صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
28. باب فِي غَزْوَةِ حُنَيْنٍ:
باب: جنگ حنین کا بیان۔
Chapter: The Battle of Hunain
حدیث نمبر: 4612
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني كثير بن عباس بن عبد المطلب ، قال: قال عباس " شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين، فلزمت انا وابو سفيان بن الحارث بن عبد المطلب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم نفارقه، ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلة له بيضاء اهداها له فروة بن نفاثة الجذامي، فلما التقى المسلمون والكفار ولى المسلمون مدبرين، فطفق رسول الله صلى الله عليه وسلم يركض بغلته قبل الكفار، قال عباس: وانا آخذ بلجام بغلة رسول الله صلى الله عليه وسلم اكفها إرادة ان لا تسرع، وابو سفيان آخذ بركاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي عباس ناد اصحاب السمرة، فقال عباس: وكان رجلا صيتا، فقلت باعلى صوتي: اين اصحاب السمرة، قال: فوالله لكان عطفتهم حين سمعوا صوتي عطفة البقر على اولادها، فقالوا: يا لبيك يا لبيك، قال: فاقتتلوا والكفار والدعوة في الانصار، يقولون: يا معشر الانصار يا معشر الانصار، قال: ثم قصرت الدعوة على بني الحارث بن الخزرج، فقالوا: يا بني الحارث بن الخزرج يا بني الحارث بن الخزرج، فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على بغلته كالمتطاول عليها إلى قتالهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هذا حين حمي الوطيس، قال: ثم اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم حصيات فرمى بهن وجوه الكفار، ثم قال: انهزموا ورب محمد، قال: فذهبت انظر فإذا القتال على هيئته فيما ارى، قال: فوالله ما هو إلا ان رماهم بحصياته فما زلت ارى حدهم كليلا وامرهم مدبرا "،وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، قَالَ: قَالَ عَبَّاسٌ " شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، فَلَزِمْتُ أَنَا وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ نُفَارِقْهُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ بَيْضَاءَ أَهْدَاهَا لَهُ فَرْوَةُ بْنُ نُفَاثَةَ الْجُذَامِيُّ، فَلَمَّا الْتَقَى الْمُسْلِمُونَ وَالْكُفَّارُ وَلَّى الْمُسْلِمُونَ مُدْبِرِينَ، فَطَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكُضُ بَغْلَتَهُ قِبَلَ الْكُفَّارِ، قَالَ عَبَّاسٌ: وَأَنَا آخِذٌ بِلِجَامِ بَغْلَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكُفُّهَا إِرَادَةَ أَنْ لَا تُسْرِعَ، وَأَبُو سُفْيَانَ آخِذٌ بِرِكَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيْ عَبَّاسُ نَادِ أَصْحَابَ السَّمُرَةِ، فَقَالَ عَبَّاسٌ: وَكَانَ رَجُلًا صَيِّتًا، فَقُلْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي: أَيْنَ أَصْحَابُ السَّمُرَةِ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَكَأَنَّ عَطْفَتَهُمْ حِينَ سَمِعُوا صَوْتِي عَطْفَةُ الْبَقَرِ عَلَى أَوْلَادِهَا، فَقَالُوا: يَا لَبَّيْكَ يَا لَبَّيْكَ، قَالَ: فَاقْتَتَلُوا وَالْكُفَّارَ وَالدَّعْوَةُ فِي الْأَنْصَارِ، يَقُولُونَ: يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، قَالَ: ثُمَّ قُصِرَتِ الدَّعْوَةُ عَلَى بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، فَقَالُوا: يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ يَا بَنِي الْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ، فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ كَالْمُتَطَاوِلِ عَلَيْهَا إِلَى قِتَالِهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا حِينَ حَمِيَ الْوَطِيسُ، قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَصَيَاتٍ فَرَمَى بِهِنَّ وُجُوهَ الْكُفَّارِ، ثُمَّ قَالَ: انْهَزَمُوا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ فَإِذَا الْقِتَالُ عَلَى هَيْئَتِهِ فِيمَا أَرَى، قَالَ: فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَمَاهُمْ بِحَصَيَاتِهِ فَمَا زِلْتُ أَرَى حَدَّهُمْ كَلِيلًا وَأَمْرَهُمْ مُدْبِرًا "،
