كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 20. باب إِجْلاَءِ الْيَهُودِ مِنَ الْحِجَازِ: باب: یہودیوں کو حجاز مقدس سے جلاوطن کر دینے کے بیان میں۔ Chapter: Expulsion of the Jews from the Hijaz حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، انه قال: بينا نحن في المسجد إذ خرج إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " انطلقوا إلى يهود، فخرجنا معه حتى جئناهم، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم فناداهم، فقال: يا معشر يهود اسلموا تسلموا، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد اسلموا تسلموا، فقالوا: قد بلغت يا ابا القاسم، فقال لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم: ذلك اريد، فقال لهم: الثالثة فقال: اعلموا انما الارض لله ورسوله، واني اريد ان اجليكم من هذه الارض، فمن وجد منكم بماله شيئا فليبعه، وإلا فاعلموا ان الارض لله ورسوله ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " انْطَلِقُوا إِلَى يَهُودَ، فَخَرَجْنَا مَعَهُ حَتَّى جِئْنَاهُمْ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَادَاهُمْ، فَقَالَ: يَا مَعْشَرَ يَهُودَ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ أَسْلِمُوا تَسْلَمُوا، فَقَالُوا: قَدْ بَلَّغْتَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَلِكَ أُرِيدُ، فَقَالَ لَهُمْ: الثَّالِثَةَ فَقَالَ: اعْلَمُوا أَنَّمَا الْأَرْضُ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ، وَأَنِّي أُرِيدُ أَنْ أُجْلِيَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَرْضِ، فَمَنْ وَجَدَ مِنْكُمْ بِمَالِهِ شَيْئًا فَلْيَبِعْهُ، وَإِلَّا فَاعْلَمُوا أَنَّ الْأَرْضَ لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ". حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک بار ہم مسجد میں تھے کہ (اچانک) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: "یہود کی طرف چلو۔" ہم آپ کے ساتھ نکلے حتی کہ ان کے ہاں پہنچ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، بلند آواز سے انہیں پکارا اور فرمایا: "اے یہود کی جماعت! اسلام قبول کر لو، سلامتی پاؤ گے۔" انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "میں یہی (پیغام پہنچانا) چاہتا ہوں، اسلام قبول کر لو، سلامتی پاؤ گے۔" انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "میں یہی چاہتا ہوں۔" آپ نے ان سے تیسری مرتبہ کہا اور فرمایا: "جان لو! یہ زمین اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ تمہیں اس زمین سے جلا وطن کر دوں، تم میں سے جسے اپنے مال کے عوض کچھ ملے تو وہ اسے فروخت کر دے، ورنہ جان لو کہ یہ زمین اللہ کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم مسجد میں تھے کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”یہودیوں کی طرف چلو۔“ تو ہم آپ کے ساتھ چل پڑے حتی کہ ان کے پاس پہنچ گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر ان سے بلند آواز سے فرمایا: ”اے یہودیوں کی جماعت! اسلام لے آؤ! سلامت رہو گے۔“ انہوں نے جواب دیا، اے ابو القاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا: ”یہی میں چاہتا ہوں، اسلام لے آؤ، محفوظ ہو جاؤ گے۔“ تو انہوں نے جواب دیا، اے ابو القاسم! آپ نے پیغام پہنچا دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی میرا مقصد ہے۔“ تیسری مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جان لو، یہ زمین تو صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور میں تم کو اس سرزمین سے نکالنا چاہتا ہوں تو جسے اپنے مال کے عوض کچھ ملتا ہو، وہ اسے بیچ دے، وگرنہ جان لو، یہ زمین تو اللہ اور اس کے رسول کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثني محمد بن رافع ، وإسحاق بن منصور ، قال ابن رافع: حدثنا وقال إسحاق: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، عن موسى بن عقبة ، عن نافع ، عن ابن عمر " ان يهود بني النضير، وقريظة حاربوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بني النضير واقر قريظة ومن عليهم، حتى حاربت قريظة بعد ذلك فقتل رجالهم وقسم نساءهم واولادهم واموالهم بين المسلمين، إلا ان بعضهم لحقوا برسول الله صلى الله عليه وسلم فآمنهم واسلموا، واجلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يهود المدينة كلهم بني قينقاع وهم قوم عبد الله بن سلام، ويهود بني حارثة وكل يهودي كان بالمدينة "،وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا وقَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ يَهُودَ بَنِي النَّضِيرِ، وَقُرَيْظَةَ حَارَبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي النَّضِيرِ وَأَقَرَّ قُرَيْظَةَ وَمَنَّ عَلَيْهِمْ، حَتَّى حَارَبَتْ قُرَيْظَةُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَتَلَ رِجَالَهُمْ وَقَسَمَ نِسَاءَهُمْ وَأَوْلَادَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، إِلَّا أَنَّ بَعْضَهُمْ لَحِقُوا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَآمَنَهُمْ وَأَسْلَمُوا، وَأَجْلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ الْمَدِينَةِ كُلَّهُمْ بَنِي قَيْنُقَاعَ وَهُمْ قَوْمُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَيَهُودَ بَنِي حَارِثَةَ وَكُلَّ يَهُودِيٍّ كَانَ بِالْمَدِينَةِ "، ابن جریج نے موسیٰ بن عقبہ سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ بنونضیر اور قریظہ کے یہود نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کو جلاوطن کر دیا اور قریظہ کو ٹھہرنے دیا اور ان پر احسان کیا، یہاں تک کہ اس کے (ایک ڈیڑھ سال) بعد قریظہ نے (غزوہ احزاب میں دشمن کا ساتھ دیا اور) جنگ کی تو آپ نے (ان کے چنے ہوئے ثالث حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے فیصلے پر) ان کے (جنگجو) مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتیں، بچے اور اموال مسلمانوں میں تقسیم کر دیے، البتہ ان میں سے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وابستہ ہو گئے تو آپ نے انہیں امان عطا کی اور وہ مسلمان ہو گئے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (خود اپنے فیصلے کی رو سے) مدینہ کے تمام یہود کو جلا وطن کیا: بنی قینقاع کو، یہ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی قوم تھی، بنو حارثہ کے یہود کو اور ہر یہودی کو جو مدینہ میں تھا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ کے یہودیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگ کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو نضیر کو نکال دیا اور احسان کرتے ہوئے بنو قریظہ کو رہنے دیا حتی کہ اس کے بعد قریظہ نے بھی جنگ لڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مردوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں اور بچیوں کو مسلمانوں میں تقسیم کر دیا، مگر ان میں سے بعض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آ ملے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پناہ دی اور وہ مسلمان ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے یہودیوں، بنو قینقاع، جو عبداللہ بن سلام کی قوم ہے اور بنو حارثہ کے یہودیوں اور مدینہ کے ہر یہودی خاندان کو نکال دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حفص بن میسرہ نے موسیٰ سے یہ حدیث اسی سند کے ساتھ بیان کی اور ابن جریج کی حدیث زیادہ لمبی اور زیادہ مکمل ہے امام صاحب ایک اور استاد سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں، لیکن مذکورہ بالا حدیث زیادہ مفصل اور کامل ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|