صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب الصَّلَاةِ
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
11. باب وُجُوبِ قِرَاءَةِ الْفَاتِحَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ وَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُحْسِنِ الْفَاتِحَةَ وَلاَ أَمْكَنَهُ تَعَلُّمُهَا قَرَأَ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ غَيْرِهَا:
باب: ہر رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنے کا وجوب، اور جو شخص سورہ فاتحہ نہ پڑھ سکتا ہو، اس کے لیے قرآن میں اس کے علاوہ جو آسان ہو اس کوپڑھنے کا بیان۔
Chapter: It Is Obligatory To Recite Al-Fatihah In Every Rak'ah; If A Person Cannot Recite Al-Fatihah Or Cannot Learn It, Then He Should Recite Whatever Else He Can Manage
حدیث نمبر: 874
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعمرو الناقد ، وإسحاق بن إبراهيم جميعا، عن سفيان، قال ابو بكر، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن الزهري ، عن محمود بن الربيع ، عن عبادة بن الصامت ، يبلغ بها لنبي صلى الله عليه وسلم: " لا صلاة لمن لم يقرا بفاتحة الكتاب ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَإِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ جميعا، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، يَبْلُغُ بِهِا لنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ ".
سفیان بن عیینہ نے ابن شہاب زہری سے، انہوں نے محمود بن ربیع سے اور انہوں نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت کی، وہ اس بات کی نسبت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے فاتحہ الکتاب نہ پڑھی۔
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں ہوتی، جس نے فاتحہ الکتاب نہ پڑھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 875
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، حدثنا ابن وهب ، عن يونس . ح وحدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، اخبرني محمود بن الربيع ، عن عبادة بن الصامت ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا صلاة لمن لم يقترئ بام القرآن ".حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْتَرِئْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ".
یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، کہا: مجھے محمود بن ربیع نے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے ام القریٰ (فاتحہ) نہیں پڑھی۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ام القرآن نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 876
Save to word اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، عن ابن شهاب ، ان محمود بن الربيع ، الذي مج رسول الله صلى الله عليه وسلم في وجهه من بئرهم اخبره، ان عبادة بن الصامت اخبره، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: لا صلاة لمن لم يقرا بام القرآن ".حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ مَحْمُودَ بْنَ الرَّبِيعِ ، الَّذِي مَجّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ مِنْ بِئْرِهِمْ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ أَخْبَرَهُ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِأُمِّ الْقُرْآنِ ".
صالح نے ابن شہاب سے روایت کی کہ حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ عنہ نے، جن کے چہرے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کنویں سے کلی کر کے پانی کا چھینٹا دیا تھا، انہیں بتایا کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رضی اللہ عنہ جس نے ام القریٰ کی قراءت نہ کی، اس کی کوئی نماز نہیں۔
حضرت محمود بن ربیع رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس کے چہرہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے کنویں سے کلی کی تھی، نے اسے عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ام القرآن نہ پڑھی اس کی کوئی نماز نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 877
Save to word اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، بهذا الإسناد مثله وزاد، فصاعدا.وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ، فَصَاعِدًا.
۔ زہری کے ایک اور شاگرد معمر نے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور یہ اضافہ کیا: (فاتحہ) اور اس کے بعد (قرآن کا کچھ حصہ۔)
امام صاحب نے مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کی اور اس میں اتنا اضافہ کیا، پس اس سے زائد۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 878
Save to word اعراب
وحدثناه وحدثناه إسحاق بن إبراهيم الحنظلي ، اخبرنا سفيان بن عيينة ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من صلى صلاة، لم يقرا فيها بام القرآن، فهي خداج، ثلاثا غير تمام، فقيل لابي هريرة: إنا نكون وراء الإمام، فقال: اقرا بها في نفسك، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: قال الله تعالى: قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، ولعبدي ما سال، فإذا قال العبد: الحمد لله رب العالمين سورة الفاتحة آية 2، قال الله تعالى: حمدني عبدي، وإذا قال: الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 3، قال الله تعالى: اثنى علي عبدي، وإذا قال: مالك يوم الدين سورة الفاتحة آية 4، قال: مجدني عبدي، وقال: مرة فوض إلي عبدي، فإذا قال: إياك نعبد وإياك نستعين سورة الفاتحة آية 5، قال: هذا بيني وبين عبدي، ولعبدي ما سال، فإذا قال: اهدنا الصراط المستقيم {6} صراط الذين انعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين {7} سورة الفاتحة آية 6-7، قال: هذا لعبدي ولعبدي ما سال "، قال سفيان: حدثني به العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب، دخلت عليه وهو مريض في بيته فسالته انا عنه.وحَدَّثَنَاه وحَدَّثَنَاه إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً، لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، ثَلَاثًا غَيْرُ تَمَامٍ، فَقِيلَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ: إِنَّا نَكُونُ وَرَاءَ الإِمَامِ، فَقَالَ: اقْرَأْ بِهَا فِي نَفْسِكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: حَمِدَنِي عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، وَإِذَا قَالَ: مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، قَالَ: مَجَّدَنِي عَبْدِي، وَقَالَ: مَرَّةً فَوَّضَ إِلَيَّ عَبْدِي، فَإِذَا قَالَ: إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5، قَالَ: هَذَا بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي، وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، فَإِذَا قَالَ: اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ {6} صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ {7} سورة الفاتحة آية 6-7، قَالَ: هَذَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ "، قَالَ سُفْيَانُ: حَدَّثَنِي بِهِ الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ، دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَهُوَ مَرِيضٌ فِي بَيْتِهِ فَسَأَلْتُهُ أَنَا عَنْهُ.
سفیان بن عیینہ نے علاء بن عبد الرحمن سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القریٰ کی قراءت نہ کی تو ناقص ہے۔ تین مرتبہ فرمایا، یعنی پوری ہی نہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا: ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا: اس کو اپنے دل میں پڑھ لو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کی ہے اور میرے بندے نے جو مانگا، اس کا ہے جب بندہ ﴿الحمد للہ رب العالمین﴾ سب تعریف اللہ ہی کے لیے جو جہانوں کا رب ہے۔ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف کی۔ اور جب وہ کہتا ہے: ﴿الرحمن الرحیم﴾ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہمیشہ مہربانی کرنے والا۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی۔ پھر جب وہ کہتا ہے: ﴿ مالک یوم الدین﴾ جزا کے دن کا مالک۔ تو (اللہ) فرماتا ہے: میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔ اور ایک دفعہ فرمایا: میرے بندے نے (اپنے معاملات) میرے سپرد کر دیے۔ پھر جب وہ کہتا ہے: ﴿إیاک نعبد وإیاک نستعین﴾ ہم تیری ہی بندگی کرتے اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔ تو (اللہ) فرماتا ہے: یہ (حصہ) میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے نے جو مانگا، اس کا ہے اور جب وہ کہتا ہے: ﴿إہدنا الصراط المستقیم صراط الذین أنعمت علیہم غیر المغضوب علیہم والا الضالین﴾ ہمیں راہ راست دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام فرمایا، نہ غضب کیے گئے لوگوں کی ہو اور نہ گمراہوں کی۔ تو (اللہ) فرماتا ہے: یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کا ہے جو اس نے مانگا۔ سفیان نے کہا: مجھے یہ روایت علاء بن عبد الرحمن بن یعقوب نے سنائی، میں ان کے پاس گیا، وہ گھر میں بیمار تھے۔ میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا (تو انہوں نے مجھے یہ حدیث سنائی۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی تو وہ ادھوری اور ناقص ہے کامل نہیں ہے، تین مرتبہ فرمایا: ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا گیا، ہم امام کے پیچھے ہوتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا اس کو آہستہ پڑھ لو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ فرماتے ہوئے سنا، اللہ کا فرمان ہے، میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کی ہے، اور میرا بندہ جو مانگے گا اس کو ملے گا، جب انسان ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رب العالمین﴾ (شکرو ثنا کا حقدار کائنات کا آقا ہے) کہتا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری تعریف اور شکریہ ادا کیا، اور جب وہ ﴿الرَّحمٰنِ الرَّحِیم﴾، (انتہائی مہربان، بار بار رحم کرنے والا) کہتا ہے، اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا بیان کی۔ جب وہ ﴿مالک یوم الدِّیْن﴾، (حساب و کتاب کا مالک) کہتا ہے، اللّٰہ فرماتا ہے میرے بندے نے میری بزرگی بیان کی۔ اور بعض دفعہ (راوی نے کہا): بندے نے معاملات میرے سپرد کردیئے یا اپنے آپ کو میرے حوالہ کیا، جب انسان کہتا ہے، ﴿إِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ إِیَّاكَ نَستَعِین﴾ (ہم تیری ہی بندگی کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں) اللہ فرماتا ہے، یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان ہے اور میرے بندے کو جو اس نے مانگا ملے گا، اور جب وہ کہتا ہے، ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ صِرَاطَ الَّذينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ ہمیں راہ راست پر چلائے رکھ۔ ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام فرمایا، جو ان میں سے نہیں جن پر غضب ہوا اور نہ گمراہ ہیں۔ اللہ فرماتا ہے، یہ میرے بندے کے لیے ہے اور میرے بندے کو ملے گا، جو اس نے مانگا۔ سفیان کہتے ہیں مجھے یہ روایت، علاء بن عبدالرحمٰن بن یعقوب نے سنائی، وہ اپنے گھر میں بیمار تھے، میں ان کے پاس گیا، اور میں نے ان سے، اس حدیث کے بارے میں درخواست کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 879
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، عن مالك بن انس ، عن العلاء بن عبد الرحمن ، انه سمع ابا السائب مولى هشام بن زهرة، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مالک بن انس نے علاء بن عبد الرحمان سے روایت کی، انہوں نے ہشام بن زہرہ کے آزاد کردہ غلام ابو سائب سے سنا، کہتے تھے: میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ (جس طرح پچھلی روایت ہے۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی، آگے مذکورہ بالا روایت بیان کی۔ دونوں کی روایت میں ہے، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درماین آدھی آدھی تقسیم کر لی ہے، اس کا آدھا حصہ میرے لیے ہے اور آدھا میرے بندے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 880
Save to word اعراب
ح وحدثني محمد بن رافع ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني العلاء بن عبد الرحمن بن يعقوب ، ان ابا السائب مولى بني عبد الله بن هشام بن زهرة اخبره، انه سمع ابا هريرة ، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى صلاة فلم يقرا فيها بام القرآن، بمثل حديث سفيان وفي حديثهما، قال الله تعالى: قسمت الصلاة بيني وبين عبدي نصفين، فنصفها لي، ونصفها لعبدي.ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ ، أَنَّ أَبَا السَّائِبِ مَوْلَى بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هِشَامِ بْنِ زُهْرَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ صَلَّى صَلَاةً فَلَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ وَفِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ، فَنِصْفُهَا لِي، وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي.