یونس نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے کہا: مجھے کثیر بن عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: حنین کے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا، میں اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، آپ سے جدا نہ ہوئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر (سوار) تھے جو فرقہ بن نُفاثہ جذامی نے آپ کو تحفے میں دیا تھا۔ جب مسلمانوں اور کفار کا آمنا سامنا ہوا تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگے، (مگر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر کو ایڑ لگا کر، کفار کی جانب بڑھنے لگے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھا، میں چاہتا تھا کہ وہ تیزی سے (آگے) نہ بڑھے اور ابوسفیان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکاب کو پکڑا ہوا تھا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عباس! کیکر کے درخت (کے نیچے بیعت کرنے) والوں کو آواز دو۔" حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا:۔۔ اور وہ بلند آواز والے تھے۔۔ میں نے اپنی بلند ترین آواز سے پکار کر کہا: کیکر کے درخت والے کہاں ہیں؟ کہا: اللہ کی قسم! میری آواز سن کر ان کا پلٹنا اس طرح تھا جیسے گائے اپنے بچوں کی (آواز سن کر ان کی) طرف پلٹتی ہے۔ اور وہ (جواب میں) کہنے لگے: حاضر ہیں! حاضر ہیں! کہا: تو وہ کفار سے بھڑ گئے، پھر انصار میں بلاوا دیا گیا (بلاوا دینے والے) کہتے تھے: اے انصار کی جماعت! اے انصار کی جماعت! پھر اس ندا کو بنی حارث بن خزرج تک محدود کر دیا گیا اور انہوں نے کہا: اے بنو حارث بن خزرج! اے بنو حارث بن خزرج! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خچر پر بیٹھے ہوئے، گردن کو آگے کر کے دیکھنے والے کی طرح، ان کی لڑائی کا جائزہ لیا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ گھڑی ہے کہ (لڑائی کا) تنور گرم ہوا ہے۔" پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں پکڑیں اور انہیں کافروں کے چہروں پر مارا، پھر فرمایا: "محمد کے پروردگار کی قسم! وہ شکست کھا گئے۔" کہا: میں دیکھنے لگا تو میرے خیال کے مطابق لڑائی اسی طرح جاری تھی۔ کہا: اللہ کی قسم! پھر یہی ہوا کہ جونہی آپ نے ان کی طرف کنکریاں پھینکیں تو میں دیکھ رہا تھا کہ ان کی دھار کند ہو گئی ہے اور ان کا معاملہ پیچھے جانے کا ہے
حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حاضر تھا، میں اور ابوسفیان رضی اللہ تعالی عنہ بن حارث بن عبدالمطلب آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہ ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفید خچر پر سوار تھے، جو آپ کو فروہ بن نفاثہ جذامی نے تحفہ کے طور پر پیش کی تھی، تو جب مسلمانوں اور کافروں کی مڈبھیڑ ہوئی، مسلمان پیٹھ پھیر کر لوٹ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر کو کافروں کی طرف ایڑ لگانے لگے، حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خچر کی لگام پکڑے ہوئے اسے روکنے کی کوشش کر رہا تھا، تاکہ وہ تیز نہ بھاگے اور ابو سفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رکاب پکڑے ہوئے تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے عباس! اصحاب سمرہ کو آواز دو، عباس رضی اللہ تعالی عنہ جو بہت بلند آواز تھے، بیان کرتے ہیں، میں نے بلند آواز سے کہا، بیعت رضوان کرنے والے کہاں ہیں؟ تو اللہ کی قسم! میری آواز سن کر، وہ اس طرح مڑے جس طرح گائے اپنے بچوں کی طرف مڑتی ہے یا پلٹتی ہے، انہوں نے کہا، ہاں، حاضر ہیں، ہاں حاضر ہیں! اور وہ دشمن (کافروں) سے ٹکرا گئے اور انصار کو یہ کہتے ہوئے بلانے لگے، اے انصار کی جماعت! اے انصار کی جماعت! پھر صرف بنو حارث بن خزرج کو آواز دینے لگے، اے حارث بن خزرج کی اولاد، اے حارث بن خزرج کے بیٹو! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خچر پر گردن اٹھاتے ہوئے، ان کی لڑائی پر نظر ڈالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت لڑائی کا تنور گرم ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند کنکر اٹھا کر کافروں کے چہروں پر مارے اور پھر فرمایا: ہزیمت سے دوچار، محمد کے رب کی قسم! عباس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں دیکھنے لگا تو میرے خیال میں، لڑائی کا انداز برقرار تھا اور اللہ کی قسم، جوں ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکر ان پر پھینکے تو ان کی تیزی مسلسل گھٹنے لگی اور ان کا معاملہ الٹنے لگا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4613
