صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
2. باب تَأْمِيرِ الإِمَامِ الأُمَرَاءَ عَلَى الْبُعُوثِ وَوَصِيَّتِهِ إِيَّاهُمْ بِآدَابِ الْغَزْوِ وَغَيْرِهَا:
باب: امام امیروں کو لڑائی پر کیونکر بھیجے اور ان کو طریقے کیونکر بتلائے۔
Chapter: Ruler appointing leaders of expeditions and advising them of the etiquette of war, etc.
حدیث نمبر: 4521
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا وكيع بن الجراح ، عن سفيان . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا يحيى بن آدم ، حدثنا سفيان ، قال: املاه علينا إملاء.حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: أَمْلَاهُ عَلَيْنَا إِمْلَاءً.
ابوبکر بن ابی شیبہ نے کہا: ہمیں وکیع بن جراح نے سفیان سے حدی بیان کی، نیز اسحاق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں یحییٰ بن آدم نے خبر دی، کہا: ہمیں سفیان نے خبر دی، کہا: یہ حدیث انہوں نے ہمیں املا کروائی
حدیث نمبر: 4522
Save to word اعراب
ح وحدثني عبد الله بن هاشم واللفظ له، حدثني عبد الرحمن يعني ابن مهدي، حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن سليمان بن بريدة ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا امر اميرا على جيش او سرية اوصاه في خاصته بتقوى الله ومن معه من المسلمين خيرا، ثم قال: اغزوا باسم الله في سبيل الله، قاتلوا من كفر بالله اغزوا، ولا تغلوا ولا تغدروا ولا تمثلوا ولا تقتلوا وليدا، وإذا لقيت عدوك من المشركين، فادعهم إلى ثلاث خصال او خلال فايتهن ما اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم ثم ادعهم إلى الإسلام، فإن اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم ثم ادعهم إلى التحول من دارهم إلى دار المهاجرين، واخبرهم انهم إن فعلوا ذلك، فلهم ما للمهاجرين وعليهم ما على المهاجرين، فإن ابوا ان يتحولوا منها، فاخبرهم انهم يكونون كاعراب المسلمين يجري عليهم حكم الله الذي يجري على المؤمنين، ولا يكون لهم في الغنيمة والفيء شيء إلا ان يجاهدوا مع المسلمين، فإن هم ابوا فسلهم الجزية، فإن هم اجابوك، فاقبل منهم وكف عنهم، فإن هم ابوا، فاستعن بالله وقاتلهم، وإذا حاصرت اهل حصن، فارادوك ان تجعل لهم ذمة الله وذمة نبيه، فلا تجعل لهم ذمة الله ولا ذمة نبيه ولكن اجعل لهم ذمتك وذمة اصحابك، فإنكم ان تخفروا ذممكم وذمم اصحابكم اهون من ان تخفروا ذمة الله وذمة رسوله، وإذا حاصرت اهل حصن فارادوك ان تنزلهم على حكم الله، فلا تنزلهم على حكم الله ولكن انزلهم على حكمك، فإنك لا تدري اتصيب حكم الله فيهم ام لا؟ "، قال عبد الرحمن: هذا او نحوه وزاد إسحاق في آخر حديثه، عن يحيي بن آدم، قال: فذكرت هذا الحديث لمقاتل بن حيان ، قال يحيي: يعني ان علقمة يقوله لابن حيان، فقال: حدثني مسلم بن هيصم ، عن النعمان بن مقرن ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه،ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ أَوْ سَرِيَّةٍ أَوْصَاهُ فِي خَاصَّتِهِ بِتَقْوَى اللَّهِ وَمَنْ مَعَهُ مِنَ الْمُسْلِمِينَ خَيْرًا، ثُمَّ قَالَ: اغْزُوا بِاسْمِ اللَّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، قَاتِلُوا مَنْ كَفَرَ بِاللَّهِ اغْزُوا، وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَغْدِرُوا وَلَا تَمْثُلُوا وَلَا تَقْتُلُوا وَلِيدًا، وَإِذَا لَقِيتَ عَدُوَّكَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَادْعُهُمْ إِلَى ثَلَاثِ خِصَالٍ أَوْ خِلَالٍ فَأَيَّتُهُنَّ مَا أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَإِنْ أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِهِمْ إِلَى دَارِ الْمُهَاجِرِينَ، وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ إِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ، فَلَهُمْ مَا لِلْمُهَاجِرِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُهَاجِرِينَ، فَإِنْ أَبَوْا أَنْ يَتَحَوَّلُوا مِنْهَا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّهُمْ يَكُونُونَ كَأَعْرَابِ الْمُسْلِمِينَ يَجْرِي عَلَيْهِمْ حُكْمُ اللَّهِ الَّذِي يَجْرِي عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَلَا يَكُونُ لَهُمْ فِي الْغَنِيمَةِ وَالْفَيْءِ شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يُجَاهِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِينَ، فَإِنْ هُمْ أَبَوْا فَسَلْهُمُ الْجِزْيَةَ، فَإِنْ هُمْ أَجَابُوكَ، فَاقْبَلْ مِنْهُمْ وَكُفَّ عَنْهُمْ، فَإِنْ هُمْ أَبَوْا، فَاسْتَعِنْ بِاللَّهِ وَقَاتِلْهُمْ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ، فَأَرَادُوكَ أَنْ تَجْعَلَ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ نَبِيِّهِ، فَلَا تَجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّةَ اللَّهِ وَلَا ذِمَّةَ نَبِيِّهِ وَلَكِنْ اجْعَلْ لَهُمْ ذِمَّتَكَ وَذِمَّةَ أَصْحَابِكَ، فَإِنَّكُمْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَمَكُمْ وَذِمَمَ أَصْحَابِكُمْ أَهْوَنُ مِنْ أَنْ تُخْفِرُوا ذِمَّةَ اللَّهِ وَذِمَّةَ رَسُولِهِ، وَإِذَا حَاصَرْتَ أَهْلَ حِصْنٍ فَأَرَادُوكَ أَنْ تُنْزِلَهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ، فَلَا تُنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِ اللَّهِ وَلَكِنْ أَنْزِلْهُمْ عَلَى حُكْمِكَ، فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي أَتُصِيبُ حُكْمَ اللَّهِ فِيهِمْ أَمْ لَا؟ "، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ وَزَادَ إِسْحَاقُ فِي آخِرِ حَدِيثِهِ، عَنْ يَحْيَي بْنِ آدَمَ، قَالَ: فَذَكَرْتُ هَذَا الْحَدِيثَ لِمُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ ، قَالَ يَحْيَي: يَعْنِي أَنَّ عَلْقَمَةَ يَقُولُهُ لِابْنِ حَيَّانَ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ هَيْصَمٍ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ،
نیز عبداللہ بن ہاشم نے کہا۔۔ الفاظ انہی کے ہیں۔۔ مجھے عبدالرحمٰن بن مہدی نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سفیان نے علقمہ بن مرثد سے حدیث بیان کی، انہوں نے سلیمان بن بریدہ سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بڑے لشکر یا چھوٹے دستے پر کسی کو امیر مقرر کرتے تو اسے خاص اس کی اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈرنے کی اور ان تمام مسلمانوں کے بارے میں، جو اس کے ساتھ ہیں، بھلائی کی تلقین کرتے، پھر فرماتے: "اللہ کے نام سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو، جو اللہ تعالیٰ سے کفر کرتے ہیں ان سے لڑو، نہ خیانت کرو، نہ بد عہدی کرو، نہ مثلہ کرو اور نہ کسی بچے کو قتل کرو اور جب مشرکوں میں سے اپنے دشمن سے ٹکراؤ تو انہیں تین باتوں کی طرف بلاؤ، ان میں سے جسے وہ تسلیم کر لیں، (اسی کو) ان کی طرف سے قبول کر لو اور ان (پر حملے) سے رک جاؤ، انہیں اسلام کی دعوت دو، اگر وہ مان لیں تو اسے ان (کی طرف) سے قبول کر لو اور (جنگ سے) رک جاؤ، پھر انہیں اپنے علاقے سے مہاجرین کے علاقے میں آ جانے کی دعوت دو اور انہیں بتاؤ کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ان کے لیے وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں اور ان پر وہی ذمہ دریاں ہوں گی جو مہاجرین پر ہیں۔ اگر وہ وہاں سے نقل مکانی کرنے پر انکار کریں تو انہیں بتاؤ کہ پھر وہ بادیہ نشیں مسلمانوں کی طرح ہوں گے، ان پر اللہ کا وہی حکم نافذ ہو گا جو مومنوں پر نافذ ہوتا ہے اور غنیمت اور فے میں سے ان کے لیے کچھ نہ ہو گا مگر اس صورت میں کہ وہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر جہاد کریں۔ اگر وہ انکار کریں تو ان سے جزیے کا مطالبہ کرو، اگر وہ تسلیم کر لیں تو ان کی طرف سے قبول کر لو اور رک جاؤ اور اگر وہ انکار کریں تو اللہ سے مدد مانگو اور ان سے لڑو اور جب تم کسی قلعے (میں رہنے) والوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے چاہیں کہ تم انہیں اللہ اور اس کے نبی کا عہدوپیمان عطا کرو تو انہیں اللہ اور اس کے نبی کا عہدوپیمان نہ دو بلکہ اپنی اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے عہد و امان دو، کیونکہ یہ بات کہ تم لوگ اپنے اور اپنے ساتھیوں کے عہدوپیمان کی خلاف ورزی کر بیٹھو، اس کی نسبت ہلکی ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عہدوپیمان توڑ دو۔ اور جب تم قلعہ بند لوگوں کا محاصرہ کرو اور وہ تم سے چاہیں کہ تم انہیں اللہ کے حکم پر (قلعے سے) نیچے اترنے دو تو انہیں اللہ کے حکم پر نیچے نہ اترنے دو بلکہ اپنے حکم پر انہیں نیچے اتارو کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ تم ان کے بارے میں اللہ کے صحیح حکم پر پہنچ پاتے ہو یا نہیں۔" (ابن ہشام نے کہا:) عبدالرحمان نے یہی کہا یا اسی طرح کہا۔ اسحا نے اپنی حدیث کے آخر میں یہ اضافہ کیا: یحییٰ بن آدم سے روایت ہے کہ (علقمہ نے) کہا: میں نے یہ حدیث مقاتل بن حیان سے بیان کی۔۔ یحییٰ نے کہا: یعنی علقمہ نے ابن حیان سے بیان کی۔۔ تو انہوں نے کہا: مجھے مسلم بن ہیصم نے حضرت نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کی
حدیث نمبر: 4523
Save to word اعراب
وحدثني حجاج بن الشاعر ، حدثني عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا شعبة ، حدثني علقمة بن مرثد ان سليمان بن بريدة حدثه، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم " إذا بعث اميرا او سرية دعاه فاوصاه " وساق الحديث بمعنى حديث سفيان،وحَدَّثَنِي حَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ أَنَّ سُلَيْمَانَ بْنَ بُرَيْدَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا بَعَثَ أَمِيرًا أَوْ سَرِيَّةً دَعَاهُ فَأَوْصَاهُ " وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمَعْنَى حَدِيثِ سُفْيَانَ،
عبدالصمد بن عبدالوارث نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں شعبہ نے حدیث سنائی، کہا: مجھے علقمہ بن مرثد نے حدیث بیان کی کہ انہیں سلیمان بن بریدہ نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی امیر کو یا چھوٹے لشکر کو روانہ کرتے تو آپ اسے بلاتے اور تلقین فرماتے۔۔ پھر انہوں (شعبہ) نے سفیان کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی
حدیث نمبر: 4524
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم، حدثنا محمد بن عبد الوهاب الفراء، عن الحسين بن الوليد، عن شعبة بهذا.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ الْفَرَّاءُ، عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا.
حسین بن ولید نے شعبہ سے یہی حدیث روایت کی۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.