كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 51. باب كَرَاهَةِ الاِسْتِعَانَةِ فِي الْغَزْوِ بِكَافِرٍ: باب: کافر سے جہاد میں مدد لینا منع ہے مگر ضرورت سے جائز ہے۔ Chapter: It is disliked to seek the help of a disbeliever in wars (except in cases of necessity, or if he thinks well of the Muslims) حدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن مالك . ح وحدثنيه ابو الطاهر واللفظ له، حدثني عبد الله بن وهب ، عن مالك بن انس ، عن الفضيل بن ابي عبد الله ، عن عبد الله بن نيار الاسلمي ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها قالت: " خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل بدر، فلما كان بحرة الوبرة ادركه رجل قد كان يذكر منه جراة ونجدة، ففرح اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم حين راوه، فلما ادركه، قال لرسول الله صلى الله عليه وسلم: جئت لاتبعك واصيب معك، قال له: رسول الله صلى الله عليه وسلم: تؤمن بالله ورسوله؟، قال: لا، قال: فارجع فلن استعين بمشرك، قالت: ثم مضى حتى إذا كنا بالشجرة ادركه الرجل، فقال له: كما قال اول مرة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: كما قال اول مرة، قال: فارجع فلن استعين بمشرك، قال: ثم رجع فادركه بالبيداء، فقال له: كما قال اول مرة تؤمن بالله ورسوله؟، قال: نعم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: فانطلق ".حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ . ح وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ الْفُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيَارٍ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ بَدْرٍ، فَلَمَّا كَانَ بِحَرَّةِ الْوَبَرَةِ أَدْرَكَهُ رَجُلٌ قَدْ كَانَ يُذْكَرُ مِنْهُ جُرْأَةٌ وَنَجْدَةٌ، فَفَرِحَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ رَأَوْهُ، فَلَمَّا أَدْرَكَهُ، قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: جِئْتُ لِأَتَّبِعَكَ وَأُصِيبَ مَعَكَ، قَالَ لَهُ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ؟، قَالَ: لَا، قَالَ: فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ، قَالَتْ: ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالشَّجَرَةِ أَدْرَكَهُ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ: كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، قَالَ: فَارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ، قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ فَأَدْرَكَهُ بِالْبَيْدَاءِ، فَقَالَ لَهُ: كَمَا قَالَ أَوَّلَ مَرَّةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَانْطَلِقْ ". نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی جانب نکلے، جب آپ وبرہ کے حرے پر پہنچے تو ایک آدمی آ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا۔ اس کی جراءت و بہادری کا بڑا چرچا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے اسے دیکھا تو خوش ہوئے، جب وہ آپ کو ملا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ کا ساتھ دوں اور آپ کے ساتھ (غنیمت میں سے) حصہ وصول کروں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "کیا تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتے ہو؟" اس نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تو لوٹ جاؤ، میں کسی مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔" (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ) کہا: پھر وہ چلا گیا، حتی کہ جب ہم درخت کے پاس پہنچے تو وہ آدمی (دوسری بار) آپ کو ملا اور آپ سے وہی بات کہی جو پہلی مرتبہ کہی تھی، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس سے وہی کچھ کہا جو پہلی مرتبہ کہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "واپس ہو جاؤ، میں کسی مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔" کہا: وہ واپس چلا گیا اور بیداء کے مقام پر آپ کو ملا تو آپ نے اس سے وہی بات پوچھی جو پہلی بار پوچھی تھی: "تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟" اس نے کہا: جی ہاں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: "تو پھر (ہمارے ساتھ) چلو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کی طرف نکلے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم حرة الوبره نامی مقام پر پہنچے، تو آپ کو ایک آدمی ملا، جس کی جراءت اور شجاعت و دلیری کا چرچا تھا، تو اسے دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی خوش ہو گئے، جب وہ آپ کو ملا، تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا، میں اس لیے آیا ہوں تاکہ آپ کا ساتھ دوں اور آپ کو جو کچھ ملے، اس سے حصہ لوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا، ”تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لایا ہے؟“ اس نے کہا، نہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ”واپس چلا جا، میں مشرک سے ہرگز مدد نہیں لوں گا۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، پھر وہ چلا گیا، یا آپ چلتے رہے، حتیٰ کہ ہم شجرہ جگہ پر پہنچ گئے، وہ آدمی آپ کو ملا اور اس نے آپ سے وہی بات کہی، جو پہلی دفعہ کہی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے پہلی ہی بات کہی، فرمایا: ”لوٹ جا، میں ہرگز مشرک سے مدد نہیں لوں گا۔“ پھر وہ لوٹ آیا اور آپ کو بیداء کے مقام پر ملا اور آپ نے اسے پہلی دفعہ والی بات کہی۔ ”تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتا ہے؟“ اس نے کہا، جی ہاں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”تو چل۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|