حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں میں سے کسی کو جب اپنے کسی معاملے کی ذمہ داری دے کر روانہ کرتے تو فرماتے: "خوشخبری دو، دور نہ بھگاؤ، آسانی پیدا کرو اور مشکل میں نہ ڈالو
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے ساتھیوں میں کسی کو اپنے کسی کام کے لیے بھیجتے تو فرماتے: ”بشارت دو، نفرت نہ دلاؤ اور آسانی اور سہولت پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔“
شعبہ نے سعید بن ابی بردہ سے، انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے اپنے دادا (حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اور معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا اور فرمایا: "تم دونوں آسانی پیدا کرنا، مشکل میں نہ ڈالنا، خوشخبری دینا، دور نہ بھگانا، آپس میں اتفاق رکھنا، اختلاف نہ کرنا
سعید بن ابی بردہ، اپنے باپ کے واسطہ سے اپنے دادا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالی عنہ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اور معاذ بن جبل رضی اللہ تعالی عنہ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ”آسانی پیدا کرنا اور تنگی پیدا نہ کرنا اور بشارت دینا اور نفرت پیدا نہ کرنا، باہمی اتفاق رکھنا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا۔۔“
عمرو اور زید بن ابی انیسہ دونوں نے سعید بن ابی بردہ سے روایت کی، انہوں نے اپنے والد سے (آگے) اپنے دادا سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شعبہ کی حدیث کی طرح روایت کی۔ اور زید بن ابی انیسہ کی حدیث میں یہ نہیں ہے: "دونوں آپس میں اتفاق رکھنا اور اختلاف نہ کرنا
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ کی سندوں سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن زید بن ابی انیسہ کی روایت میں یہ قول نہیں ہے، ”باہمی اتفاق سے رہنا اور اختلاف نہ کرنا۔“