صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
39. باب مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَذَى الْمُشْرِكِينَ وَالْمُنَافِقِينَ:
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں اور منافقوں کے ہاتھ سے جو تکلیف پائی اس کا بیان۔
Chapter: The persecution suffered by the prophet (saws) at the hands of the idolaters and hypocrites
حدیث نمبر: 4649
Save to word اعراب
وحدثنا عبد الله بن عمر بن محمد بن ابان الجعفي ، حدثنا عبد الرحيم يعني ابن سليمان ، عن زكرياء ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون الاودي ، عن ابن مسعود ، قال: " بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي عند البيت، وابو جهل واصحاب له جلوس، وقد نحرت جزور بالامس، فقال ابو جهل: ايكم يقوم إلى سلا جزور بني فلان فياخذه فيضعه في كتفي محمد إذا سجد، فانبعث اشقى القوم فاخذه، فلما سجد النبي صلى الله عليه وسلم وضعه بين كتفيه، قال: فاستضحكوا وجعل بعضهم يميل على بعض وانا قائم انظر لو كانت لي منعة طرحته عن ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم، والنبي صلى الله عليه وسلم ساجد ما يرفع راسه حتى انطلق إنسان فاخبر فاطمة، فجاءت وهي جويرية فطرحته عنه ثم اقبلت عليهم تشتمهم، فلما قضى النبي صلى الله عليه وسلم صلاته رفع صوته ثم دعا عليهم، وكان إذا دعا دعا ثلاثا وإذا سال سال ثلاثا، ثم قال: اللهم عليك بقريش ثلاث مرات، فلما سمعوا صوته ذهب عنهم الضحك وخافوا دعوته، ثم قال: اللهم عليك بابي جهل بن هشام، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، والوليد بن عقبة، وامية بن خلف، وعقبة بن ابي معيط، وذكر السابع ولم احفظه، فوالذي بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالحق، لقد رايت الذين سمى صرعى يوم بدر ثم سحبوا إلى القليب، قليب بدر "، قال ابو إسحاق: الوليد بن عقبة غلط في هذا الحديث.وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبَانَ الْجُعْفِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ الْأَوْدِيِّ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عِنْدَ الْبَيْتِ، وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابٌ لَهُ جُلُوسٌ، وَقَدْ نُحِرَتْ جَزُورٌ بِالْأَمْسِ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَى سَلَا جَزُورِ بَنِي فُلَانٍ فَيَأْخُذُهُ فَيَضَعُهُ فِي كَتِفَيْ مُحَمَّدٍ إِذَا سَجَدَ، فَانْبَعَثَ أَشْقَى الْقَوْمِ فَأَخَذَهُ، فَلَمَّا سَجَدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَضَعَهُ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، قَالَ: فَاسْتَضْحَكُوا وَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَمِيلُ عَلَى بَعْضٍ وَأَنَا قَائِمٌ أَنْظُرُ لَوْ كَانَتْ لِي مَنَعَةٌ طَرَحْتُهُ عَنْ ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ مَا يَرْفَعُ رَأْسَهُ حَتَّى انْطَلَقَ إِنْسَانٌ فَأَخْبَرَ فَاطِمَةَ، فَجَاءَتْ وَهِيَ جُوَيْرِيَةٌ فَطَرَحَتْهُ عَنْهُ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهِمْ تَشْتِمُهُمْ، فَلَمَّا قَضَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ رَفَعَ صَوْتَهُ ثُمَّ دَعَا عَلَيْهِمْ، وَكَانَ إِذَا دَعَا دَعَا ثَلَاثًا وَإِذَا سَأَلَ سَأَلَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَلَمَّا سَمِعُوا صَوْتَهُ ذَهَبَ عَنْهُمُ الضِّحْكُ وَخَافُوا دَعْوَتَهُ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، وَالْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، وَذَكَرَ السَّابِعَ وَلَمْ أَحْفَظْهُ، فَوَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، لَقَدْ رَأَيْتُ الَّذِينَ سَمَّى صَرْعَى يَوْمَ بَدْرٍ ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ، قَلِيبِ بَدْرٍ "، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: الْوَلِيدُ بْنُ عُقْبَةَ غَلَطٌ فِي هَذَا الْحَدِيثِ.
