كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 1. باب جَوَازِ الإِغَارَةِ عَلَى الْكُفَّارِ الَّذِينَ بَلَغَتْهُمْ دَعْوَةُ الإِسْلاَمِ مِنْ غَيْرِ تَقَدُّمِ الإِعْلاَمِ بِالإِغَارَةِ: باب: جن کافروں کو دین کی دعوت پہنچ چکی ہو ان پر بغیر دعوت دیئے حملہ کرنے کا بیان۔ Chapter: Permissibility of raiding the Kuffar, who have been reached with the call of Islam, without giving prior warning حدثنا يحيي بن يحيي التميمي ، حدثنا سليم بن اخضر ، عن ابن عون ، قال: كتبت إلى نافع " اساله عن الدعاء قبل القتال، قال: فكتب إلي إنما كان ذلك في اول الإسلام، قد اغار رسول الله صلى الله عليه وسلم على بني المصطلق وهم غارون وانعامهم تسقى على الماء، فقتل مقاتلتهم، وسبى سبيهم واصاب يومئذ "، قال يحيى: احسبه قال جويرية، او قال: البتة ابنة الحارث، وحدثني هذا الحديث عبد الله بن عمر وكان في ذاك الجيش،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ أَخْضَرَ ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ ، قَالَ: كَتَبْتُ إِلَى نَافِعٍ " أَسْأَلُهُ عَنْ الدُّعَاءِ قَبْلَ الْقِتَالِ، قَالَ: فَكَتَبَ إِلَيَّ إِنَّمَا كَانَ ذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ، قَدْ أَغَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَنِي الْمُصْطَلِقِ وَهُمْ غَارُّونَ وَأَنْعَامُهُمْ تُسْقَى عَلَى الْمَاءِ، فَقَتَلَ مُقَاتِلَتَهُمْ، وَسَبَى سَبْيَهُمْ وَأَصَابَ يَوْمَئِذٍ "، قَالَ يَحْيَى: أَحْسِبُهُ قَالَ جُوَيْرِيَةَ، أَوَ قَالَ: الْبَتَّةَ ابْنَةَ الْحَارِثِ، وَحَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَكَانَ فِي ذَاكَ الْجَيْشِ، یحییٰ بن یحییٰ تمیمی نے کہا: سلیم بن اخضر نے ہمیں ابن عون سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے قتال سے پہلے (اسلام کی) دعوت دینے کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کو خط لکھا۔ کہا: تو انہوں نے مجھے جواب لکھا: یہ شروع اسلام میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ کیا جبکہ وہ بے خبر تھے اور ان کے مویشی پانی پی رہے تھے، آپ نے ان کے جنگجو افراد کو قتل کیا اور جنگ نہ کرنے کے قابل لوگوں کو قیدی بنایا اور آپ کو اس دن۔ یحییٰ نے کہا: میرا خیال ہے، انہوں نے کہا: جویریہ۔ یا قطیعت سے بنت حارث کہا۔ ملیں۔ مجھے یہ حدیث حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے ابن عون بیان کرتے ہیں، میں نے نافع کو یہ پوچھنے کے لیے خط لکھا، جنگ کا آغاز کرنے سے پہلے اسلام کی دعوت دینے کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے مجھے جواب لکھا، دعوت کا سلسلہ آغاز اسلام میں تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو مصطلق پر حملہ اس حال میں کیا کہ وہ اس سے بے خبر اور غافل تھے اور ان کے مویشی چشمہ پر پانی پی رہے تھے، آپصلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگجو مردوں کو قتل کیا اور جو جنگ کے قابل نہیں تھے، (عورتیں، بچے، بوڑھے) ان کو قیدی بنا لیا اور یحییٰ بن یحییٰ (مصنف کے استاد) کہتے ہیں، میرے خیال میں یا یقینی طور پر حضرت جویریہ رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگیں، نافع کہتے ہیں، یہ حدیث مجھے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے سنائی اور وہ اس لشکر میں موجود تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن ابی عدی نے ابن عون سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند حدیث بیان کی اور انہوں نے جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کہا، شک نہیں کیا امام صاحب مذکورہ بالا حدیث ایک اور استاد سے، ابن عون کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں اور اس نے بلاشک و شبہ یہ کہا ہے کہ جویریہ بنت حارث رضی اللہ تعالی عنہا آپصلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ لگیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|