كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے The Book of Jihad and Expeditions 12. باب الأَنْفَالِ: باب: لوٹ کا بیان۔ Chapter: Spoils of War وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن سماك ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " اخذ ابي من الخمس سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: هب لي هذا "، فابى فانزل الله عز وجل يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " أَخَذَ أَبِي مِنَ الْخُمْسِ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: هَبْ لِي هَذَا "، فَأَبَى فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1. ابوعوانہ نے سماک سے، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے خمس میں سے کوئی چیز لی، اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کی: یہ مجھے ہبہ فرما دیں تو آپ نے انکار کیا۔ کہا: اس پر اللہ عزوجل نے (یہ حکم) نازل فرمایا: "لوگ آپ سے اموالِ غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہہ دیجئے: اموالِ غنیمت اللہ کے لیے اور رسول کے لیے ہیں حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ کے بیٹے، مصعب بیان کرتے ہیں کہ میرے باپ نے خمس میں سے ایک تلوار اٹھا لی اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گئے اور عرض کیا، یہ مجھے ہبہ فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انکار کر دیا تو یہ آیت اتری: ”آپ سے لوگ انفال کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیں، انفال اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: " نزلت في اربع آيات اصبت سيفا، فاتى به النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، نفلنيه؟، فقال: ضعه، ثم قام، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته، ثم قام، فقال: نفلنيه يا رسول الله؟، فقال: ضعه، فقام، فقال: يا رسول الله، نفلنيه ااجعل كمن لا غناء له؟، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ضعه من حيث اخذته "، قال: فنزلت هذه الآية يسالونك عن الانفال قل الانفال لله والرسول سورة الانفال آية 1.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " نَزَلَتْ فِيَّ أَرْبَعُ آيَاتٍ أَصَبْتُ سَيْفًا، فَأَتَى بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ، ثُمَّ قَامَ، فَقَالَ: نَفِّلْنِيهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، فَقَالَ: ضَعْهُ، فَقَامَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَفِّلْنِيهِ أَأُجْعَلُ كَمَنْ لَا غَنَاءَ لَهُ؟، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ضَعْهُ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُ "، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَنْفَالِ قُلِ الأَنْفَالُ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ سورة الأنفال آية 1. شعبہ نے ہمیں سماک بن حرب سے حدیث بیان کی، انہوں نے مصعب بن سعد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے بارے میں چار آیتیں نازل ہوئیں: مجھے ایک تلوار ملی، (پھر کہا:) وہ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ تلوار مجھے مزید عطا فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (یہ تلوار) مجھے مزید دے دیں۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "جہاں سے لی ہے وہیں رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ بھی مجھے عنایت فرما دیں۔ تو آپ نے فرمایا: "اسے رکھ دو۔" وہ پھر اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! (اپنے حصے کے علاوہ) یہ مجھے عنایت فرما دیں۔ کیا میں اس شخص جیسا قرار دیا جاؤں گا جس کے لیے (جنگ میں) کوئی فائدہ نہیں ہوا؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: "تم نے اسے جہاں سے لیا ہے وہیں رکھ دو۔" کہا: اس پر یہ آیت نازل ہوئی: "وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہہ دیجئے! غنیمتیں اللہ کے لیے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہیں حضرت سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میرے بارے میں چار آیات اتریں، میں نے ایک تلوار لی اور اسے لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے عطیہ عنایت فرمائیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رکھ دو۔“ تو وہ عرض کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”جہاں سے لیا ہے، وہیں اسے رکھ دو۔“ وہ پھر عرض گزار ہوئے، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ مجھے بطور انعام دے دیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے رکھ دو۔“ تو اس نے اٹھ کر گزارش کی، اے اللہ کے رسولصلی اللہ علیہ وسلم ! مجھے بطور انعام عنایت فرمائیں، کیا مجھے ان لوگوں کی طرح قرار دیا جائے جنہوں نے کوئی کارنامہ سرانجام نہیں دیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”اسے وہیں رکھ دو، جہاں سے اسے اٹھایا ہے۔