زکریا (بن ابی زائدہ) نے ابواسحاق سے، انہوں نے عمرو بن میمون اودی سے، انہوں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، ابوجہل اور اس کے ساتھی بھی بیٹھے ہوئے تھے، اور ایک دن پہلے ایک اونٹنی ذبح ہوئی تھی۔ ابوجہل نے کہا: تم میں سے کون اٹھ کر بنی فلاں کے محلے سے اونٹنی کی بچے والی جھلی (بچہ دانی) لائے گا اور محمد سجدے میں جائیں تو اس کو ان کے کندھوں کے درمیان رکھ دے گا؟ قوم کا سب سے بدبخت شخص (عقبہ بن ابی معیط) اٹھا اور اس کو لے آیا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں گئے تو اس نے وہ جھلی آپ کے کندھوں کے درمیان رکھ دیا، پھر وہ آپس میں خوب ہنسے اور ایک دوسرے پر گرنے لگے۔ میں کھڑا ہوا دیکھ رہا تھا، کاش! مجھے کچھ بھی تحفظ حاصل ہوتا تو میں اس جھلی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اٹھا کر پھینک دیتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے۔ اپنا سر مبارک نہیں اٹھا رہے تھے، حتی کہ ایک شخص نے جا کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خبر دی، وہ آئیں، حالانکہ وہ اس وقت کم سن بچی تھیں، انہوں نے وہ جھلی اٹھا کر آپ سے دور پھینکی۔ پھر وہ ان لوگوں کی طرف متوجہ ہوئیں اور انہیں سخت سست کہا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مکمل کر لی تو آپ نے بآزاو بلند ان کے خلاف دعا کی، آپ جب کوئی دعا کرتے تھے تو تین مرتبہ دہراتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگر کچھ مانگتے تو تین بار مانگتے تھے، پھر آپ نے تین مرتبہ فرمایا: "اے اللہ! قریش پر گرفت فرما۔" جب قریش نے آپ کی آواز سنی تو ان کی ہنسی جاتی رہی اور وہ آپ کی بددعا سے خوف زدہ ہو گئے۔ آپ نے پھر بددعا فرمائی: اے اللہ! ابوجہل بن ہشام پر گرفت فرما اور عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ولید بن عقبہ، امیہ بن خلف، عقبہ بن ابی معیط پر گرفت فرما۔"۔۔ (ابواسحاق نے کہا:) انہوں (عمرو بن میمون) نے ساتویں شخص کا نام بھی لیا تھا لیکن وہ مجھے یاد نہیں رہا (بعد ازاں ابواسحاق کو ساتویں شخص عمارہ بن ولید کا نام یاد آ گیا تھا، صحیح البخاری، حدیث: 520)۔۔ (ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا:) اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے! جن کا آپ نے نام لیا تھا میں نے بدر کے دن ان کو مقتول پڑے دیکھا، پھر ان سب کو گھسیٹ کر کنویں، بدر کے کنویں کی طرف لے جایا گیا اور انہیں اس میں ڈال دیا گیا۔ ابواسحاق نے کہا: اس حدیث میں ولید بن عقبہ (کا نام) غلط ہے۔ (صحیح ولید بن عتبہ ہے۔)
حدیث نمبر: 4650
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الله ، قال: " بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم ساجد وحوله ناس من قريش، إذ جاء عقبة بن ابي معيط بسلا جزور فقذفه على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يرفع راسه، فجاءت فاطمة فاخذته عن ظهره ودعت على من صنع ذلك، فقال: اللهم عليك الملا من قريش، ابا جهل بن هشام، وعتبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط، وشيبة بن ربيعة، وامية بن خلف، او ابي بن خلف شعبة الشاك، قال: فلقد رايتهم قتلوا يوم بدر، فالقوا في بئر، غير ان امية او ابيا تقطعت اوصاله فلم يلق في البئر "،حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَا جَزُورٍ فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ فَأَخَذَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ، أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ شُعْبَةُ الشَّاكُّ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ، غَيْرَ أَنَّ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَيًّا تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ "،
شعبہ نے کہا: میں نے ابو اسحاق سے سنا، وہ عمرو بن میمون سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ (ایک بار) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے اور آپ کے گرد قریش کے لوگ بیٹھے ہوئے تھے کہ عقبہ بن ابی معیط ایک ذبح کی ہوئی اونٹنی کی بچے والی جھلی لے کر آیا اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر پھینک دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سجدے سے) سر نہ اٹھایا، پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور اس جھلی کو آپ کی پشت سے اٹھایا اور جن لوگوں نے یہ حرکت کی تھی ان کو بددعا دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کے بارے میں) فرمایا: "اے اللہ! قریش کے اس گروہ پر گرفت فرما، ابوجہل بن ہشام، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، عقبہ بن ابی معیط اور امیہ بن خلف یا اُبی بن خلف۔۔ شعبہ کو شک ہے۔۔ پر گرفت فرما!" (حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے ان کو دیکھا، وہ جنگ بدر کے دن قتل کیے گئے اور ان کو کنویں میں ڈال دیا گیا، البتہ امیہ بن خلف یا اُبی بن خلف کے جوڑ جوڑ کٹ چکے تھے، اسے (گھسیٹ کر) کنویں میں نہیں ڈالا جا سکا
