صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
37. باب غَزْوَةِ أُحُدٍ:
باب: جنگ احد کا بیان۔
حدیث نمبر: 4642
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ يُسْأَلُ عَنْ جُرْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَقَالَ: " جُرِحَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، فَكَانَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغْسِلُ الدَّمَ وَكَانَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ يَسْكُبُ عَلَيْهَا بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لَا يَزِيدُ الدَّمَ إِلَّا كَثْرَةً أَخَذَتْ قِطْعَةَ حَصِيرٍ فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا، ثُمَّ أَلْصَقَتْهُ بِالْجُرْحِ، فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ "،
ابوحازم کے بیٹے عبدالعزیز نے اپنے والد سے بیان کیا کہ انہوں نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے متعلق سوال کیا جا رہا تھا، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک زخمی ہو گیا تھا اور سامنے (ثنایا کے ساتھ) کا ایک دانت (رباعی) ٹوٹ گیا تھا اور خود سر مبارک پر ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاجزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا (آپ کے چہرے سے) خود دھو رہی تھیں اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ڈھال سے اس (زخم) پر پانی ڈال رہے تھے، جب سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے یہ دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون نکلنے میں اضافہ ہو رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا وہ راکھ ہو گیا، پھر اس کو زخم پر لگا دیا تو خون رک گیا
ابو حازم رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے جنگ اُحد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخمی ہونے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے بتایا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ زخمی ہو گیا تھا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کا ایک رباعی دانت توڑ ڈالا گیا اور آپ کے سر پر خود توڑ دی گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی لخت جگر حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ، خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ ڈھال سے اس پر پانی ڈال رہے تھے تو جب حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ پانی سے تو خون زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا جلایا حتی کہ وہ راکھ بن گیا تو اسے زخم پر لگایا تو خون رک گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4642 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4642
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
هُشِمَتِ البَيضة:
خود کو توڑ دیا گیا۔
(2)
يَسْكُبُ عَلَيْهَا بِالْمِجَنِّ:
وہ خود سے زخم پر پانی ڈال رہے تھے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4642
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2903
2903. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی کریم ﷺ کا خود توڑ دیا گیا اور آپ کا چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا، نیز سامنے و الے دونوں دانت متاثر ہوئے توحضرت علی ؓڈھال میں پانی بھر بھر کرلارہے تھے اور حضرت فاطمہ ؓ آپ کے زخم کو دھورہی تھیں۔ جب انھوں نے دیکھا کہ زخم دھونے سے خون زیادہ بہتا ہے توانھوں نے ایک چٹائی پکڑی اور اسے جلایا اور اس کی راکھ سے زخم بھردیا، اس سے خون رُک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2903]
حدیث حاشیہ:
دندان مبارک کو صدمہ پہنچانے والا عتبہ بن ابی وقاص مردود تھا‘ اس نے آپﷺ کے قریب جا کر ایک پتھر مارا مگر فوراً ہی حضرت حاطب بن ابی بلتعہ ؓنے ایک ہی ضرب سے اس کی گردن اڑا دی۔
اور عبداللہ بن قمیہ مردود نے پتھر مارے۔
آپ نے فرمایا اللہ تجھے تباہ کرے۔
