كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل The Book of Prayers 8. باب فَضْلِ الأَذَانِ وَهَرَبِ الشَّيْطَانِ عِنْدَ سَمَاعِهِ: باب: اذان کی فضیلت اور اذان سن کر شیطان کے بھاگنے کا بیان۔ Chapter: The Virtue Of the Adhan, And The Shaitan Flees When He Hears It عبدہ نے طلحہ بن یحییٰ (بن طلحہ بن عبید اللہ) سے اور انہوں نے اپنے چچا (عیسیٰ بن طلحہ بن عبید اللہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، ان کے پاس مؤذن انہیں نماز کے لیے بلانے آیا۔ تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: قیامت کے دن مؤذن، لوگوں میں سب سے زیادہ لمبی گردنوں والے ہوں گے۔“ طلحہ بن یحییٰ اپنے چچا سے نقل کرتے ہیں کہ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھا، ان کے پاس مؤذن آیا اور ان کو نماز کے لیے بلایا تو معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن مؤذنوں کی گردنیں سب لوگوں سے لمبی ہوں گی۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
سفیان نے طلحہ بن یحییٰ سے اور انہوں نے (اپنے چچا) عیسیٰ بن طلحہ سے روایت کی، کہا: میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: .......... (آگے) سابقہ روایت کی مانند ہے۔ امام صاحب ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابو سفیان (طلحہ بن نافع) سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: بلاشبہ شیطان جب نماز کی پکار (اذان) سنتا ہے تو (بھاگ کر) چلا جاتا ہے یہاں تک کہ روحاء کے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔“ سلیمان (اعمش) نے کہا: میں نے ان (اپنے استاد ابو سفیان طلحہ بن نافع) سے روحاء کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: یہ مدینہ سے چھتیس میل (کے فاصلے) پر ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: شیطان جب نماز کے لیے اذان سنتا ہے تو مقام روحاء تک بھاگ جاتا ہے، سلیمان (اعمش) کہتے ہیں میں نے اپنے استاد سے روحاء کے بارے میں پوچھا؟ تو انہوں نے بتایا یہ مدینہ سے چھتیس میل کے فاصلہ پر ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی۔ ہمیں یہی روایت ابو بکر بن ابی شیبہ اور ابو کریب دونوں نے ابو معاویہ کے واسطہ سے اعمش کی مذکورہ بال سند سنائی۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
۔ اعمش نے ابو صالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان جب نماز کے لیے پکار (کی آواز) سنتا ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ مؤذن کی آواز نہ سن سکے، پھر جب مؤذن خاموش ہو جاتا ہے تو واپس آ تا ہے اور (نمازیوں کے دلوں میں) وسوسہ پیدا ےکرتا ہے، پھر جب اقامت سنتا ہے تو چلا جاتا ہے تاکہ اس کی آواز نہ سنے، پھر جب وہ خاموش ہو جاتا ہے تو واپس آتا ہے اور (لوگوں کے دلوں میں) وسوسہ ڈالتا ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان جب نماز کے لیے پکار سنتا ہے تو زور سے ہوا خارج کرتا ہوا بھاگتا ہے، تاکہ مؤذن کی آواز نہ سنائی دے، جب مؤذن چپ ہو جاتا ہے تو واپس آ جاتا ہے اور (نمازیوں کے دلوں میں) وسوسہ پیدا کرتا ہے۔ تو جب تکبیر سنتا ہے تو پھر بھاگتا ہے تاکہ اس کی آواز سنائی نہ دے، جب وہ خاموش ہو جاتا ہے واپس آ جاتا ہے، اور لوگوں کے دلوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
خالد بن عبد اللہ نے سہیل سے، انہوں نے اپنے والد (ابو صالح السمان) سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مؤذن اذان کہتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا جاتا ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مؤذن اذان دیتا ہے، شیطان پیٹھ پھیر کر سر پٹ دوڑتا ہے یا گوز مارتا ہوا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثني امية بن بسطام ، حدثنا يزيد يعني ابن زريع ، حدثنا روح ، عن سهيل ، قال: ارسلني ابي إلى بني حارثة، قال: ومعي غلام لنا، او صاحب لنا، فناداه مناد من حائط باسمه، قال: واشرف الذي معي على الحائط، فلم ير شيئا، فذكرت ذلك لابي، فقال: لو شعرت انك تلق هذا، لم ارسلك، ولكن إذا سمعت صوتا، فناد بالصلاة، فإني سمعت ابا هريرة يحدث، عن رسول الله، انه قال: " إن الشيطان، إذا نودي بالصلاة، ولى وله حصاص ".