حدیث نمبر: 4651
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا جعفر بن عون ، اخبرنا سفيان ، عن ابي إسحاق بهذا الإسناد نحوه، وزاد وكان يستحب ثلاثا، يقول: " اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش، اللهم عليك بقريش " ثلاثا، وذكر فيهم الوليد بن عتبة، وامية بن خلف ولم يشك، قال ابو إسحاق: ونسيت السابع.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَزَادَ وَكَانَ يَسْتَحِبُّ ثَلَاثًا، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِقُرَيْشٍ " ثَلَاثًا، وَذَكَرَ فِيهِمْ الْوَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ وَلَمْ يَشُكَّ، قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ: وَنَسِيتُ السَّابِعَ.
سفیان نے ابواسحاق سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کی اور اس میں یہ اضافہ کیا کہ آپ تین بار (دعا کرنا) پسند فرماتے تھے، اور آپ نے تین بار فرمایا: "اے اللہ! قریش پر گرفت فرما، اے اللہ! قریش پر گرف فرما، اے اللہ! قریش پر گرفت فرمااور اس میں ولید بن عتبہ اور امیہ بن خلف کا نام لیا (ابی بن خلف اور امیہ بن خلف کے ناموں میں) شک نہیں کیا، ابواسحاق نے کہا: ساتواں شخص میں بھول گیا
حدیث نمبر: 4652
Save to word اعراب
وحدثني سلمة بن شبيب ، حدثنا الحسن بن اعين ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الله ، قال: " استقبل رسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فدعا على ستة نفر من قريش فيهم ابو جهل، وامية بن خلف، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط، فاقسم بالله لقد رايتهم صرعى على بدر قد غيرتهم الشمس وكان يوما حارا ".وحَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: " اسْتَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَدَعَا عَلَى سِتَّةِ نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ فِيهِمْ أَبُو جَهْلٍ، وَأُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ، وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ، فَأُقْسِمُ بِاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُهُمْ صَرْعَى عَلَى بَدْرٍ قَدْ غَيَّرَتْهُمُ الشَّمْسُ وَكَانَ يَوْمًا حَارًّا ".
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابواسحاق نے عمرو بن میمون سے، انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف منہ کر کے قریش کے چھ آدمیوں کے خلاف بد دعا کی، ان میں ابوجہل، امیہ بھی خلف، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور عقبہ بن ابی معیط تھے۔ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں: میں نے ان کو بدر (کے میدان) میں اوندھے پڑے ہوئے دیکھا، دھوپ نے ان (کے لاشوں) کو متغیر کر دیا تھا اور وہ ایک گرم دن تھا
حدیث نمبر: 4653
Save to word اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو بن سرح ، وحرملة بن يحيى ، وعمرو بن سواد العامري ، والفاظهم متقاربة , قالوا: حدثنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، حدثني عروة بن الزبير ، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حدثته انها، قالت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: " يا رسول الله، هل اتى عليك يوم كان اشد من يوم احد؟، فقال: لقد لقيت من قومك وكان اشد ما لقيت منهم يوم العقبة، إذ عرضت نفسي على ابن عبد ياليل بن عبد كلال، فلم يجبني إلى ما اردت، فانطلقت وانا مهموم على وجهي، فلم استفق إلا بقرن الثعالب فرفعت راسي، فإذا انا بسحابة قد اظلتني، فنظرت فإذا فيها جبريل، فناداني، فقال: إن الله عز وجل قد سمع قول قومك لك، وما ردوا عليك وقد بعث إليك ملك الجبال لتامره بما شئت فيهم، قال: فناداني ملك الجبال وسلم علي، ثم قال: يا محمد إن الله قد سمع قول قومك لك وانا ملك الجبال، وقد بعثني ربك إليك لتامرني بامرك فما شئت، إن شئت ان اطبق عليهم الاخشبين، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: بل ارجو ان يخرج الله من اصلابهم من يعبد الله وحده لا يشرك به شيئا ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِيُّ ، وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ , قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ أَنَّهَا، قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ أَتَى عَلَيْكَ يَوْمٌ كَانَ أَشَدَّ مِنْ يَوْمِ أُحُدٍ؟