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع ، وعبد بن حميدجميعا، عن عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه، غير انه، قال فروة بن نعامة الجذامي:، وقال: انهزموا ورب الكعبة انهزموا ورب الكعبة، وزاد في الحديث حتى هزمهم الله، قال: وكاني انظر إلى النبي صلى الله عليه وسلم يركض خلفهم على بغلته،وحَدَّثَنَاه إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍجَمِيعًا، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ فَرْوَةُ بْنُ نُعَامَةَ الْجُذَامِيُّ:، وَقَالَ: انْهَزَمُوا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ انْهَزَمُوا وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، وَزَادَ فِي الْحَدِيثِ حَتَّى هَزَمَهُمُ اللَّهُ، قَالَ: وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكُضُ خَلْفَهُمْ عَلَى بَغْلَتِهِ،
معمر نے ہمیں زہری سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح خبر دی، البتہ انہوں نے فروہ بن (نفاثہ کی جگہ) نعامہ جذامی (صحیح نفاثہ ہی ہے) کہا اور کہا: "رب کعبہ کی قسم! وہ شکست کھا گئے۔ رب کعبہ کی قسم! وہ شکست کھا گئے۔" اور انہوں نے حدیث میں یہ اضافہ کیا: یہاں تک کہ اللہ نے انہیں شکست دے دی۔ کہا: ایسے لگتا ہے کہ میں (اب بھی) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ ان کے پیچھے اپنے خچر کو ایڑ لگا رہے ہیں
یہی روایت امام اپنے تین اور اساتذہ سے، زہری کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، اس میں تھوڑا سا لفظی فرق ہے کہ اس میں خچر کا تحفہ دینے والے کا نام فروہ بن نعامہ جذامی رضی اللہ تعالی عنہ ہے اور تهزموا ورب محمد

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4614
Save to word اعراب
وحدثناه ابن ابي عمر ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، قال: اخبرني كثير بن العباس ، عن ابيه ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم يوم حنين، وساق الحديث غير ان حديث يونس وحديث معمر اكثر منه واتم.وحَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ الْعَبَّاسِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ يُونُسَ وَحَدِيثَ مَعْمَرٍ أَكْثَرُ مِنْهُ وَأَتَمُّ.
سفیان بن عیینہ نے ہمیں زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے کثیر بن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے والد سے خبر دی، انہوں نے کہا: حنین کے دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھا۔۔۔ اور (آگے باقی ماندہ) حدیث بیان کی، البتہ یونس اور معمر کی حدیث ان (سفیان) کی حدیث سے زیادہ لمبی اور زیادہ مکمل ہے
یہی روایت امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں کہ عباس رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں، میں حنین کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، لیکن یونس اور معمر کی مذکورہ بالا روایت اس سے زیادہ طویل اور مکمل ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4615
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي إسحاق ، قال: قال رجل، للبراء " يا ابا عمارة : افررتم يوم حنين؟، قال: لا والله ما ولى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولكنه خرج شبان اصحابه واخفاؤهم حسرا ليس عليهم سلاح او كثير سلاح، فلقوا قوما رماة لا يكاد يسقط لهم سهم جمع هوازن، وبني نصر، فرشقوهم رشقا ما يكادون يخطئون، فاقبلوا هناك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء وابو سفيان بن الحارث بن عبد المطلب يقود به، فنزل فاستنصر، وقال: " انا النبي لا كذب، انا ابن عبد المطلب، ثم صفهم ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ، لِلْبَرَاءِ " يَا أَبَا عُمَارَةَ : أَفَرَرْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنَّهُ خَرَجَ شُبَّانُ أَصْحَابِهِ وَأَخِفَّاؤُهُمْ حُسَّرًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ سِلَاحٌ أَوْ كَثِيرُ سِلَاحٍ، فَلَقُوا قَوْمًا رُمَاةً لَا يَكَادُ يَسْقُطُ لَهُمْ سَهْمٌ جَمْعَ هَوَازِنَ، وَبَنِي نَصْرٍ، فَرَشَقُوهُمْ رَشْقًا مَا يَكَادُونَ يُخْطِئُونَ، فَأَقْبَلُوا هُنَاكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ يَقُودُ بِهِ، فَنَزَلَ فَاسْتَنْصَرَ، وَقَالَ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ، ثُمَّ صَفَّهُمْ ".
