ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ (احادیث) ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث بیان کیں، ان میں سے (ایک) یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انبیاء میں سے کسی نبی نے جہاد کیا تو انہوں نے اپنی قوم سے کہا: میرے ساتھ وہ آدمی نہ آئے جس نے کسی عورت سے شادی کی ہے، وہ اس کے ساتھ شب زفاف گزارنا چاہتا ہے اور ابھی تک نہیں گزاری، نہ وہ جس نے گھر تعمیر کیا ہے اور ابھی تک اس کی چھتیں بلند نہیں کیں اور نہ وہ جس نے بکریاں یا حاملہ اونٹنیاں خریدی ہیں اور وہ ان کے بچہ دینے کا منتظر ہے۔ کہا: وہ جہاد کے لیے نکلے، نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب، وہ بستی کے نزدیک پہنچے تو انہوں نے سورج سے کہا: تو بھی (اللہ کے حکم کا) پابند ہے اور میں بھی پابند ہوں، اے اللہ! اسے کچھ وقت کے لیے مجھ پر روک دے۔ تو اسے روک دیا گیا، حتی کہ اللہ نے انہیں فتح دی۔ کہا: انہیں غنیمت میں جو ملا، انہوں نے اس کو اکٹھا کر لیا، آگ اسے کھانے کے لیے آئی تو اسے کھانے سے باز رہی۔ اس پر انہوں نے کہا: تمہارے درمیان خیانت (کا ارتکاب ہوا) ہے، ہر قبیلے کا ایک آدمی میری بیعت کرے۔ انہوں نے ان کی بیعت کی تو ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ انہوں نے کہا: خیانت تم لوگوں میں ہوئی ہے، لہذا تمہارا قبیلہ میری بیعت کرے۔ اس قبیلے نے ان کی بیعت کی تو (آپ کا ہاتھ) دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ سے چمٹ گیا۔ اس پر انہوں نے کہا: خیانت تم میں ہے، تم نے خیانت کی ہے۔ کہا: تو وہ گائے کے سر کے بقدر سونا نکال کر ان کے پاس لے آئے۔ کہا: انہوں نے اسے مالِ غنیمت میں رکھا، وہ بلند جگہ پر رکھا ہوا تھا، تو آگ آئی اور اسے کھا گئی۔ اموالِ غنیمت ہم سے پہلے کسی کے لیے حلال نہ تھے، یہ (ہمارے لیے حلال) اس وجہ سے ہوا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہماری کمزوری اور عجز کو دیکھا تو اس نے ان کو ہمارے لیے حلال کر دیا۔
ھمام بن منبہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ہمیں بہت سی روایات سنائیں، ان میں سے ایک حدیث یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انبیاء میں سے ایک نبی نے غزوہ (جنگ) کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے فرمایا: کوئی ایسا آدمی میرے ساتھ نہ جائے، جس نے کسی عورت سے شادی کی ہے اور اب وہ اس کی رخصتی چاہتا ہے اور ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی اور نہ وہ انسان جائے، جس نے ایک عمارت بنوائی ہے، اور ابھی تک اس پر چھتیں نہیں ڈالیں اور نہ وہ انسان میرے پیچھے نکلے، جس نے بکری یا گابھن اونٹنیاں خریدی ہیں اور وہ ان کی پیدائش کا منتظر ہے، تو وہ جہاد کے لیے نکلا اور نماز عصر کے وقت یا اس کے قریب لشکر کو ایک بستی کے قریب کیا تو سورج سے مخاطب ہوئے تو حکم کا پابند ہے اور میں بھی حکم کا پابند ہوں، اے اللہ! اس کو میرے لیے کچھ وقت (اپنی طبعی رفتار سے) روک دے تو ان کی خاطر اس کو روک دیا گیا حتی کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں فتح عنایت فرمائی تو فوجیوں نے تمام غنیمت جمع کی اور آگ اس کے کھانے کے لیے آئی، لیکن اسے کھانے سے باز رہی تو نبی نے فرمایا، تم میں سے کسی نے خیانت کی ہے تو ہر قبیلہ کا ایک فرد (سردار) میری بیعت کرے تو انہوں نے ان سے بیعت کی، جس سے ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ سے چمٹ گیا، اس پر انہوں نے کہا: "خیانت تمہارے قبیلہ کے کسی فرد نے کی ہے، اس لیے تیرا قبیلہ میری بیعت کرے، اس نے ان کی بیعت کی تو دو یا تین آدمیوں کے ہاتھ چمٹ گئے، نبی نے فرمایا: خیانت تم میں ہے یا تم نے خیانت کی ہے تو انہوں نے گائے کے سر کے برابر سونا لا کر پیش کیا اور اسے میدان میں پڑے ہوئے مال میں رکھ دیا، آگ آگے بڑھی اور اس غنیمت کو کھا گئی تو غنیمتیں ہم سے پہلے کسی کے لیے حلال قرار نہیں دی گئیں، اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمارا ضعف اور عجز دیکھا تو انہیں ہمارے لیے حلال پاک قرار دیا۔“