“ پھر یہ آیت نازل ہوئی: ”آپ سے یہ لوگ انفال کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ فرما دیجئے، انفال، اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا يحيي بن يحيي ، قال: قرات على مالك ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: " بعث النبي صلى الله عليه وسلم سرية وانا فيهم، قبل نجد فغنموا إبلا كثيرة، فكانت سهمانهم اثنا عشر بعيرا او احد عشر بعيرا، ونفلوا بعيرا بعيرا ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: " بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً وَأَنَا فِيهِمْ، قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا إِبِلًا كَثِيرَةً، فَكَانَتْ سُهْمَانُهُمُ اثْنَا عَشَرَ بَعِيرًا أَوْ أَحَدَ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا بَعِيرًا بَعِيرًا ". امام مالک نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا، میں بھی ان میں تھا، انہوں نے بہت سے اونٹ غنیمت میں حاصل کیے تو ان کا حصہ بارہ بارہ اونٹ یا گیارہ گیارہ اونٹ تھا اور انہیں ایک ایک اونٹ زائد دیا گیا تھا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا، میں بھی اس میں شامل تھا تو انہیں غنیمت میں بہت سے اونٹ ملے تو ان کا عمومی حصہ بارہ یا گیارہ اونٹ تھے اور اس دستہ کو ایک ایک اونٹ بطور عطیہ دیا گیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن نافع ، عن ابن عمر : ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " بعث سرية قبل نجد وفيهم ابن عمر، وان سهمانهم بلغت اثني عشر بعيرا، ونفلوا سوى ذلك بعيرا، فلم يغيره رسول الله صلى الله عليه وسلم ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بَعَثَ سَرِيَّةً قِبَلَ نَجْدٍ وَفِيهِمْ ابْنُ عُمَرَ، وَأَنَّ سُهْمَانَهُمْ بَلَغَتِ اثْنَيْ عَشَرَ بَعِيرًا، وَنُفِّلُوا سِوَى ذَلِكَ بَعِيرًا، فَلَمْ يُغَيِّرْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". لیث نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک دستہ بھیجا، ان میں ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی تھے، ان کے حصے بارہ بارہ اونٹ تک پہنچ گئے اور اس کے علاوہ انہیں ایک ایک اونٹ زائد (بھی) ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (فیصلے) کو تبدیل نہیں کیا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ نجد کی طرف روانہ کیا، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بھی ان میں شریک تھے، اور ان کے حصے میں بارہ بارہ اونٹ آئے اور اس کے علاوہ بطور انعام ایک اونٹ ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کوئی تبدیلی نہ فرمائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
علی بن مسہر اور عبدالرحیم بن سلیمان نے عبیداللہ بن عمر سے، انہوں نے نافع سے اور انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی جانب ایک دستہ بھیجا، میں بھی اس میں گیا۔ ہمیں اونٹ اور بکریاں ملیں تو ہمارے حصے بارہ بارہ اونٹوں تک پہنچ گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایک اونٹ زائد بھی دیا حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ نجد کی طرف بھیجا، میں بھی اس کے ساتھ نکلا اور ہمیں بہت سے اونٹ اور بکریاں غنیمت میں حاصل ہوئیں، اس لیے ہمارا عمومی حصہ بارہ بارہ اونٹ بنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بطور انعام ایک ایک اونٹ دیا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ قطان نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے عبیداللہ کی مذکورہ بالا سند سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ایوب نے ہمیں حدیث بیان کی، اور (ایک دوسری سند سے) ابن عون نے کہا: میں نے غنیمت کے بارے میں پوچھنے کے لیے نافع کی طرف خط لکھا، انہوں نے مجھے جواب بھی لکھا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ دستے میں تھے۔۔۔، نیز موسیٰ اور اسامہ بن زید نے بھی حدیث بیان کی، ان سب (ایوب، ابن عون، موسیٰ اور اسامہ) نے نافع سے اسی سند کے ساتھ انہی کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی امام صاحب یہی حدیث مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، ابن عون کہتے ہیں، میں نے نافع کو خط لکھ کر زائد حصہ (انعام) کے بارے میں سوال کیا تو اس نے مجھے لکھا، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما ایک دستہ میں شریک تھے اور اساتذہ سے بھی نافع کی مذکورہ بالا سند سے مذکورہ بالا حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عبداللہ بن رجاء نے یونس سے، انہوں نے زہری سے، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد (حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خمس سے ہمارے حصے کے سوا اضافی بھی دیا تو مجھے ایک شارف ملا۔۔ اور شارف سے مراد پختہ عمر کا (مضبوط) اونٹ ہے حضرت سالم اپنے باپ (ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما) سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ہمیں ہمارے حصہ سے الگ جس میں سے انعام دیا تو مجھے بھی ایک شارف یعنی عمر رسیدہ اونٹنی ملی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ابن مبارک اور ابن وہب دونوں نے یونس کے حوالے سے زہری سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث پہنچی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستے کو زائد دیا۔۔ ابن رجاء کی حدیث کی طرح حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دستہ کو نفل (زائد حصہ) دیا، جیسا کہ مذکورہ بالا ابن رجاء کی روایت میں ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
عقیل بن خالد نے ابن شہاب سے، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات عام لشکر کی تقسیم سے ہٹ کر بعض دستوں کو، جنہیں آپ روانہ فرماتے تھے، خصوصی طور پر ان کے لیے زائد عطیات دیتے تھے، اور خمس ان سب مہموں میں واجب تھا حضرت عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جن دستوں کو بھیجتے، ان کو خصوصی طور پر انہیں کے لیے عطیہ دیتے، جو عام لشکر کے حصہ سے زائد ہوتا، لیکن خمس تمام مالوں میں واجب تھا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|