ابوخیثمہ نے ہمیں ابواسحاق سے خبر دی، انہوں نے کہا: ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے کہا: ابوعمارہ! کیا آپ لوگ حنین کے دن بھاگے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رخ تک نہیں پھیرا، البتہ آپ کے ساتھیوں میں سے چند نوجوان اور جلد باز (جنگ کے لیے) نہتے نکلے تھے جن (کے جسم) پر اسلحہ یا بڑا اسلحہ نہیں تھا، تو ان کی مڈبھیڑ ایسی تیر انداز قوم سے ہوئی جن کا کوئی تیر (زمین) پر نہ گرتا تھا، (نشانے پر لگتا تھا) وہ بنو ہوازن اور بنو نضر کے جتھے تھے، انہوں نے ان (نوجوانوں) کو اس طرح سے تیروں سے چھیدنا شروع کیا کہ کوئی نشانہ خطا نہ جاتا تھا، پھر وہ لوگ وہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب بڑھے، آپ اپنے سفید خچر پر تھے اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ اسے چلا رہے تھے، آپ نیچے اترے (اللہ سے) مدد مانگی اور فرمایا: "میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں" پھر آپ نے (نئے سرے سے) ان کی صف بندی کی (اور پانسہ پلٹ گیا
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا اے ابو عمارہ! کیا تم حنین کے دن بھاگ کھڑے ہوئے تھے؟ انہوں نے کہا، نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پشت نہیں دکھائی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نوجوان ساتھی اور جلد باز، نہتے، جن کے پاس دفاعی اسلحہ نہ تھا یا زیادہ اسلحہ نہ تھا، آگے بڑھے اور انتہائی ماہر تیر انداز لوگوں سے، جن کا کوئی تیر نشانہ سے چوکتا نہیں تھا یعنی ہوازن اور بنو نصر سے بھڑ گئے اور انہوں نے یکبار اس طرح ان پر تیر پھینکے کہ ان کا کوئی تیر نشانہ سے چوکتا نہ تھا تو یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفید خچر پر تھے اور ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب رضی اللہ تعالی عنہ اس کو آگے سے پکڑے ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اترے اللہ تعالیٰ سے نصرت (مدد) طلب کی اور فرمایا: میں نبی ہوں، اس میں جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان آنے والوں کی صف بندی کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4616
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن جناب المصيصي ، حدثنا عيسى بن يونس ، عن زكرياء ، عن ابي إسحاق ، قال: جاء رجل إلى البراء، فقال: اكنتم وليتم يوم حنين يا ابا عمارة ؟، فقال: " اشهد على نبي الله صلى الله عليه وسلم ما ولى، ولكنه انطلق اخفاء من الناس وحسر إلى هذا الحي من هوازن وهم قوم رماة، فرموهم برشق من نبل كانها رجل من جراد، فانكشفوا فاقبل القوم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، وابو سفيان بن الحارث يقود به بغلته، فنزل ودعا واستنصر وهو يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب، اللهم نزل نصرك "، قال البراء: كنا والله إذا احمر الباس نتقي به، وإن الشجاع منا للذي يحاذي به يعني النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى الْبَرَاءِ، فَقَالَ: أَكُنْتُمْ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَا أَبَا عُمَارَةَ ؟، فَقَالَ: " أَشْهَدُ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا وَلَّى، وَلَكِنَّهُ انْطَلَقَ أَخِفَّاءُ مِنَ النَّاسِ وَحُسَّرٌ إِلَى هَذَا الْحَيِّ مِنْ هَوَازِنَ وَهُمْ قَوْمٌ رُمَاةٌ، فَرَمَوْهُمْ بِرِشْقٍ مِنْ نَبْلٍ كَأَنَّهَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ، فَانْكَشَفُوا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ يَقُودُ بِهِ بَغْلَتَهُ، فَنَزَلَ وَدَعَا وَاسْتَنْصَرَ وَهُوَ يَقُولُ: أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ، اللَّهُمَّ نَزِّلْ نَصْرَكَ "، قَالَ الْبَرَاءُ: كُنَّا وَاللَّهِ إِذَا احْمَرَّ الْبَأْسُ نَتَّقِي بِهِ، وَإِنَّ الشُّجَاعَ مِنَّا لَلَّذِي يُحَاذِي بِهِ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زکریا نے ابواسحاق سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک آدمی حضرت براء رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور پوچھا: ابوعمارہ! کیا آپ لوگ حنین کے دن پیٹھ پھیر گئے تھے؟ تو انہوں نے کہا: میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے رخ تک نہیں پھیرا، کچھ جلد باز لوگ اور نہتے ہوازن کے اس قبیلے کی طرف بڑھے، وہ تیر انداز لوگ تھے، انہوں نے ان (نوجوانوں) پر اس طرح یکبارگی اکٹھے تیر پھینکے جیسے وہ تڈی دل ہوں۔ اس پر وہ بکھر گئے، اور وہ (ہوازن کے) لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے، ابوسفیان (بن حارث) رضی اللہ عنہ آپ کے خچر کو پکڑ کر چلا رہے تھے، تو آپ نیچے اترے، دعا کی اور (اللہ سے) مدد مانگی، آپ فرما رہے تھے: "میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ اے اللہ! اپنی مدد نازل فرما۔" حضرت براء رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! جب لڑائی شدت اختیار کر جاتی تو ہم آپ کی اوٹ لیتے تھے اور ہم میں سے بہادر وہ ہوتا جو آپ کے، یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قدم ملا کر کھڑا ہوتا
ابو اسحاق سے روایت ہے کہ ایک آدمی حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آ کر کہنے لگا، کیا تم حنین کے دن بھاگ گئے تھے؟ اے ابو عمارۃ رضی اللہ تعالی عنہ تو انہوں نے جواب دیا، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دیتا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں دکھائی، لیکن کچھ جلد باز لوگ، غیر مسلح اس ہوازن قبیلہ کی طرف چلے اور وہ تیر انداز لوگ تھے تو انہوں نے ان پر تیروں کی باڑھ اس طرح ماری گویا وہ ٹڈی دل ہے تو یہ لوگ سامنے سے ہٹ گئے اور یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آ گئے اور ابو سفیان بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے خچر آگے سے پکڑے ہوئے تھا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اترے، دعا کی، مدد چاہی اور فرمانے لگے: میں نبی ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں، اے اللہ! اپنی مدد اتار۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4617
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت البراء : وساله رجل من قيس، افررتم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين؟، فقال البراء: ولكن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يفر، وكانت هوازن يومئذ رماة وإنا لما حملنا عليهم انكشفوا، فاكببنا على الغنائم فاستقبلونا بالسهام، ولقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم على بغلته البيضاء وإن ابا سفيان بن الحارث آخذ بلجامها وهو، يقول: انا النبي لا كذب انا ابن عبد المطلب "،وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ : وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ قَيْسٍ، أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟، فَقَالَ الْبَرَاءُ: وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَفِرَّ، وَكَانَتْ هَوَازِنُ يَوْمَئِذٍ رُمَاةً وَإِنَّا لَمَّا حَمَلْنَا عَلَيْهِمُ انْكَشَفُوا، فَأَكْبَبْنَا عَلَى الْغَنَائِمِ فَاسْتَقْبَلُونَا بِالسِّهَامِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ وَإِنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ، يَقُولُ: أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ "،
شعبہ نے ہمیں ابواسحاق سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے (اس وقت) حضرت براء رضی اللہ عنہ سے سنا جب (قبیلہ) قیس کے ایک آدمی نے ان سے پوچھا: کیا آپ لوگ حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگے تھے؟ تو حضرت براء رضی اللہ عنہ نے کہا: لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے تھے، اس زمانے میں ہوازن کے لوگ (ماہر) تیر انداز تھے، جب ہم نے ان پر حملہ کیا تو وہ بکھر گئے، پھر ہم غنیمتوں کی طرف متوجہ ہو گئے تو وہ تیروں کے ساتھ ہمارے سامنے آ گئے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سفید خچر پر دیکھا، ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ اس کی باگ تھامے ہوئے تھے اور آپ فرما رہے تھے: "میں نبی ہوں، یہ جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں
ابو اسحاق بیان کرتے ہیں کہ حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک قیسی آدمی نے سوال کیا، کیا تم حنین کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ تو حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے اور ہوازن کے لوگ ماہر تیر انداز تھے اور ہم نے جب ان پر حملہ کیا تو وہ شکست کھا گئے اور ہم غنیمتوں پر ٹوٹ پڑے، انہوں نے ہمارا استقبال تیروں سے کیا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سفید خچر پر دیکھا اور ابوسفیان بن حارث رضی اللہ تعالی عنہ اس کے لگام کو تھامے ہوئے تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے میں نبی ہوں، جھوٹ نہیں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4618
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى ، وابو بكر بن خلاد ، قالوا: حدثنا يحيي بن سعيد ، عن سفيان ، قال: حدثني ابو إسحاق ، عن البراء ، قال: قال له رجل يا ابا عمارة:، فذكر الحديث وهو اقل من حديثهم وهؤلاء اتم حديثا.وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ الْبَرَاءِ ، قَالَ: قَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عُمَارَةَ:، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَهُوَ أَقَلُّ مِنْ حَدِيثِهِمْ وَهَؤُلَاءِ أَتَمُّ حَدِيثًا.
سفیان سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ابواسحاق نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: ایک آدمی نے ان سے پوچھا: ابوعمارہ!۔۔ اور (آگے) حدیث بیان کی، ان کی حدیث ان سب (ابوخیثمہ، زکریا اور شعبہ) کی حدیث سے (تفصیلات میں) کم ہے اور ان سب کی حدیث زیادہ مکمل ہے
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک آدمی نے پوچھا، اے ابو عمارہ! آگے مذکورہ بالا حدیث ہے، یہ روایت اوپر کے راویوں سے کم ہے اور ان کی حدیث زیادہ تام ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4619
Save to word اعراب
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عمر بن يونس الحنفي ، حدثنا عكرمة بن عمار ، حدثني إياس بن سلمة ، حدثني ابي ، قال: " غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حنينا، فلما واجهنا العدو تقدمت فاعلو ثنية، فاستقبلني رجل من العدو فارميه بسهم فتوارى عني، فما دريت ما صنع ونظرت إلى القوم فإذا هم قد طلعوا من ثنية اخرى، فالتقوا هم وصحابة النبي صلى الله عليه وسلم، فولى صحابة النبي صلى الله عليه وسلم، وارجع منهزما وعلي بردتان متزرا بإحداهما مرتديا بالاخرى، فاستطلق إزاري فجمعتهما جميعا، ومررت على رسول الله صلى الله عليه وسلم منهزما وهو على بغلته الشهباء، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لقد راى ابن الاكوع فزعا، فلما غشوا رسول الله صلى الله عليه وسلم نزل عن البغلة ثم قبض قبضة من تراب من الارض ثم استقبل به وجوههم، فقال: شاهت الوجوه فما خلق الله منهم إنسانا إلا ملا عينيه ترابا بتلك القبضة، فولوا مدبرين فهزمهم الله عز وجل، وقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم غنائمهم بين المسلمين ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُنَيْنًا، فَلَمَّا وَاجَهْنَا الْعَدُوَّ تَقَدَّمْتُ فَأَعْلُو ثَنِيَّةً، فَاسْتَقْبَلَنِي رَجُلٌ مِنَ الْعَدُوِّ فَأَرْمِيهِ بِسَهْمٍ فَتَوَارَى عَنِّي، فَمَا دَرَيْتُ مَا صَنَعَ وَنَظَرْتُ إِلَى الْقَوْمِ فَإِذَا هُمْ قَدْ طَلَعُوا مِنْ ثَنِيَّةٍ أُخْرَى، فَالْتَقَوْا هُمْ وَصَحَابَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَلَّى صَحَابَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَرْجِعُ مُنْهَزِمًا وَعَلَيَّ بُرْدَتَانِ مُتَّزِرًا بِإِحْدَاهُمَا مُرْتَدِيًا بِالْأُخْرَى، فَاسْتَطْلَقَ إِزَارِي فَجَمَعْتُهُمَا جَمِيعًا، وَمَرَرْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْهَزِمًا وَهُوَ عَلَى بَغْلَتِهِ الشَّهْبَاءِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَدْ رَأَى ابْنُ الْأَكْوَعِ فَزَعًا، فَلَمَّا غَشُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ عَنِ الْبَغْلَةِ ثُمَّ قَبَضَ قَبْضَةً مِنْ تُرَابٍ مِنَ الْأَرْضِ ثُمَّ اسْتَقْبَلَ بِهِ وُجُوهَهُمْ، فَقَالَ: شَاهَتِ الْوُجُوهُ فَمَا خَلَقَ اللَّهُ مِنْهُمْ إِنْسَانًا إِلَّا مَلَأَ عَيْنَيْهِ تُرَابًا بِتِلْكَ الْقَبْضَةِ، فَوَلَّوْا مُدْبِرِينَ فَهَزَمَهُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَائِمَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ ".
