كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 33. باب لاَ يُقْتَلُ قُرَشِيٌّ صَبْرًا بَعْدَ الْفَتْحِ: باب: فتح (مکہ) کے بعد (قیامت تک) کسی قریشی کو باندھ کر قتل نہ کیے جانے کا بیان۔ Chapter: No man if Quraish is to be captured then killed, after the conquest علی بن مسہر اور وکیع نے زکریا سے، انہوں نے شعبی سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن مطیع نے اپنے باپ (مطیع بن اسود رضی اللہ عنہ) سے خبر دی، انہوں نے کہا: جس دن مکہ فتح ہوا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: "آج کے بعد قیامت تک کوئی قریشی باندھ کر قتل نہ کیا جائے عبداللہ بن مطیع اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”آج کے بعد قیامت تک کسی قریشی کو باندھ کر قتل نہیں کیا جائے گا۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، حدثنا زكرياء بهذا الإسناد وزاد، قال: ولم يكن اسلم احد من عصاة قريش غير مطيع كان اسمه العاصي، فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم مطيعا.حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَزَادَ، قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ أَسْلَمَ أَحَدٌ مِنْ عُصَاةِ قُرَيْشٍ غَيْرَ مُطِيعٍ كَانَ اسْمُهُ الْعَاصِي، فَسَمَّاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُطِيعًا. عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں زکریا نے اسی سند کے ساتھ یہی حدیث سنائی اور یہ اضافہ کیا، کہا: اس دن قریش کے عاص (نافرمان) نام کے لوگوں میں سے، مطیع کے سوا، کوئی مسلمان نہیں ہوا۔ اس کا نام (تخفیف کے ساتھ عاص اور تخفیف کے بغیر) عاصی تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام (بدل کر) مطیع رکھ دیا امام صاحب اپنے ایک اور استاد سے زکریا کی مذکورہ بالا سند ہی سے یہ روایت بیان کرتے ہیں، جس میں یہ اضافہ ہے، قریش کے عاصی نامی لوگوں میں سے، مطیع کے سوا کوئی مسلمان نہ تھا، اس کا نام بھی العاصی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام مطیع رکھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|