، فَقَالَ: لَقَدْ لَقِيتُ مِنْ قَوْمِكِ وَكَانَ أَشَدَّ مَا لَقِيتُ مِنْهُمْ يَوْمَ الْعَقَبَةِ، إِذْ عَرَضْتُ نَفْسِي عَلَى ابْنِ عَبْدِ يَالِيلَ بْنِ عَبْدِ كُلَالٍ، فَلَمْ يُجِبْنِي إِلَى مَا أَرَدْتُ، فَانْطَلَقْتُ وَأَنَا مَهْمُومٌ عَلَى وَجْهِي، فَلَمْ أَسْتَفِقْ إِلَّا بِقَرْنِ الثَّعَالِبِ فَرَفَعْتُ رَأْسِي، فَإِذَا أَنَا بِسَحَابَةٍ قَدْ أَظَلَّتْنِي، فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِيهَا جِبْرِيلُ، فَنَادَانِي، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ، وَمَا رُدُّوا عَلَيْكَ وَقَدْ بَعَثَ إِلَيْكَ مَلَكَ الْجِبَالِ لِتَأْمُرَهُ بِمَا شِئْتَ فِيهِمْ، قَالَ: فَنَادَانِي مَلَكُ الْجِبَالِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ سَمِعَ قَوْلَ قَوْمِكَ لَكَ وَأَنَا مَلَكُ الْجِبَالِ، وَقَدْ بَعَثَنِي رَبُّكَ إِلَيْكَ لِتَأْمُرَنِي بِأَمْرِكَ فَمَا شِئْتَ، إِنْ شِئْتَ أَنْ أُطْبِقَ عَلَيْهِمُ الْأَخْشَبَيْنِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَرْجُو أَنْ يُخْرِجَ اللَّهُ مِنْ أَصْلَابِهِمْ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ وَحْدَهُ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حدیث بیان کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی: اے اللہ کے رسول! کیا آپ پر کوئی ایسا دن بھی آیا جو اُھد کے دن سے زیادہ شدید ہو؟ آپ نے فرمایا: "مجھے تمہاری قوم سے بہت تکلیف پہنچی، جب میں خود کو ابن عبد یالیل بن عبد کلال کے سامنے لے گیا (یعنی اس کو دعوتِ اسلام دی) لیکن جو میں چاہتا تھا اس نے میری بات نہ مانی، میں غمزدہ ہو کر چل پڑا اور قرن ثعالب پر پہنچ کر ہی میری حالت بہتر ہوئی، میں نے سر اٹھایا تو مجھے ایک بادل نظر آیا، اس نے مجھ پر سایہ کیا ہوا تھا، میں نے دیکھا تو اس میں جبرائیل علیہ السلام تھے، انہوں نے مجھے آواز دے کر کہا: اللہ عزوجل نے جو کچھ آپ نے اپنی قوم سے کہا وہ اور انہوں نے جو آپ کو جواب دیا وہ سب سن لیا، اللہ تعالیٰ نے پہاڑوں کا فرشتہ آپ کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ ان کفار کے متعلق اس کو جو چاہیں حکم دیں۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "پھر مجھے پہاڑوں کے فرشتے نے آواز دی اور سلام کیا، پھر کہا: اے محمد! اللہ تعالیٰ نے آپ کی قوم کی طرف سے آپ کو دیا گیا جواب سن لیا، میں پہاڑوں کا فرشتہ ہوں اور مجھے آپ کے رب نے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ آپ مجھے جو چاہیں حکم دیں، اگر آپ چاہیں تو میں ان دونوں سنگلاخ پہاڑوں کو ا (ٹھا کر) ان کے اوپر رکھ دوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: بلکہ میں یہ امید کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ ان کی پشتوں سے ایسے لوگ نکالے گا جو صرف اللہ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے
حدیث نمبر: 4654
Save to word اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، وقتيبة بن سعيد كلاهما، عن ابي عوانة، قال يحيي: اخبرنا ابو عوانة ، عن الاسود بن قيس ، عن جندب بن سفيان ، قال: " دميت إصبع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض تلك المشاهد، فقال: هل انت إلا إصبع دميت وفي سبيل الله ما لقيت "،حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ ، قَالَ: " دَمِيَتْ إِصْبَعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَشَاهِدِ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ مَا لَقِيتِ "،
ابوعوانہ نے اسود بن قیس سے، انہوں نے حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ان جنگوں میں سے ایک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی خون آلود ہو گئی تو آپ نے فرمایا: "تو ایک انگلی ہی ہے جو زخمی ہوئی اور تو نے جو تکلیف اٹھائی وہ اللہ کی راہ میں ہے
حدیث نمبر: 4655
Save to word اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن ابن عيينة ، عن الاسود بن قيس بهذا الإسناد، وقال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في غار فنكبت إصبعه.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا، عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ فَنُكِبَتْ إِصْبَعُهُ.