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حنین کی جنگ لڑی، جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوا تو میں آگے بڑھا پھر میں ایک گھاٹی پر چڑھ جاتا ہوں، میرے سامنے دشمن کا آدمی آیا تو میں اس پر تیر پھینکتا ہوں، وہ مجھ سے چھپ گیا، اس کے بعد مجھے معلوم نہیں اس نے کیا کیا۔ میں نے (اُن) لوگوں کا جائزہ لیا تو دیکھا وہ ایک دوسری گھاٹی کی طرف ظاہر ہوئے، ان کا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کا ٹکراؤ ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی پیچھے ہٹ گئے اور میں بھی شکست خودرہ لوٹتا ہوں۔ مجھ (میرے جسم) پر دو چادریں تھیں، ان میں سے ایک کا میں نے تہبند باندھا ہوا تھا اور دوسری کو اوڑھ رکھا تھا تو میرا تہبند کھل گیا، میں نے ان دونوں کو اکٹھا کیا اور شکست خوردگی کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ اپنے سفید خچر پر تھے۔ (مجھے دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اکوع کا بیٹا گھبرا کو لوٹ آیا ہے۔" جب وہ ہر طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ آور ہوئے تو آپ خچر سے نیچے اترے، زمین سے مٹی کی ایک مٹھی لی، پھر اسے سامنے کی طرف سے ان کے شہروں پر پھینکا اور فرمایا: "چہرے بگڑ گئے۔" اللہ نے ان میں سے کسی انسان کو پیدا نہیں کیا تھا مگر اس ایک مٹھی سے اس کی آنکھیں بھر دیں، سو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے، اللہ نے اسی (ایک مٹھی خاک) سے انہیں شکست دی اور (بعد ازاں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اموالِ غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کیے
حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں جنگ حنین لڑی تو جب ہم دشمن کے مقابلہ میں آئے، میں آگے بڑھ کر ایک گھاٹی پرچڑھ گیا، دشمن کا ایک آدمی میرے سامنے آیا تو میں نے اس پر تیر پھینکا اور وہ مجھ سے چھپ گیا، مجھے پتہ نہیں چلا، اس نے کیا کیا، میں نے دشمن لوگوں پر نظر دوڑائی تو وہ دوسری گھاٹی سے چڑھ چکے تھے تو ان کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں سے ٹکراؤ ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی پشت دکھا گئے اور میں شکست خوردہ لوٹا، میرے اوپر دو چادریں تھیں، ایک تہبند تھی اور دوسری میں اوڑھے ہوئے تھا، میری تہبند (عجلت میں) کھل گئی تو میں نے دونوں کو اکٹھا کر لیا اور میں شکست خوردہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مٹیالے سفید رنگ کے خچر پر سوار تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن اکوع گھبراہٹ سے دوچار ہوا ہے۔ جب دشمن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھیر لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر سے اتر آئے، پھر زمین کی مٹی سے ایک مٹھی بھری، پھر اسے دشمن کے چہروں کی طرف پھینکا اور فرمایا: چہرے بگڑ گئے (شکست سے رنگ اڑ گئے) تو ان میں سے کوئی اللہ کا پیدا کردہ انسان نہیں تھا، جس کی دونوں آنکھیں مٹی سے نہ بھر گئی ہوں، اس ایک مٹھی سے تو وہ شکست کھا کر پیٹھ پھیر گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی غنیمتیں مسلمانوں میں تقسیم کر دیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.