گیا، پھر اس کو زخم پر لگا دیا تو خون رک گیا
یعقوب بن عبدالرحمان القاری نے ابوحازم سے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کے متعلق سوال کیا جا رہا تھا، انہوں نے کہا: سنو! اللہ کی قسم! مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا زخم کون دھو رہا تھا اور پانی کون ڈال رہا تھا اور آپ کے زخم پر کون سی دوائی لگائی گئی، پھر عبدالعزیز کی حدیث کی طرح بیان کیا، مگر انہوں نے یہ اضافہ کیا: اور آپ کا چہرہ انور زخمی ہو گیا اور۔۔ (خود) ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔۔ کی جگہ "ٹوٹ گیا" کہا
ابن عیینہ، سعید بن ابی ہلال اور محمد بن مطرف، ان سب نے ابوحازم سے، انہوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، ابن ابی ہلال کی حدیث میں ہے: "آپ کا چہرہ مبارک نشانہ بنایا گیا" اور ابن مطرف کی حدیث میں ہے: "آپ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (ثنائیہ کے ساتھ والا) رباعی دانت ٹوٹ گیا اور آپ کے سر اقدس میں زخم لگا، آپ اپنے سر سے خون پونچھتے تھے اور فرماتے تھے: "وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے سر میں زخم لگایا اور اس کا رباعی کا دانت توڑ دیا، اور وہ انہیں اللہ کی طرف بلا رہا تھا۔" اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "اس معاملے میں آپ کے ہاتھ میں کوئی چیز نہیں (کہ وہ اللہ ان کی طرف توجہ فرمائے یا ان کو عذاب دے کہ وہ ظالم ہیں
محمد بن عبداللہ بن نمیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں وکیع نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں اعمش نے شقیق سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبداللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: جیسے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھ رہا ہوں، آپ انبیاء میں سے ایک نبی کا واقعہ بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا، وہ اپنے چہرے سے خون پونچھ رہے تھے اور (یہ) فرما رہے تھے: "اے اللہ! میری قوم کو معاف کر دے، وہ نہیں جانتے (کہ وہ کیا کر رہے ہیں
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع اور محمد بن بشر نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت بیان کی، اس میں انہوں نے یہ کہا: تو وہ (نبی علیہ السلام) اپنی پیشانی سے خون پونچھتے جاتے تھے
|