ایسا ہی ہوا کہ ایک پہاڑی بکری نے نکل کر اس کو سینگوں سے ایسا مارا کہ ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔
سچ ہے وہ لوگ کس طرح فلاح پاسکتے ہیں جن کے ہاتھوں نے اپنے زمانہ کے نبیﷺ کے سر کو زخمی کردیا ہو۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2903
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2911
2911. حضرت سہل ؓسے روایت ہے، ان سے نبی کریم ﷺ کے زخم کے متعلق پوچھا گیا جو غزوہ احد میں لگا تھاتو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے دانت بھی متاثر ہوئے۔ اور آپ کے سر مبارک کا خود بھی ٹوٹ گیا۔ سیدہ فاطمہ ؓ خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی ؓپانی ڈال رہے تھے۔ جب حضرت فاطمہ ؓنے دیکھا کہ خون زیادہ بہہ رہا ہے۔ تو انھوں نے چٹائی لی، اسے جلایا حتیٰ کہ وہ راکھ ہوگئی، پھر انہوں نے اس سے زخم کو بھردیا تو خون رک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2911]
حدیث حاشیہ:
جنگ احد میں سب سے زیادہ المناک حادثہ یہ ہوا کہ رسول کریمﷺ کو چوٹیں آئیں اور آپﷺ زخمی ہوگئے۔
چہرہ کا زخم ابن قمیہ کے ہاتھوں سے ہوا اور دانتوں کا صدمہ عتبہ ابن ابی وقاص کے ہاتھوں سے پہنچا اور خود کو آپﷺ کے سر مبارک پر توڑنے والا عبداللہ بن ہشام تھا۔
خود‘ لوہے کا ٹوپ جو سر کی حفاظت کے لئے سر ہی پر پہنا جاتا ہے۔
حدیث سے اس کا پہننا ثابت ہوا۔
جنگ احد کے تفصیلی حالات کتاب المغازی میں آئیں گے‘ إن شاء اللہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2911
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2903
2903. حضرت سہل بن سعد ساعدی ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: جب نبی کریم ﷺ کا خود توڑ دیا گیا اور آپ کا چہرہ مبارک خون آلود ہوگیا، نیز سامنے و الے دونوں دانت متاثر ہوئے توحضرت علی ؓڈھال میں پانی بھر بھر کرلارہے تھے اور حضرت فاطمہ ؓ آپ کے زخم کو دھورہی تھیں۔ جب انھوں نے دیکھا کہ زخم دھونے سے خون زیادہ بہتا ہے توانھوں نے ایک چٹائی پکڑی اور اسے جلایا اور اس کی راکھ سے زخم بھردیا، اس سے خون رُک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2903]
حدیث حاشیہ:
1۔
اس حدیث کے مطابق ڈھال کو تحفظ کے علاوہ ایک اور مقصد کے لیے استعمال کیا گیا وہ یہ کہ حضرت علی ؓ اس میں پانی بھر کر لاتے تھے تاکہ رسول اللہ ﷺکے زخم کو دھویاجائے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ ڈھال درمیان سے گہری تھی۔
2۔
بیماری اورتکلیف کا علاج کروانا توکل کے منافی نہیں کیونکہ رسول اکرم ﷺنے ایسا کیا ہے اور آپ سب لوگوں سے بڑھ کر توکل کرنے والے تھے۔
بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ ڈھال سے تحفظ حاصل کیا جاسکتاہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2903
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2911
2911. حضرت سہل ؓسے روایت ہے، ان سے نبی کریم ﷺ کے زخم کے متعلق پوچھا گیا جو غزوہ احد میں لگا تھاتو انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ کا چہرہ مبارک زخمی ہوا۔ آپ کے اگلے دانت بھی متاثر ہوئے۔ اور آپ کے سر مبارک کا خود بھی ٹوٹ گیا۔ سیدہ فاطمہ ؓ خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی ؓپانی ڈال رہے تھے۔ جب حضرت فاطمہ ؓنے دیکھا کہ خون زیادہ بہہ رہا ہے۔ تو انھوں نے چٹائی لی، اسے جلایا حتیٰ کہ وہ راکھ ہوگئی، پھر انہوں نے اس سے زخم کو بھردیا تو خون رک گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2911]
حدیث حاشیہ:
1۔
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ جنگی ہتھیاروں کا استعمال جائز ہے اور یہ تو کل کے منافی نہیں چنانچہ خود رسول اللہ ﷺ نے اپنے سر مبارک پر خود پہنا۔
خود اس لوہے کی ٹوپی کو کہتے ہیں جو جنگ میں سر کی حفاظت کے لیے پہنی جاتی ہے۔
2۔
اس حدیث سے کود کا پہننا ثابت ہوا۔
اگرچہ اس قسم کے ہتھیار انسان کو موت سے نہیں بچا سکتے تاہم اسباب و ذرائع کا استعمال انتہائی ضروری ہے تاکہ ایسا کرنا دلوں میں مضبوطی کا باعث ہو۔
واللہ أعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2911