ابن جریج نے بتایا کہ ہمیں علاء بن عبد الرحمان نے خبر دی، کہا: مجھے عبد اللہ بن ہشام بن زہرہ کے بیٹوں کے آزاد کردہ غلام ابو سائب نے بتایا کہ انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی ... آگے سفیان کی حدیث کے مانند ہے اور (مالک بن انس اور ابن جریج) دونوں کی روایت میں ہے: اللہ عزوجل نے فرمایا: میں نے نماز اپنے اور اپنے بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کی ہے، اس کا آدھا حصہ میرے لیے ہے اور آدھا میرے بندے کے لیے۔
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز پڑھی اور اس میں ام القرآن نہ پڑھی آگے سفیان کی حدیث کی طرح ہے۔ اور دونوں کی حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: میں نے نماز اپنے اور بندے کے درمیان آدھی آدھی تقسیم کر دی ہے اس کا آدھا حصہ میرے لیے اور آدھا حصہ میرے بندے کے لیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 881
Save to word اعراب
حدثني احمد بن جعفر المعقري ، حدثنا النضر بن محمد ، حدثنا ابو اويس ، اخبرني العلاء ، قال: سمعت من ابي ، ومن ابي السائب ، وكانا جليسي ابي هريرة، قالا: قال ابو هريرة ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى صلاة، لم يقرا فيها بفاتحة الكتاب، فهي خداج، يقولها ثلاثا "، بمثل حديثهم.حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ أَبِي ، وَمِنْ أَبِي السَّائِبِ ، وَكَانَا جَلِيسَيْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَا: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَلَّى صَلَاةً، لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، فَهِيَ خِدَاجٌ، يَقُولُهَا ثَلَاثًا "، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمْ.
و اویس نے کہا: مجھے علاء نے خبر دی، کہا: میں نے اپنے والد سے اور ابو سائب سے سنا، وہ دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے ہم نشیں تھے، ان دونوں نے کہا کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی نماز ادا کی اور اس میں فاتحہ الکتاب نہ پڑھی تو وہ (نماز) ادھوری ہے۔ آپ نے تین دفعہ یہ جملہ فرمایا .... آگے مذکورہ بالا اساتذہ (مالک، سفیان، ابن جریج) کی حدیث کی طرح ہے
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے کوئی نماز، فَاتِحَةُ الْکِتَاب کے بغیر پڑھی تو وہ نامکمل ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ یہ جملہ فرمایا، (فَهِيَ خِدَاجٌ) مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 882
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو اسامة ، عن حبيب بن الشهيد ، قال: سمعت عطاء يحدث، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا صلاة إلا بقراءة، قال ابو هريرة: فما اعلن رسول الله صلى الله عليه وسلم اعلناه لكم، وما اخفاه اخفيناه لكم ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا صَلَاةَ إِلَّا بِقِرَاءَةٍ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَمَا أَعْلَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْلَنَّاهُ لَكُمْ، وَمَا أَخْفَاهُ أَخْفَيْنَاهُ لَكُمْ ".
حبیب بن شہید سے روایت ہے، کہا: میں نے عطاء سے سنا، وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قراءت کے بغیر کوئی نماز نہیں۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جو (نماز) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے اونچی قراءت سے ادا کی ہم نے بھی تمہارے لیے وہ اونچی قراءت سے ادا کی اور جس (نماز) میں آپ نے (قراءت کو) مخفی رکھا، ہم نے بھی اسے تمہارے لیے مخفی رکھا۔
علاء اور ابو سائب جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہم نشین تھے ابو ہریرہ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قراءت کے بغیر کوئی نماز نہیں ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، جس نماز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند قراءت سے پڑھا ہم نے بھی اس میں قراءت بلند پڑھی اور جو نماز آپصلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ قراءت سے پڑھی، ہم نے بھی تمہارے لیے اس کی قراءت آہستہ کی (قراءت کو مخفی رکھا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 883
Save to word اعراب
حدثنا عمرو الناقد ، وزهير بن حرب واللفظ لعمرو، قالا: حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، اخبرنا ابن جريج ، عن عطاء ، قال: قال ابو هريرة : في كل الصلاة يقرا، فما اسمعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى منا اخفينا منكم، فقال له رجل: إن لم ازد على ام القرآن؟ فقال: إن زدت عليها، فهو خير، وإن انتهيت إليها، اجزات عنك ".حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَاللَّفْظُ لِعَمْرٍو، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فِي كُلِّ الصَّلَاةِ يَقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا أَخْفَيْنَا مِنْكُمْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: إِنْ لَمْ أَزِدْ عَلَى أُمِّ الْقُرْآنِ؟ فَقَالَ: إِنْ زِدْتَ عَلَيْهَا، فَهُوَ خَيْرٌ، وَإِنِ انْتَهَيْتَ إِلَيْهَا، أَجْزَأَتْ عَنْكَ ".