ابن عیینہ نے اسود بن قیس سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لشکر میں تھے اور (وہاں) آپ کی انگلی زخمی ہو گئی
حدیث نمبر: 4656
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا سفيان ، عن الاسود بن قيس ، انه سمع جندبا ، يقول: " ابطا جبريل على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: المشركون قد ودع محمد، فانزل الله عز وجل والضحى {1} والليل إذا سجى {2} ما ودعك ربك وما قلى {3} سورة الضحى آية 1-3 ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ جُنْدُبًا ، يَقُولُ: " أَبْطَأَ جِبْرِيلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: الْمُشْرِكُونَ قَدْ وُدِّعَ مُحَمَّدٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَى {1} وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى {2} مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى {3} سورة الضحى آية 1-3 ".
سفیان بن اسود بن قیس سے روایت کی کہ انہوں نے جندب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام کی آمد میں تاخیر ہو گئی، مشرکین کہنے لگے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو الوداع کہہ دیا گیا۔ تو اللہ عزوجل نے یہ نازل فرمایا: "قسم ہے دھوپ چڑھتے وقت کی، اور قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے! (اے نبی!) آپ نے رب نے نہ آپ کو رخصت کیا اور نہ بیزار ہوا
حدیث نمبر: 4657
Save to word اعراب
حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، ومحمد بن رافع واللفظ لابن رافع، قال إسحاق اخبرنا، وقال ابن رافع: حدثنا يحيي بن آدم ، حدثنا زهير ، عن الاسود بن قيس ، قال: سمعت جندب بن سفيان ، يقول: " اشتكى رسول الله صلى الله عليه وسلم فلم يقم ليلتين او ثلاثا، فجاءته امراة، فقالت: يا محمد: إني لارجو ان يكون شيطانك قد تركك لم اره قربك منذ ليلتين او ثلاث، قال: فانزل الله عز وجل والضحى {1} والليل إذا سجى {2} ما ودعك ربك وما قلى {3} سورة الضحى آية 1-3 "،حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدُبَ بْنَ سُفْيَانَ ، يَقُولُ: " اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَقُمْ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ، فَقَالَتْ: يَا مُحَمَّدُ: إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ شَيْطَانُكَ قَدْ تَرَكَكَ لَمْ أَرَهُ قَرِبَكَ مُنْذُ لَيْلَتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالضُّحَى {1} وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى {2} مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى {3} سورة الضحى آية 1-3 "،
زہیر نے اسود بن قیس سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہو گئے اور دو یا تین راتیں اٹھ نہ سکے تو ایک عورت آپ کے پاس آئی اور کہنے لگی: اے محمد! مجھے لگتا ہے کہ آپ کے شیطان نے آپ کو چھوڑ دیا ہے، میں نے دو یا تین راتوں سے اسے آپ کے قریب آتے نہیں دیکھا۔ کہا: اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: "قسم ہے دھوپ چڑھتے وقت کی اور رات کی جب وہ چھا جائے! (اے نبی!) آپ کے رب نے نہ آپ کو رخصت کیا اور نہ وہ بیزار ہوا
حدیث نمبر: 4658
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، ومحمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالوا: حدثنا محمد بن جعفر ، عن شعبة . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا الملائي ، حدثنا سفيان كلاهما، عن الاسود بن قيس بهذا الإسناد نحو حديثهما.وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كِلَاهُمَا، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا.
شعبہ اور سفیان (ثوری) نے اسود بن قیس سے اسی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کی طرح بیان کی

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.