حدثنا عبد الله بن مسلمة بن قعنب ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كسرت رباعيته يوم احد وشج في راسه فجعل يسلت الدم عنه، ويقول: كيف يفلح قوم شجوا نبيهم وكسروا رباعيته وهو يدعوهم إلى الله، فانزل الله عز وجل ليس لك من الامر شيء سورة آل عمران آية 128 ".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ يَوْمَ أُحُدٍ وَشُجَّ فِي رَأْسِهِ فَجَعَلَ يَسْلُتُ الدَّمَ عَنْهُ، وَيَقُولُ: كَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ شَجُّوا نَبِيَّهُمْ وَكَسَرُوا رَبَاعِيَتَهُ وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَى اللَّهِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ سورة آل عمران آية 128 ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (ثنائیہ کے ساتھ والا) رباعی دانت ٹوٹ گیا اور آپ کے سر اقدس میں زخم لگا، آپ اپنے سر سے خون پونچھتے تھے اور فرماتے تھے: "وہ قوم کیسے فلاح پائے گی جس نے اپنے نبی کے سر میں زخم لگایا اور اس کا رباعی کا دانت توڑ دیا، اور وہ انہیں اللہ کی طرف بلا رہا تھا۔" اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "اس معاملے میں آپ کے ہاتھ میں کوئی چیز نہیں (کہ وہ اللہ ان کی طرف توجہ فرمائے یا ان کو عذاب دے کہ وہ ظالم ہیں
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک رباعی دانت توڑ ڈالا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر زخم لگایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے خون صاف کرنے لگے اور فرماتے تھے، ”وہ قوم کیسے کامیاب ہو سکتی ہے، جس نے اپنے نبی کا سر زخمی کر ڈالا اور اس کا رباعی دانت توڑ ڈالا، حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف بلاتا ہے؟“ تو اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی، ”اس معاملہ میں تیرا کوئی اختیار نہیں ہے۔“