۔ ابن جریج نے عطا سے خبر دی، کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (نماز پڑھنے والا) پوری نماز میں (ہر رکعت میں) قراءت کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو (قراءت) ہمیں (بلند آواز سے) سنائی، ہم نے بھی تمہیں سنائی اور جو آ پ نے ہم سے (آواز آہستہ کر کے) مخفی رکھی ہم نے اسے تم سے مخفی رکھا۔ ایک آدمی نے ان سے کہا: اگر میں ام القرآن سے زیادہ نہ پڑھوں؟ تو انہوں نے کہا: اگر اس سے زیادہ پڑھو تو بہتر ہے اور اگر اس (فاتحہ) پر رک جاؤ تو وہ تمہیں کفایت کرے گی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہر نماز میں قراءت ہے تو جو قراءت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنائی، ہم تمہیں سناتے ہیں اور جو ہم سے پوشیدہ رکھی، ہم اسے تم سے چھپاتے ہیں، ایک آدمی نے سوال کیا اگر میں اُمُّ الْکِتَاب سے زائد نہ پڑھوں تو انہوں نے جواب دیا (یعنی آہستہ پڑھتے ہیں) اور جس نے اُمُّ الْکِتَاب پڑھ لی تو وہ اس کے لیے کافی ہے، اور جس نے اس سے زائد پڑھا تو وہ بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 884
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد يعني ابن زريع ، عن حبيب المعلم ، عن عطاء ، قال: قال ابو هريرة : " في كل صلاة قراءة، فما اسمعنا النبي صلى الله عليه وسلم اسمعناكم، وما اخفى منا اخفيناه منكم، ومن قرا بام الكتاب، فقد اجزات عنه، ومن زاد فهو افضل ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، عَنْ حَبِيبٍ الْمُعَلِّمِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : " فِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، فَمَا أَسْمَعَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى مِنَّا أَخْفَيْنَاهُ مِنْكُمْ، وَمَنْ قَرَأَ بِأُمِّ الْكِتَابِ، فَقَدْ أَجْزَأَتْ عَنْهُ، وَمَنْ زَادَ فَهُوَ أَفْضَلُ ".
۔ حبیب معلم سے روایت ہے، انہوں نے عطاء سے روایت کی، کہا: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ہر نماز میں قراءت ہے۔ تو جو (قراءت) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سنائی ہم نے تمہیں سنائی اور جو انہوں نے ہم سے پوشیدہ رکھی، ہم نے وہ تم سے پوشیدہ رکھی اور جس نے ام الکتاب پڑھ لی تو اس کے لیے وہ کافی ہے اور جس نے (اس سے) زائد پڑھا تو وہ بہتر ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہر نماز کے لیے قراءت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو سنایا یا ہم نے تم کو سنایا جو ہم سے پوشیدہ رکھا ہم نے اس کو تم سے چھپایا اور جس نے اُمُّ الکِتَاب پڑھ لی تو وہ اس کے لیے کافی ہو گی اور جس نے اضافہ کیا تو وہ بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 885
Save to word اعراب
حدثني محمد بن المثنى ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عبيد الله ، قال: حدثني سعيد بن ابي سعيد ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، دخل المسجد، فدخل رجل فصلى، ثم جاء فسلم على رسول الله صلى الله عليه وسلم، فرد رسول الله صلى الله عليه وسلم السلام، قال: ارجع فصل، فإنك لم تصل، فرجع الرجل فصلى كما كان، صلى، ثم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسلم عليه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وعليك السلام، ثم قال: ارجع فصل، فإنك لم تصل، حتى فعل ذلك ثلاث مرات، فقال الرجل: والذي بعثك بالحق، ما احسن غير هذا علمني، قال: إذ قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرا ما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، ثم افعل ذلك في صلاتك كلها ".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، " أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّلَامَ، قَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، فَرَجَعَ الرَّجُلُ فَصَلَّى كَمَا كَانَ، صَلَّى، ثُمَّ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ، ثُمَّ قَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ، فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا أُحْسِنُ غَيْرَ هَذَا عَلِّمْنِي، قَالَ: إِذَ قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلَاتِكَ كُلِّهَا ".
