كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 41. باب قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ: باب: ابوجہل مردود کے مارے جانے کا بیان۔ Chapter: The slaying of Abu Jahl حدثنا علي بن حجر السعدي ، اخبرنا إسماعيل يعني ابن علية ، حدثنا سليمان التيمي ، حدثنا انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ينظر لنا ما صنع ابو جهل؟، فانطلق ابن مسعود، فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برك، قال: فاخذ بلحيته، فقال: آنت ابو جهل؟، فقال: وهل فوق رجل قتلتموه او قال قتله قومه، قال: وقال ابو مجلز: قال ابو جهل: فلو غير اكار قتلني "،حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَنْظُرُ لَنَا مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟، فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ، فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَكَ، قَالَ: فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، فَقَالَ: آنْتَ أَبُو جَهْلٍ؟، فَقَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ أَوَ قَالَ قَتَلَهُ قَوْمُهُ، قَالَ: وَقَالَ أَبُو مِجْلَزٍ: قَالَ أَبُو جَهْلٍ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قَتَلَنِي "، اسماعیل ابن علیہ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہماری خاطر کون جا کر دیکھے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟" اس پر حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ چلے گئے، انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دوبیٹے اس کو تلواروں کا نشانہ بنا چکے ہیں اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے، حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر کہا: تو ابوجہل ہے؟ ابوجہل نے کہا: کیا اس سے بڑے کسی شخص کو بھی تم نے قتل کیا ہے؟۔۔ یا کہا۔۔ اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ (سلیمان تیمی نے) کہا: ابومجلز نے کہا: ابوجہل نے یہ بھی کہا تھا: کاش! مجھے کسانوں کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہمیں یہ دیکھ کر بتائے گا کہ ابوجہل کا کیا بنا؟“ تو حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ چل پڑے اور اسے اس حال میں دیکھا کہ اسے عفراء کے دو بیٹوں نے تلوار مار کر زمین پر گرا دیا ہے۔ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی داڑھی پکڑ کر پوچھا، کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ تو اس نے جواب دیا، کیا اس آدمی سے بڑا بھی تم نے قتل کیا ہے، یا اس کی قوم نے قتل کیا ہے؟ ابومجلز کہتے ہیں، ابوجہل نے کہا، اے کاش مجھے ایک کسان کے علاوہ کسی اور نے قتل کیا ہوتا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا حامد بن عمر البكراوي ، حدثنا معتمر ، قال: سمعت ابي ، يقول: حدثنا انس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من يعلم لي ما فعل ابو جهل؟ " بمثل حديث ابن علية وقول ابي مجلز كما ذكره إسماعيل.حَدَّثَنَا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: حَدَّثَنَا أَنَسٌ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ يَعْلَمُ لِي مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ؟ " بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ وَقَوْلِ أَبِي مِجْلَزٍ كَمَا ذَكَرَهُ إِسْمَاعِيلُ. ہمیں معتمر نے کہا: میں نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے سنا، وہ کہ رہے تھے: ہمیں حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میرے لیے کون معلوم کرے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا؟ آگے ابن علیہ کی حدیث اور ابومجلز کے قول کے مانند ہے، جس طرح اسماعیل نے بیان کیا ہے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو میرے لیے یہ معلوم کرے گا کہ ابوجہل کا کیا کیا؟“ ابن علیہ کی طرح حدیث بیان کی اور ابومجلز کا قول نقل کیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|