حَدَّثَنِي أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبِي إِلَى بَنِي حَارِثَةَ، قَالَ: وَمَعِي غُلَامٌ لَنَا، أَوْ صَاحِبٌ لَنَا، فَنَادَاهُ مُنَادٍ مِنْ حَائِطٍ بِاسْمِهِ، قَالَ: وَأَشْرَفَ الَّذِي مَعِي عَلَى الْحَائِطِ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي، فَقَالَ: لَوْ شَعَرْتُ أَنَّكَ تَلْقَ هَذَا، لَمْ أُرْسِلْكَ، وَلَكِنْ إِذَا سَمِعْتَ صَوْتًا، فَنَادِ بِالصَّلَاةِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ، أَنَّهُ قَالَ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ، إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ، وَلَّى وَلَهُ حُصَاصٌ ". روح نے سہیل سے روایت کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے والد نے مجھے بنو حارثہ کی طرف بھیجا، کہا: میرے ساتھ ہمارا ایک لڑکا (خادم یا ہمارا ایک ساتھی بھی تھا) اس کو کسی آواز دینے والے نے باغ سے اس کا نام لے کر آواز دی۔ کہا: جو (لڑکا) میرے ساتھ تھا اس نے باغ کے اندر جھانکا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، چنانچہ میں نے یہ (واقعہ) اپنے والد کو بتایا تو انہوں نے کہا: اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم اس واقعے سے دوچار ہو گے تو میں تمہیں نہ بھیجتا لیکن (آئندہ) تم اگر کوئی آواز سنو تو نماز کی اذان دو کیونکہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگ جاتا ہے۔“ حضرت سہیل سے روایت ہے کہ مجھے میرے ماں باپ نے بنو حارثہ کی طرف بھیجا اور میرے ساتھ ہمارا ایک لڑکا بھی تھا یا ہمارا دوست تھا، اس کو کسی نے آواز دینے والے نے باغ کے احاطہ سے اس کا نام لے کر آواز دی، اور میرے ساتھی نے احاطہ کے اندر جھانکا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، میں نے یہ واقعہ اپنے والد کو بتایا تو اس نے کہا، اگر مجھے معلوم ہوتا تم اس واقعہ سے دوچار ہو گے تو میں تمہیں نہ بھیجتا، لیکن آئندہ تم اگر ایسی آواز سنو تو نماز والی اذان دینا کیونکہ میں نے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنی ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا، پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا المغيرة يعني الحزامي ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة : " ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: إذا نودي للصلاة، ادبر الشيطان له ضراط، حتى لا يسمع التاذين، فإذا قضي التاذين اقبل، حتى إذا ثوب بالصلاة ادبر، حتى إذا قضي التثويب اقبل، حتى يخطر بين المرء ونفسه، يقول له: اذكر كذا، واذكر كذا، لما لم يكن يذكر من قبل، حتى يظل الرجل ما يدري كم صلى "،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ، أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ، حَتَّى لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ التَّأْذِينُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ لَهُ: اذْكُرْ كَذَا، وَاذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ مِنْ قَبْلُ، حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ مَا يَدْرِي كَمْ صَلَّى "، اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ بلاشبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا پیچھا بھاگ جاتا ہے تاکہ اذان نہ سنے، چنانچہ جب اذان پوری کر دی جاتی ہے تو آ جاتا ہے حتیٰ کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے، یہاں تک کہ جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو آ جاتا ہے تاکہ انسان کے دل میں وسوسہ ڈالے۔ اسے کہتا ہے: فلاں چیز کو یاد کرو، فلاں چیز کو یاد کرو، وہ چیزیں جو اسے پہلے یاد نہیں ہوتیں، یہاں تک کہ آدمی کی یہ حالت ہو جاتی ہے کہ اس کو پتہ ہی نہیں چلتا اس نے کتنی نماز پڑھی ہے۔“ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے، شیطان گوز مارتا ہوا، پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے، تاکہ اذان سنائی نہ دے تو جب اذان پوری ہو جاتی ہے، آ جاتا ہے، حتیٰ کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہی جاتی ہے بھاگ جاتا ہے، پھر جب تکبیر ختم ہو جاتی ہے، پھر آ جاتا ہے، حتیٰ کہ انسان اور اس کے دل کے درمیان گزرتا ہے اور اسے کہتا ہے فلاں چیز یاد کر، فلاں چیز یاد کر، حالانکہ وہ چیزیں اسے پہلے یاد نہیں ہوتیں، حتیٰ کہ آدمی کی یہ حالت ہو جاتی ہے کہ اس کو پتہ نہیں چلتا اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں؟“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت کے مانند بیان کیا، مگر انہوں نے (ما یدری کم صلی کے بجائے) إن یدری کیف صلی ”وہ نہیں جانتا کیسے نماز پڑھی“ کہا۔ امام صاحب نے ایک اور سند سے ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا روایت نقل کی ہے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ اس میں مَایَدْرِیْ کَمْ صَلّٰی؟ کی بجائے اَنْ یَّدْرَیْ کَیْفَ صَلّٰی ہے کہ وہ نہیں جانتا کیسے نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
|