یحییٰ بن سعید نے عبید اللہ سے روایت کی ہے کہا مجھے سعید بن ابی سعید نے آپنے والد (کسان بن سعد) سے حدیث سنائی انہوں نے حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے تو ایک آدمی مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا ’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور کہا واپس جااور نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی وہ شخص واپس گیا اور پہلے کی طرح نماز ادا کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور سلام عرض کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعلیکم السلام کہا اور کہا واپس جا اور نماز پرھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی حتی ٰ کےچ تین دفعہ ایسا ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا تو اس شخص نے کہا اس ذات کی قسم جس نے تم کو حق کے ساتھ بیجھا ہے!میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا آپ مجھے سکھلا دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو اور پھر جتنا تم کو قرآن یا د ہے وہ پڑھوں پھر رکوع کرو ختیٰ کہ رکوع کرنے میں تمہیں اتمام ہو جائے پھر سر اٹھاؤں حتیٰ کہ اطمعنان سے بیٹھ جاؤں پھر پوری نماز میں اسی طرح کرو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے، تو ایک آدمی داخل ہوا اور نماز پڑھی، پھر آ کر آپصلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: واپس جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تیری نماز نہیں ہوئی، اس آدمی نے واپس جا کر نماز پڑھی جیسے پہلے پڑھی تھی، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر سلام عرض کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وَعَلَیكَ السَّلام، پھر فرمایا: واپس جا کر نماز پڑھ، کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی، اس طرح آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ کیا تو اس آدمی نے عرض کیا، اس ذات کی قسم جس نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر بھیجا ہے، میں اس سے بہتر نہیں پڑھ سکتا، آپصلی اللہ علیہ وسلم سکھا دیجیئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کے لیے کھڑے ہو تو اللہ اکبر کہو، پھر جو قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو، اس کو پڑھو، پھر اچھی طرح اطمینان کے ساتھ رکوع کرو، پھر رکوع سے سیدھے اچھی طرح اٹھو، پھر اچھی طرح اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اٹھ کر اطمینان سے بیٹھ جاؤ پھر اپنی پوری نماز میں اسی طرح کرو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 886
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، وعبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثنا ابي ، قالا: حدثنا عبيد الله ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي هريرة ، ان رجلا، دخل المسجد فصلى، ورسول الله صلى الله عليه وسلم في ناحية، وساقا الحديث بمثل هذه القصة، وزادا فيه: " إذا قمت إلى الصلاة، فاسبغ الوضوء، ثم استقبل القبلة، فكبر ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا، دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ، وَسَاقَا الْحَدِيثَ بِمِثْلِ هَذِهِ الْقِصَّةِ، وَزَادَا فِيهِ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَأَسْبِغْ الْوُضُوءَ، ثُمَّ اسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ، فَكَبِّرْ ".
ابو اسامہ او رعبد اللہ بن نمیر نے عبید اللہ سے، انہوں نے سعید بن ابی سعید سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ ایک آدمی نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جانب (تشریف فرما) تھے ...... پھر دونوں نے اسی واقعے کی مانند حدیث بیان کی اور (حدیث کے حصے) میں ان دونوں نے یہ اضافہ کیا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو خوب اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلے کی طرف رخ کرو، پھر تکبیر کہو۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گوشہ میں تشریف فرما تھے، پھر اوپر والے واقعہ کے ساتھ حدیث بیان کی، اور اس میں یہ اضافہ کیا، جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو مکمل وضو کرو پھر قبلہ رخ ہو کر تکبیر کہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.